سندھ میں گاڑیوں کی رجسٹریشن اور ٹرانسفر کیلئے بائیو میٹرک تصدیق لازمی قرار
سندھ حکومت نے گاڑیوں کی رجسٹریشن اور ٹرانسفر کے عمل میں بائیو میٹرک تصدیق کو لازمی قرار دے دیا ہے تاکہ شفافیت اور تحفظ کو یقینی بنایا جا سکے۔ محکمہ ایکسائز سندھ کے مطابق، اس فیصلے کا مقصد گاڑیوں کی رجسٹریشن اور ٹرانسفر کے عمل میں جعلسازی اور غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کرنا ہے۔
تین مراحل میں بائیو میٹرک تصدیق کا نفاذ
سینئر صوبائی وزیر شرجیل انعام میمن نے بتایا کہ یہ پالیسی مرحلہ وار لاگو کی جائے گی۔ انہوں نے وضاحت کی کہ نئی اور پرانی گاڑیوں کی رجسٹریشن اور ٹرانسفر کے دوران بائیو میٹرک تصدیق لازمی ہوگی۔ اس کا نفاذ تین مراحل میں کیا جائے گا:
- یکم جولائی 2024: نئے گاڑیوں کی رجسٹریشن کے لیے بائیو میٹرک تصدیق لازمی قرار دی جائے گی۔
- یکم نومبر 2024: گاڑی خریدنے والوں کی بائیو میٹرک تصدیق کا آغاز کیا جائے گا۔
- فروخت کنندہ اور خریدار دونوں کی تصدیق: گاڑیوں کی خرید و فروخت میں دونوں فریقین کی بائیو میٹرک تصدیق ضروری ہوگی۔
ڈیجیٹائزیشن اور عوامی خدمت کا فروغ
شرجیل انعام میمن کا کہنا تھا کہ سندھ حکومت عوامی خدمات میں ڈیجیٹائزیشن کے فروغ کے لیے مسلسل کوششیں کر رہی ہے۔ بائیو میٹرک تصدیق کا عمل گاڑیوں کی غیر قانونی منتقلی اور دھوکہ دہی کے امکانات کو کم کرنے میں مدد فراہم کرے گا۔ اس کے ساتھ ساتھ گاڑیوں کے مالکان کے لیے سہولت بھی فراہم کی گئی ہے کہ وہ نادرا کے ای سہولت مراکز یا کسی بھی ڈسٹرکٹ ایکسائز آفس سے بائیو میٹرک تصدیق کروا سکتے ہیں۔
بائیو میٹرک تصدیق کا مقصد اور فوائد
بائیو میٹرک تصدیق کے ذریعے نہ صرف گاڑیوں کے قانونی مالکان کی شناخت ممکن ہوگی بلکہ یہ اقدام غیر قانونی گاڑیوں کی خرید و فروخت، دھوکہ دہی اور جعلسازی کے خاتمے میں بھی مددگار ثابت ہوگا۔ اس کے علاوہ، اس پالیسی سے محکمہ ایکسائز کی کارکردگی میں بھی نمایاں بہتری آئے گی۔
عوامی ردعمل اور آگاہی مہم
سندھ حکومت نے اس نئی پالیسی کے حوالے سے عوامی آگاہی مہم کا بھی آغاز کیا ہے تاکہ لوگوں کو اس نئے نظام سے متعلق مکمل معلومات فراہم کی جا سکیں۔ عوام کو بتایا جا رہا ہے کہ وہ اس عمل سے کیسے فائدہ اٹھا سکتے ہیں اور کس طرح سے اپنی گاڑیوں کی رجسٹریشن اور ٹرانسفر کے عمل کو محفوظ اور شفاف بنا سکتے ہیں۔
سندھ حکومت کا بائیو میٹرک تصدیق کا اقدام عوامی خدمات کو جدید بنانے اور غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے لیے ایک اہم قدم ہے۔ یہ فیصلہ نہ صرف عوام کے تحفظ کو یقینی بنائے گا بلکہ اس سے محکمہ ایکسائز کی ساکھ میں بھی بہتری آئے گی۔