ذیابیطس (شوگر) کی علامات، علاج، اقسام، اور کنٹرول کے طریقے

آسان الفاظ میں ذیابیطس کی تعریف کچھ یوں کی جا سکتی ہے کہ ذیابیطس، جسے عام طور پر "شوگر” بھی کہا جاتا ہے، ایک ایسی بیماری ہے جو انسولین ہارمون کی کمی یا جسم کے اسے استعمال نہ کر پانے کی وجہ سے ہوتی ہے۔ انسولین خون میں شوگر (گلوکوز) کی سطح کو کنٹرول کرتا ہے۔ جب یہ نظام درست طریقے سے کام نہیں کرتا، تو خون میں شوگر کی مقدار بڑھ جاتی ہے، جو صحت کے لیے خطرناک ثابت ہو سکتی ہے۔ اس مضمون میں ہم شوگر کی علامات،اقسام،بچاؤ اور کنٹرول کے طریقوں پر بات کریں گے
ذیابیطس کی بنیادی طور پر تین اقسام ہیں:
- ٹائپ 1 ذیابیطس: یہ قسم عام طور پر بچوں اور نوجوانوں میں پائی جاتی ہے۔ اس میں جسم کی قوت مدافعت انسولین بنانے والے خلیات کو تباہ کر دیتی ہے۔
- ٹائپ 2 ذیابیطس: یہ سب سے عام قسم ہے، جو زیادہ تر بالغ افراد کو متاثر کرتی ہے۔ اس میں جسم انسولین کو مؤثر طریقے سے استعمال نہیں کر پاتا۔
- حاملہ خواتین کی ذیابیطس: یہ حمل کے دوران ہوتی ہے اور عام طور پر بچے کی پیدائش کے بعد ختم ہو جاتی ہے، لیکن مستقبل میں ٹائپ 2 ذیابیطس کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
ذیابیطس کی علامات
ذیابیطس کی چند عام علامات درج ذیل ہیں:
- بار بار پیشاب آنا
- شدید پیاس لگنا
- تھکاوٹ محسوس ہونا
- وزن میں غیر متوقع کمی
- زخموں کا دیر سے بھرنا
- نظر دھندلا جانا
- بے حسی یا جھنجھناہٹ
- بار بار انفیکشن
شوگر لو ہونے کی علامات
شوگر کی سطح کم ہونے پر درج ذیل علامات ظاہر ہو سکتی ہیں:
- پسینہ آنا
- گھبراہٹ محسوس ہونا
- بھوک بڑھ جانا
- سر چکرانا
- دل کی دھڑکن تیز ہو جانا
شوگر کم ہونے کی وجوہات
- ادویات
- کھانا چھوڑنا
- ضرورت سے زیادہ جسمانی سرگرمی
- الکحل کا زیادہ استعمال
- ہارمون کی کمی
- شدید بیماری
- طبی حالات
ذیابیطس کا علاج
ذیابیطس (شوگر) کا علاج اس کی قسم اور شدت پر منحصر ہے۔ چند اہم علاج کے طریقے درج ذیل ہیں:
- ادویات: ٹائپ 2 ذیابیطس کے مریضوں کو شوگر کنٹرول کرنے والی گولیاں دی جاتی ہیں، جبکہ ٹائپ 1 ذیابیطس کے مریضوں کو انسولین کے انجیکشن لگانے پڑتے ہیں۔
- خوراک کا خیال: کم گلیسیمک انڈیکس والی غذائیں، جیسے سبزیاں، پھل، اور سارا اناج، شوگر کو کنٹرول کرنے میں مدد دیتے ہیں۔
- ورزش: باقاعدہ ورزش خون میں شوگر کی سطح کو متوازن رکھتی ہے۔
- دیسی علاج: میتھی دانہ، کریلا، اور جامن کے بیج ذیابیطس کے لیے مفید مانے جاتے ہیں۔
بچاؤ اور شوگر کنٹرول کرنے کا طریقہ
ذیابیطس سے بچنے اور کنٹرول کرنے کے لیے درج ذیل اقدامات مفید ہیں:
- متوازن خوراک کا استعمال
- روزانہ کم از کم 30 منٹ کی ورزش
- وزن کو کنٹرول میں رکھنا
- تمباکو نوشی اور الکحل سے پرہیز
- بلڈ شوگر کی نگرانی
- ادویات کی پابندی
- ذہنی دباؤ اور تناؤ پر کنٹرول
- مناسب نیند
بادام اور شوگر
بادام ذیابیطس کے مریضوں کے لیے ایک بہترین غذا ہے۔ اس میں موجود فائبر، پروٹین، اور صحت مند چکنائی خون میں شوگر کی سطح کو کنٹرول کرنے میں مدد دیتی ہے۔ روزانہ چند بادام کھانا ذیابیطس کے خطرے کو کم کر سکتا ہے۔
