ٹیکنالوجی

موبائل بیچنے سے قبل چند اہم احتیاطی تدابیر

ڈیجیٹل دور میں جہاں ہر چیز موبائل فون، لیپ ٹاپ، اور دیگر الیکٹرانک گیجٹس میں محفوظ ہوتی ہے، ڈیٹا کی حفاظت نہایت اہمیت کی حامل ہے۔ خواتین کے لیے یہ موضوع خاص طور پر اہم ہے کیونکہ ان کے موبائل فونز اور دیگر ڈیجیٹل ڈیوائسز میں اکثر ذاتی اور حساس معلومات موجود ہوتی ہیں۔ یاد رکھیں کہ جب آپ اپنے موبائل، میموری کارڈ، یا یو ایس بی ڈرائیو سے ڈیٹا ڈیلیٹ کرتے ہیں، تو یہ مکمل طور پر ختم نہیں ہوتا۔ مختلف ہائی سیکیورٹی ریکوری ٹولز کے ذریعے اس ڈیلیٹ شدہ ڈیٹا کو دوبارہ حاصل کیا جا سکتا ہے۔ یہاں تک کہ اگر آپ نے میموری کارڈ کو فارمیٹ کر دیا ہو یا وہ ٹوٹ بھی جائے، تو بھی ڈیٹا ریکور ہونا ممکن ہے۔

یہ جاننا ضروری ہے کہ کمانڈ پرومپٹ اور ہیکنگ سافٹ ویئرز کے ذریعے میموری ڈیوائسز کے ڈیٹا بیس کو کریک کر کے ڈیٹا نکالا جا سکتا ہے۔ اس لیے، آپ کو ڈیٹا کے حوالے سے انتہائی محتاط رہنا چاہیے اور ہر ممکن حفاظتی اقدامات کرنا چاہیے تاکہ آپ کا ڈیٹا غلط ہاتھوں میں نہ جائے۔

موبائل کی مرمت: پہلی بڑی غلطی

خواتین کو اکثر موبائل فونز کی مرمت کے دوران خاص احتیاط برتنی چاہیے۔ جب موبائل خراب ہوتا ہے یا پانی میں گر جاتا ہے، تو ہم اکثر اسے کسی بھی قریبی موبائل کاریگر کے حوالے کر دیتے ہیں۔ یہ عمل بظاہر معمولی معلوم ہوتا ہے، لیکن اگر اس میں احتیاط نہ برتی جائے تو یہ زندگی کی سنگین غلطی ثابت ہو سکتی ہے۔

زیادہ تر خواتین جب موبائل کو ریپیرنگ کے لیے دیتی ہیں، تو وہ اس بات کا خیال نہیں رکھتیں کہ ان کے موبائل میں موجود ذاتی تصاویر، ویڈیوز، اور دیگر حساس معلومات محفوظ ہیں یا نہیں۔ کاریگر، خصوصاً وہ جو غیر معتبر ہیں، سب سے پہلے موبائل کا ڈیٹا چیک کرتے ہیں کہ آیا یہ موبائل مرد کا ہے یا خاتون کا۔ اگر یہ موبائل خاتون کا ہوا، تو ان کے شیطانی ذہن میں یہ خیال آتا ہے کہ اس میں لازمی پرسنل ڈیٹا ہوگا۔ وہ موبائل کی مرمت کے بہانے اسے کچھ دنوں کے لیے رکھ لیتے ہیں اور اس دوران ڈیٹا نکالنے کے مختلف طریقے استعمال کرتے ہیں۔

ڈیٹا کی چوری اور بلیک میلنگ کا خطرہ

موبائل فون کی مرمت کے دوران ڈیٹا چوری اور بلیک میلنگ کا خطرہ ہمیشہ موجود رہتا ہے۔ یہ جاننا ضروری ہے کہ بہت سے ریپیرنگ کاریگر سب سے پہلے دیکھتے ہیں کہ آیا موبائل میں کوئی اہم ڈیٹا موجود ہے۔ اگر انہیں لگے کہ موبائل میں خواتین کی ذاتی تصاویر یا ویڈیوز ہیں، تو وہ فوراً ڈیٹا نکالنے کی کوشش کرتے ہیں۔ اس کے بعد، یہ ڈیٹا مختلف غیر قانونی مقاصد کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے، جیسے کہ بلیک میلنگ۔

