Saturday, April 27, 2024
Homeاردو کہانیاںلالچ بری بلا ہے | اردو مختصر کہانی

لالچ بری بلا ہے | اردو مختصر کہانی

لالچ بری بلا ہے

ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ ایک گاؤں میں ایک نوجوان رہتا تھا۔ اس کو سکے جمع کرنےکا بہت شوق تھا۔ اس کے پاس ایک تھیلی ہوتی تھی وہ اپنے تمام سکے اس تھیلی میں رکھتا تھا۔ وہ ڈر کے مارے کہ کوئی اس کی تھیلی نہ چُرا لے اپنی تھیلی کو ہر وقت اپنے ساتھ رکھتا تھا۔ ایک دن اُس کی تھیلی مکمل طور پر بھر چکی تھی۔ اب وہ اپنی تھیلی کی اور بھی زیادہ حفاظت کرنے لگا تھا۔ ایک دن وہ ایک ٹوٹے ہوئے پل کے اوپر سے جارہا تھا۔ اُس پل کے نیچے سے دریا بہتا تھا۔ اچانک اس بیچارے کا پاؤں پھسل گیا اور وہ اس میں جاگرا۔ وہ بہت مشکل سے وہاں سے نکل آیا مگر افسوس کہ وہ اپنی سکوں کی تھیلی وہاں کھوبیٹھا۔

اس نے اس کو تلاش کرنے کی بہت کوشش کی مگر کامیاب نہ ہوسکا۔ آخراس نے اعلان کروایا کہ جو شخص اس کی سکوں والی تھیلی ڈھونڈ کر لائے گا ‘ وہ اس کو اس میں سے دس سکے انعام کے طور پر دے گا۔ آخر ایک دن اس کے پاس ایک کسان آیا‘ اس کے پاس اس کی اشرفیوں والی تھیلی تھی۔ اس کسان نے وہ تھیلی اس نوجوان کے ہاتھ میں تھما دی۔ وہ لڑکا اس تھیلی کو دیکھ کر بہت خوش ہوا۔ مگر جب کسان نے اپنا انعام مانگا تو اس لڑکے کے دل میں لالچ آگیا۔ اس نے کہا کہ تم پہلے ہی اس میں سے اپنا انعام چرا چکے ہو‘ اس میں ایک انڈے کی شکل کا ایک موتی تھا جو کہ اب اس میں نہیں ہے۔ میں تمہیں عدالت میں لے کر جاؤں گا اور اپنا حساب پورا کروں گا۔ اس کسان نے اپنی صفائی میں بہت کچھ کہا مگر وہ لڑکا نہ مانا۔

آخرکار وہ اس کو عدالت میں لے گیا۔ ان دونوں نے اپنا اپنا مسئلہ بیان کیا۔ حج صاحب ان دونوں کی باتوں کو بڑے غور سے سنتے رہے۔ آخر جج صاحب کے فیصلہ سنانے کا وقت آگیا ۔ جج صاحب نے لوگوں کو مخاطب کرکے ان لوگوں سے پوچھا کہ کیا آپ کے خیال سے جس طرح سے یہ تھیلی بھری ہوئی ہے کیا اس میں اتنی گنجائش ہے کہ اس میں ایک انڈے کی جسامت کا موتی تو کیا کوئی سکا بھی آسکے؟ لوگوں نے جواب دیا ’’نہیں‘‘۔ پھر جج صاحب نے اپنا فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ ’’ چونکہ اس تھیلی میں کسی اور چیز کے اضافے کی گنجائش نہیں ہے اس لیے یہ تھیلی اس نوجوان کی نہیں ہے کیونکہ اس نوجوان کے الفاظ کے مطابق اس میں ایک انڈے کی جسامت کے برابرموتی کی جگہ ہے اس لیے یہ تھیلی اس نوجوان کی نہیں اور قانون کے مطابق یہ تھیلی جس شخص کو ملی ہے اب اسی شخص کی ہے‘‘ اس لالچی لڑکے نے اپنی صفائی میں بہت کچھ کہا مگر اس کی کسی نے ایک نہ سنی۔ اس طرح اس کو اس کے لالچ کی سزا مل گئی۔

     

متعلقہ مضامین

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here

متعلقہ