نعت شریف

شجر خوشیاں مناتے ہیں حجر خوشیاں مناتے ہیں

 

shajar-khushiyan-manate-hain

شجر خوشیاں مناتے ہیں

شجرخوشیاں مناتے ہیں حجر خوشیاں مناتے ہیں
حضور آتے ہیں تو جن و بشر خوشیاں مناتے ییں

چہکتے ہیں جو بلبل شاخ پر خوشیاں مناتے ہیں
زبانِ حال سے یہ خشک و تر خوشیاں مناتےہیں

نبی کی یاد تو ہردم منائی جاتی ہے لیکن
ربیع النور میں ہم بیشتر خوشیاں مناتے ہیں

رہیں وہ مبتلائے رنج و غم دشمن جو ہیں ان کے
مگرقسمت ہے جن کی اوج پرخوشیاں مناتے ہیں

گلی کوچے سجا کر سیدِ ابرار کے عاشق
اِدھر خوشیاں مناتے ہیں اُدھر خوشیاں مناتے ہیں

ابو بکر و عمر عثمان و حیدر سے ذرا پوچھو
یہ ہیں اصحاب سب اہلِ نظر خوشیاں مناتے ہیں

یہ صدقہ آپ ہی کا ہے کہ ہر گھر میں اجالا ہے
جبھی جھنڈا لگاکرگھر کا گھرخوشیاں مناتے ہیں

جنابِ آمنہ کے لال کے تلووں کا صدقہ ہے
فلک پر دیکھئے شمس و قمر خوشیاں مناتے ہیں

جہاں میں ان سے بڑھ کراور کوئی ہے نہیں نعمت
اسی نعمت کے ملنے پر بشر خوشیاں مناتے ہیں

ربیع النور کی آتی ہے جب تاریخ بارہ تو
جوان ، بچے ، یہ مادر اور پدر، خوشیاں مناتے ہیں

گلاب و نرگس و نسرین وگلشن کے ہیں جتنے گل
فضا کر کے معطر جھوم کر خوشیاں مناتے ہیں

دوانو کا نہ پوچھو حال ان کی آمد آمد پر
مچل کر “نور” یہ شام سحر خوشیاں مناتے ہیں

متعلقہ مضامین

جواب دیں

Back to top button