حالِ دل کس کو سنائیں
حالِ دل کس کو سنائیں آپ ﷺ کے ہوتے ہوئے
کیوں کسی کے در پہ جائیں آپ ﷺ کے ہوتے ہوئے
میں غلام مصطفی ﷺ ہوں یہ مری پہچان ہے
غم مجھے کیوں کر ستائیں آپ ﷺ کے ہوتے ہوئے
شانِ محبوبی دکھائی جائے گی محشر کے دن
کون دیکھے گا خطائیں آپ ﷺ کے ہوتے ہوئے
زلفِ محبوب خدا لہرائے گی محشر کے دن
خوب یہ کس کی گھٹائیں آپ ﷺ کے ہوتے ہوئے
میں یہ کیسے مان جاؤں شام کے بازار میں
چھین لے کوئی ردائیں آپ ﷺ کے ہوتے ہوئے
اپنا جینا اپنا مرنا اب اسی چوکھٹ پہ ہے
ہم کہاں سرکار جائیں آپ ﷺ کے ہوتے ہوئے
کہہ رہا ہے آپ کا رب “اَنتَ فِیھِم” آپ سے
میں انہیں دوں کیوں سزائیں آپ ﷺ کے ہوتے ہوئے
یہ تو ہو سکتا نہیں ہے یہ بات ممکن ہی نہیں
میرے گھر میں غم آ جائیں آپ ﷺ کے ہوتے ہوئے
کون ہے الطاف اپنا حال دل کس سے کہیں
زخم دل کس کو دکھائیں آپ ﷺ کے ہوتے ہوئے