قیدی وین پر حملہ، قیدیوں میں ہی ٹی آئی کے کارکن بھی شامل تھے

رپورٹ: اسلام آباد میں پولیس وین پر حملے کا واقعہ اس وقت پیش آیا جب عدالت میں پیشی کے بعد قیدیوں کو واپس لے جایا جا رہا تھا۔ یہ وینز دہشت گردی کے مقدمات میں ملوث پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے ملزمان کو منتقل کر رہی تھیں۔ اطلاعات کے مطابق، حملہ آوروں نے اچانک پولیس وینز پر حملہ کیا، جسے فوراً ناکام بنا دیا گیا۔
ذرائع کے مطابق، حملہ آوروں نے پہلے وینز کے ٹائر برسٹ کیے اور شیشے توڑے۔ اطلاع ملتے ہی پولیس کی بھاری نفری فوری طور پر موقع پر پہنچ گئی۔ عینی شاہدین کے مطابق، حملہ آوروں کی تعداد تقریباً 25 سے 30 تھی اور وہ مسلح تھے۔ پولیس نے قیدیوں کو محفوظ طریقے سے اسلام آباد منتقل کر دیا۔
پولیس ذرائع نے بتایا کہ ان وینز میں 150 سے زائد قیدی سوار تھے، جنہیں اٹک جیل سے عدالت میں پیشی کے لیے لایا گیا تھا۔ واقعے کے بعد پولیس نے حملہ آوروں کی گرفتاری کے لیے سرچ آپریشن کا آغاز کیا، اور عینی شاہدین سے معلومات بھی حاصل کی گئیں۔ تاہم، فرار ہونے والے حملہ آوروں کو ابھی تک گرفتار نہیں کیا جا سکا۔
ترجمان اسلام آباد پولیس کے مطابق، قیدیوں کو اٹک جیل لے جاتے ہوئے سنگجانی ٹال پلازہ کے قریب چار ڈالوں میں سوار مسلح افراد نے پولیس وینز پر حملہ کیا۔ ان حملہ آوروں کے پاس ہتھیار، ڈنڈے اور پتھر تھے، جن کی وجہ سے چار پولیس اہلکار زخمی ہوئے۔ تاہم پولیس نے موقع پر تین حملہ آوروں کو گرفتار کر لیا۔
ترجمان نے کہا کہ سینئر افسران اور پولیس کی بھاری نفری موقع پر موجود تھی اور تمام صورت حال پر قابو پانے کے لیے ہر ممکن اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ پولیس کی جانب سے سرچ آپریشنز شروع کر دیے گئے ہیں، اور ملزمان کی تلاش جاری ہے۔
دوسری طرف، تحریک انصاف کے سیکریٹری اطلاعات شیخ وقاص اکرم نے اس حملے کا الزام پولیس پر عائد کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ پولیس نے جان بوجھ کر قیدی وینز کو نشانہ بنایا۔ ان کا کہنا تھا کہ ایس ایچ او شبیر تنولی نے وینز کے شیشے توڑے اور پی ٹی آئی کے ایم پی ایز اور کارکنان کو ہراساں کیا۔ انہوں نے الزام لگایا کہ پولیس نے پی ٹی آئی کے کارکنوں کو وہاں سے فرار ہونے پر مجبور کیا، لیکن ایم پی ایز اور کارکنان وہیں موجود رہے۔
اس سے پہلے، اسلام آباد کی سیشن عدالت نے بلیو ایریا چائنا چوک احتجاج سے متعلق کیس میں پی ٹی آئی کے دو ایم پی ایز اور خیبرپختونخوا کے 34 پولیس اہلکاروں سمیت 78 ملزمان کو بری کر دیا تھا۔ سماعت کے دوران وکلا نے عدالت کو کیس کی تفصیلات سے آگاہ کیا۔
پولیس نے مزید بتایا کہ گرفتار ملزمان تھانہ سیکریٹریٹ اور تھانہ کوہسار کے مقدمات میں نامزد تھے۔ عدالت نے شناخت پریڈ کے بعد ان ملزمان کو ڈسچارج کر دیا، جس میں خیبرپختونخوا پولیس اور ریسکیو 1122 کے اہلکار بھی شامل تھے۔