اردو مضامین
نام کا شخصیت پر اثر | واصف علی واصف
سوال:- یہ جو کہتے ہیں کہ بچے کا اچھا نام رکھو تو یہ نام اس کی شخصیت پر اثر انداز ہوتا ہے؟
جواب:-
بچہ وہ نام سن سن کے تاثیر لے لیتا ہے –
اس کے لیے ایک قسم کا "وظیفہ” ہو جاتا ہے –
جب اس کا نام پکارا جائے تو اس پہ یہ اثر جاتا ہے
جیسے وظیفے کا اثر پڑتا ہے –
اچھے نام کا ” اچھا اثر پڑتا ہے –
جب آپ نام بگاڑ کے کسی کو غنڈہ کہتے ہیں تو چار دن پکارنے کے بعد وہ ” غنڈہ ہو جائے گا – “
اس لیے کہتے ہیں کہ نام بگاڑ کے نہ پکارا کرو-
بہت سے غنڈوں کے نام الگ الگ رکھ دیے جاتے ہیں-
پورا نام پکارو تو وہ آدمی اپنے برے ہونے میں بہت احتیاط کرتا ہے اور بچت کرتا ہے-
اس لیے اچھا نام رکھنا بہتر ہے-
اچھے نام کی نسبت بہتر ہوتی ہے،
اچھے نام کی آواز بہتر ہوتی ہے،
اچھے نام کی تاثیر بہتر ہوتی ہے-
اچھا نام ایک طرح سے ” وظیفے کا کام ” دیتا ہے-
اچھا نام رکھنا چاہیے-
نام بگاڑنا نہیں چاہیے-
"لاڈ ” میں عام طور پر نام بگاڑ دیتے ہیں، یہ بگاڑنا نہیں چاہیے ورنہ ” کردار بگڑ جاتا ہے- "
کسی کو ” برے نام سے پکارو تو تیسرے دن ہی وہ برا ہو جائے گا- "
جب خود ہی اپنے آپ کو کہنا شروع کر دیتے ہیں
کہ ہم ناکام ہیں- ہم نے پاس نہیں ہونا تو آپ فیل ہو جائیں گے-
جب خود ہی کہتے ہو کہ پاس نہیں ہونا تو کیسے پاس ہو گے؟
اس لیے اچھا خیال رکھنا چاہیے،
اچھا نام رکھنا چاہیے،
اچھی امید رکھنی چاہیے
اور اچھا سفر کرنا چاہیے-
واصف علی واصف
کتاب: گفتگو 27، صفحہ نمبر 226