شوگر کا دیسی علاج
قدرتی اور دیسی علاج بھی شوگر کو کنٹرول کرنے میں مددگار ثابت ہو سکتے ہیں۔ یہاں چند آزمودہ دیسی طریقے دیے جارہے ہیں جو شوگر کو قدرتی طور پر کنٹرول کرنے میں مددگار ثابت ہوسکتے ہیں۔
1. کلونجی (Black Seed) کا استعمال
- روزانہ نیم گرم پانی کے ساتھ کلونجی کا استعمال شوگر کو کنٹرول کرنے میں مدد دیتا ہے۔
- کلونجی انسولین کی حساسیت بڑھاتی ہے اور بلڈ شوگر کو کم کرتی ہے۔
2. میتھی دانہ (Fenugreek) کا فائدہ
- ایک چمچ میتھی دانہ رات بھر پانی میں بھگو کر صبح نہار منہ پینا فائدہ مند ہوتا ہے۔
- یہ خون میں شوگر کی مقدار کو متوازن رکھنے میں مدد دیتا ہے۔
3. اجوائن اور دارچینی کا عرق
- اجوائن اور دارچینی کو پانی میں ابال کر روزانہ پینے سے شوگر میں واضح کمی آتی ہے۔
- دارچینی انسولین کی کارکردگی بہتر بناتی ہے اور بلڈ شوگر کو کنٹرول کرتی ہے۔
4. کریلے (Bitter Gourd) کا جوس
- کریلے میں انسولین جیسا ایک خاص عنصر پایا جاتا ہے جو شوگر کو قدرتی طریقے سے کم کرنے میں مدد کرتا ہے۔
- روزانہ نہار منہ کریلے کا جوس پینے سے بلڈ شوگر لیول میں کمی دیکھی جا سکتی ہے۔
5. جامن (Black Plum) کے بیج
- جامن کے بیج پیس کر سفوف بنا لیں اور روزانہ آدھا چمچ نیم گرم پانی کے ساتھ استعمال کریں۔
- جامن شوگر کو کم کرنے اور انسولین کی پیداوار میں بہتری لانے میں مددگار ہے۔
6. السی کے بیج (Flax Seeds)
- السی میں موجود فائبر اور اومیگا تھری بلڈ شوگر کو متوازن رکھتے ہیں۔
- روزانہ ایک چمچ السی کے بیج پیس کر پانی کے ساتھ لینے سے شوگر کنٹرول میں رہتی ہے۔
7. نیم کے پتے (Neem Leaves)
- نیم کے پتوں کا عرق یا ان کا سفوف شوگر لیول کو قدرتی طور پر کم کرنے میں مدد دیتا ہے۔
- نیم انسولین کی حساسیت کو بہتر بناتا ہے اور خون میں شوگر کی سطح کو متوازن رکھتا ہے۔
8. تخم بالنگا (Basil Seeds) کا استعمال
- تخم بالنگا انسولین کی کارکردگی بہتر بناتا ہے اور شوگر کو کنٹرول میں رکھتا ہے۔
- اسے پانی میں بھگو کر روزانہ پینے سے فائدہ ہوتا ہے۔
9. ورزش اور چہل قدمی
- روزانہ 30 منٹ کی واک بلڈ شوگر لیول کو متوازن رکھنے میں مددگار ہے۔
- ہلکی پھلکی ورزش انسولین کی کارکردگی کو بہتر بناتی ہے اور خون میں شوگر کو کنٹرول میں رکھتی ہے۔
10. متوازن غذا اور پرہیز
- زیادہ میٹھے اور نشاستے والی غذاؤں (چاول، آلو، بیکری آئٹمز) سے پرہیز کریں۔
- فائبر سے بھرپور غذائیں (سبزیاں، دالیں، چنے) کھائیں تاکہ شوگر متوازن رہے۔
- جنک فوڈ اور سافٹ ڈرنکس سے مکمل اجتناب کریں۔
ایک انسان کی نارمل شوگر کتنی ہونی چاہیے؟
ایک صحت مند انسان کے خون میں شوگر (گلوکوز) کی سطح مختلف اوقات میں مختلف ہو سکتی ہے، لیکن عام طور پر نارمل شوگر لیول درج ذیل ہوتا ہے:
1. خالی پیٹ (Fasting Blood Sugar)
جب آپ رات بھر کچھ نہ کھا کر صبح نہار منہ شوگر چیک کریں، تو نارمل شوگر لیول 70 سے 100 ملی گرام/ڈیسی لیٹر (mg/dL) کے درمیان ہونا چاہیے۔
2. کھانے کے بعد (Postprandial Blood Sugar)
