شینگن ویزا مسترد ہونے میں پاکستانی شہری سرفہرست
Pakistanis Face Highest Rejection Rate for Schengen Visas
ویزا انفارمیشن کی حالیہ رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ اسپین میں ویزا درخواستوں کی مسترد ہونے کی شرح میں پاکستانی شہری سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں۔ 2023 کے اعداد و شمار کے مطابق، اسپین میں شینگن ویزا کی درخواست دینے والے پاکستانیوں کی 52.84 فیصد درخواستیں نامنظور کی گئیں، جو تمام قومیتوں میں سب سے زیادہ ہے۔ نائجیریا دوسرے نمبر پر رہا، جہاں ویزا مستردہونے کی شرح 49.85 فیصد رہی، جبکہ دیگر افریقی ممالک جیسے گبون، گیانا بساو اور گھانا کے شہریوں کے لیے مسترد ہونے کی شرح بالترتیب 48.21 فیصد سے لے کر 43.4 فیصد تک رہی۔
رپورٹ کے مطابق، اسپین میں پاکستانی شہریوں کی 9,766 ویزا درخواستیں مسترد کی گئیں، جو دیگر قومیتوں کے مقابلے میں ایک نمایاں تعداد ہے۔ یہ اعداد و شمار مختلف قومیتوں کی درخواستوں پر مختلف شرح منظوری کا مظہر ہیں، جس سے واضح ہوتا ہے کہ پاکستانی اور دیگر افریقی و جنوبی ایشیائی ممالک کے شہری اسپین میں ویزا منظوری کے عمل میں بڑی مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں۔
شینگن زون میں اسپین ایک مقبول ترین منزل کے طور پر سامنے آیا ہے اور 2023 میں اسے تیسرے نمبر پر سب سے زیادہ درخواستوں کے لیے منتخب کیا گیا۔ اسپین کو 1.4 ملین ویزا درخواستیں موصول ہوئیں، جو مجموعی شینگن درخواستوں کا تقریباً 13.6 فیصد بنتی ہیں۔ اس سال اسپین نے دس لاکھ سے زائد ویزے جاری کیے جن کی منظوری کی شرح 77.4 فیصد رہی، جو شینگن ممالک کی اوسط منظوری شرح 82.2 فیصد سے کم ہے۔
اگرچہ اسپین میں ویزا منظوری کی اوسط شرح نسبتاً درمیانی رہی، لیکن کچھ قومیتوں کے لیے ویزا حاصل کرنا خاصی آسانی کا باعث بنا۔ جمیکا کے شہریوں کے لیے منظوری کی شرح 98.4 فیصد رہی، جبکہ انڈونیشیا اور تھائی لینڈ کے شہریوں کے لیے منظوری کی شرح بالترتیب 96.1 فیصد اور 95 فیصد رہی۔ اسی طرح سعودی عرب اور فلپائن کے شہریوں کے لیے بھی منظوری کی شرح بالترتیب 94.32 فیصد اور 93.91 فیصد رہی، جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ ان ممالک کے شہریوں کو ویزا حاصل کرنے میں نسبتاً زیادہ سہولت میسر رہی۔
دوسری طرف، افریقی اور جنوبی ایشیائی ممالک کے شہریوں کو شینگن ویزا، خصوصاً اسپین کے ویزا حاصل کرنے میں نمایاں دشواری کا سامنا رہا۔ ان ممالک سے تعلق رکھنے والے افراد کو ویزا مسترد ہونے کی زیادہ شرح کا سامنا کرنا پڑا، جو اس امر کا عکاس ہے کہ ان خطوں کے لوگوں کے لیے یورپی ویزا تک رسائی محدود ہوتی جا رہی ہے۔