لہٰذا، خواتین کو ہمیشہ کسی قابل اعتماد کاریگر کے پاس جانا چاہیے اور موبائل کی مرمت سے پہلے تمام ضروری احتیاطی تدابیر اختیار کرنی چاہئیں۔ ممکن ہو تو موبائل کا اہم ڈیٹا خود ہی بیک اپ کر لیں یا اسے مکمل طور پر ڈیلیٹ کر دیں۔

خراب میموری کارڈ کو پھینکنے کی دوسری بڑی غلطی

میموری کارڈ، یو ایس بی، اور دیگر سٹوریج ڈیوائسز کی خراب ہونے پر انہیں پھینک دینا ایک عام غلطی ہے۔ بہت سی خواتین جب دیکھتی ہیں کہ ان کا میموری کارڈ یا یو ایس بی کام نہیں کر رہا، تو وہ اسے ضائع کر دیتی ہیں۔ حالانکہ یہ کارڈ یا ڈرائیو بظاہر خراب ہو جاتا ہے، لیکن اس کے ڈیٹا کو مختلف میتھڈز کے ذریعے ریکور کیا جا سکتا ہے۔

کمانڈ پرومپٹ اور مخصوص کوڈنگ کے ذریعے ایسے کارڈز کو دوبارہ فعال بنایا جا سکتا ہے۔ اس لیے، خراب میموری کارڈ کو کبھی بھی بغیر سوچے سمجھے پھینکنے کی غلطی نہ کریں۔ اگر آپ کو یقین ہے کہ یہ کارڈ اب ناقابل استعمال ہے، تو اسے جلا دیں یا ٹکڑے ٹکڑے کر دیں تاکہ اس میں موجود ڈیٹا کسی بھی طریقے سے ریکور نہ ہو سکے۔

احتیاطی تدابیر: ڈیجیٹل ڈیوائسز کی حفاظت

اگر آپ کے پاس سمارٹ فون، یو ایس بی، یا ہارڈ ڈرائیو ہے جس میں گھریلو تصاویر، ویڈیوز، یا کوئی اہم ڈیٹا محفوظ ہے، تو اسے کبھی بھی مارکیٹ میں فروخت نہ کریں۔ خواتین کو خاص طور پر اپنے سمارٹ فون کی میموری میں گھر کی تصاویر محفوظ رکھنے سے گریز کرنا چاہیے۔ اگر آپ کو تصاویر محفوظ کرنی ہوں، تو الگ سے میموری کارڈ استعمال کریں اور اس کارڈ کو کبھی بھی کسی کے حوالے نہ کریں۔

یہ بھی ذہن میں رکھیں کہ ایسے میموری کارڈز کو نہ تو فروخت کرنا چاہیے اور نہ ہی کسی کو دینا چاہیے۔ اگر آپ کو لگتا ہے کہ یہ کارڈ خراب ہو گیا ہے اور اسے ضائع کرنا چاہتے ہیں، تو اسے جلا دیں یا ٹکڑے ٹکڑے کر دیں تاکہ اس میں موجود ڈیٹا کسی بھی حالت میں ریکور نہ کیا جا سکے۔

انٹرنل میموری کے خطرات

آج کل کے جدید موبائل فونز میں میموری کارڈ کا آپشن ختم ہوتا جا رہا ہے، کیونکہ موبائل کی انٹرنل میموری اتنی وسیع ہوتی ہے کہ میموری کارڈ کی ضرورت ہی محسوس نہیں ہوتی۔ لیکن یہ انٹرنل میموری بھی خواتین کے لیے ایک بڑا خطرہ بن سکتی ہے۔ انٹرنل میموری والے موبائل فونز سے ڈیٹا ریکور کرنا نہایت آسان ہوتا ہے، خاص طور پر اگر موبائل کی بیٹری اور دیگر کمپوننٹس فکس ہوں۔