کھانے کے تقریباً 1 سے 2 گھنٹے بعد شوگر کی سطح 140 ملی گرام/ڈیسی لیٹر (mg/dL) سے کم ہونی چاہیے۔
3. HbA1c (گلائیکیٹڈ ہیموگلوبن)
یہ ٹیسٹ پچھلے 2 سے 3 مہینوں کے دوران خون میں شوگر کی اوسط سطح بتاتا ہے۔ نارمل HbA1c لیول 5.7% سے کم ہونا چاہیے۔
شوگر لیول کے درجات:
- نارمل: خالی پیٹ 70-100 mg/dL
- پری ڈائیبیٹس (ذیابیطس سے قبل کی کیفیت): خالی پیٹ 100-125 mg/dL
- ذیابیطس: خالی پیٹ 126 mg/dL یا اس سے زیادہ
نوٹ:
شوگر کی سطح عمر، صحت کی حالت، اور دیگر عوامل پر منحصر ہو سکتی ہے۔ اگر آپ کو ذیابیطس کا شک ہو یا شوگر کی سطح بار بار غیر معمولی ہو، تو ڈاکٹر سے مشورہ کریں۔ باقاعدہ چیک اپ اور صحت مند طرز زندگی اپنا کر شوگر کو کنٹرول میں رکھا جا سکتا ہے۔
شوگر کا ٹیسٹ
شوگر کا ٹیسٹ ایک ایسا طریقہ کار ہے جس میں خون یا پیشاب کے ذریعے جسم میں شکر (گلوکوز) کی مقدار چیک کی جاتی ہے۔ یہ ٹیسٹ یہ جاننے کے لیے کیا جاتا ہے کہ آیا کسی شخص کے خون میں شکر کی سطح نارمل ہے، کم ہے یا زیادہ، جو ذیابیطس یا دیگر صحت کے مسائل کی نشاندہی کر سکتا ہے۔
شوگر کے ٹیسٹ کا عام نام "بلڈ گلوکوز ٹیسٹ” ہے۔ اس کے کئی طریقے ہیں، جن میں سے کچھ یہ ہیں:
1. فاسٹنگ بلڈ شوگر ٹیسٹ (Fasting Blood Sugar Test):
- طریقہ کار: مریض کو 8 سے 12 گھنٹے تک کچھ کھانے پینے سے پرہیز کرنا ہوتا ہے۔ اس کے بعد خون کا نمونہ لے کر شکر کی مقدار چیک کی جاتی ہے۔
- مقصد: نارمل، ذیابیطس یا پری ذیابیطس کی تشخیص۔
2. رینڈم بلڈ شوگر ٹیسٹ (Random Blood Sugar Test):
- طریقہ کار: کسی بھی وقت بغیر فاسٹنگ کے خون کا نمونہ لے کر شکر کی مقدار چیک کی جاتی ہے۔
- مقصد: خون میں شکر کی سطح کا فوری جائزہ لینا۔
3. اورل گلوکوز ٹولرنس ٹیسٹ (OGTT):
- طریقہ کار: مریض کو فاسٹنگ کے بعد میٹھا مشروب پلایا جاتا ہے، اور پھر 2 گھنٹے تک وقفے وقفے سے خون کے نمونے لیے جاتے ہیں۔
- مقصد: جسم کا شکر کو ہضم کرنے کا طریقہ جانچنا۔
4. ایچ بی اے ون سی ٹیسٹ (HbA1c Test):
- طریقہ کار: خون کا نمونہ لے کر پچھلے 2 سے 3 ماہ میں اوسط بلڈ شوگر لیول چیک کیا جاتا ہے۔
- مقصد: ذیابیطس کا طویل مدتی کنٹرول جانچنا۔
5. پوسٹ پرینڈیل بلڈ شوگر ٹیسٹ (Postprandial Blood Sugar Test):
- طریقہ کار: کھانے کے 2 گھنٹے بعد خون کا نمونہ لے کر شکر کی مقدار چیک کی جاتی ہے۔
- مقصد: کھانے کے بعد شکر کی سطح کا جائزہ لینا۔
یہ ٹیسٹ ڈاکٹر کی ہدایت کے مطابق کیا جاتا ہے اور ذیابیطس کی تشخیص یا کنٹرول کے لیے استعمال ہوتے ہیں۔
Disclaimer: This is for information purpose only and should not be considered as a substitute for medical expertise. These are opinions from an external panel of individual doctors or nutritionists and not to be considered as opinion of urdughar. Please seek professional help regarding any health conditions or concerns. Medical advice varies across region. Advice from professionals outside your region should be used at your own discretion. Or you should contact a local health professional.