اس لیے، اگر آپ کے موبائل کی انٹرنل میموری میں ذاتی تصاویر یا ویڈیوز موجود ہیں، تو اسے کبھی بھی فروخت نہ کریں۔ اگر آپ کو اپنا موبائل بیچنا ہی پڑ جائے، تو پہلے اس کے تمام ڈیٹا کو مکمل طور پر ختم کر لیں اور یقینی بنائیں کہ کوئی بھی سر توڑ کوشش سے اسے ریکور نہ کر سکے۔

ڈیٹا ریکوری ایپس کی حقیقت

اکثر خواتین یہ سمجھتی ہیں کہ ڈیٹا ریکوری کے لیے موجود ایپس اور سافٹ ویئرز ان کے لیے معاون ہیں، لیکن حقیقت میں یہ ایپس اکثر ان کے ڈیٹا کو زیادہ نقصان پہنچاتی ہیں۔ ان ایپس کو اصل مقصد سے ہٹ کر بھی استعمال کیا جا سکتا ہے، جیسے کہ ڈیٹا کو چوری کرنا یا اسے غیر قانونی مقاصد کے لیے استعمال کرنا۔

اگر آپ کو موبائل فروخت کرنے کی نوبت آ جائے، تو ہمیشہ کوشش کریں کہ اسے کسی قریبی دوست یا رشتہ دار کو بیچیں۔ اگر یہ ممکن نہ ہو، تو کم از کم کسی قابل اعتماد شخص کو کہیں کہ وہ اپنے حلقہ احباب میں کسی بااعتماد شخص کو موبائل بیچنے میں مدد کرے۔

موبائل فروخت کرنے سے پہلے کی احتیاطی تدابیر

اگر آپ کو اپنے موبائل کی فروخت کے بغیر چارہ نہیں ہے اور اس کی انٹرنل میموری میں ذاتی ڈیٹا موجود ہے، تو فروخت سے پہلے کچھ ضروری اقدامات کریں۔ پہلے اپنے موبائل سے تمام ڈیٹا کو ڈیلیٹ کریں، پھر اسے کمپیوٹر کے ساتھ جوڑ کر فارمیٹ کریں۔ اس کے بعد موبائل کو فیکٹری ریسیٹ کریں اور کچھ رینڈم ویڈیوز اور تصاویر بنا کر دوبارہ سے سٹوریج کو بھر دیں۔

کوشش کریں کہ موبائل کا کیمرا آن کر کے کچھ بلینک ویڈیوز بنائیں تاکہ موبائل کی میموری مکمل طور پر فل ہو جائے۔ اس کے بعد دوبارہ سے موبائل کو فیکٹری ریسیٹ کریں۔ اگر ممکن ہو تو یہ پراسس دو سے تین بار کریں تاکہ کوئی بھی سر توڑ کوشش سے ڈیٹا ریکور کرنے کی کوشش کرے، تو اسے صرف وہی رینڈم ڈیٹا ملے۔

یاد رکھیں: احتیاط ہی بچاؤ ہے

ٹیکنالوجی کی تیز رفتار ترقی کے ساتھ، بہت سے مسائل اور برائیاں بھی جنم لے رہی ہیں۔ خواتین کو اپنی پرائیویسی اور عزت کے تحفظ کے لیے ہر معاملے میں محتاط رہنا چاہیے۔ ڈیجیٹل ڈیوائسز کا استعمال کرتے وقت اس کی باریکیوں کو سمجھنا ضروری ہے۔ ٹیکنالوجی کے مثبت اور منفی پہلوؤں کو جانیں اور اس کے استعمال کے دوران ہر ممکن حفاظتی تدابیر اختیار کریں۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button