نعت شریف

نعتیہ کلام نعتیں اردو

نعتیہ کلام نعتیں اردو

 نعت کا موضوع ادب کی کسی ایک صنف سے مخصوص نہیں ہے۔حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی تعریف و توصیف اورآ پ کی سیرتِ طیبہ کا تذکرہ کسی بھی صنف اورہیئت میں ہو سکتا ہے ۔ شعراے کرام نے کم وبیش تمام اصناف میں نعتیں قلم بندکی ہیں۔جو صنفِ سخن جس عہد میں زیادہ مقبول رہی ، اس کو نعت کے لیے استعمال کیا گیا ۔

محسن نقوی کا نعتیہ کلام

الہام کی رم جھم ہے کہ بخشش کی گھٹا ہے
یہ دل کا نگرہے کہ مدینے کی فضا ہے

سانسوں میں مہکتی ہیں مناجات کی کلیاں
کلیوں کے کٹوروں پہ تیرا نام لکھا ہے

آیات کی جھرمٹ میں تیرے نام کی مسند
لفظوں کی انگوٹھی میں نگینہ سا جڑا ہے

خورشید تیری رہ میں بھٹکتا ہوا جگنو
مہتاب تیرا ریزۂ نقشِ کف پا ہے

واللیل تیرے سایۂ گیسو کا تراشا
والعصر تری نیم نگاہی کی ادا ہے

رگ رگ نے سمیٹی ہے تیرے نام کی فریاد
جب جب بھی پریشاں مجھے دنیا نے کیا ہے

خالق نے قسم کھائی ہے اُس شہرِ اماں کی
جس شہر کی گلیوں نے تجھے ورد کیا ہے

اِک بار تیرا نقشِ قدم چوم لیا تھا
اب تک یہ فلک شکر کے سجدے میں جھکا ہے

سورج کو اُبھرنے نہیں دیتا تیرا حبشی
بے زر کو ابوزر تیری بخشش نے کیا ہے

ثقلین کی قسمت تیری دہلیز کا صدقہ
عالم کا مقدر تیرے ہاتھوں پہ لکھا ہے

اُترے گا کہاں تک کوئی آیات کی تہہ میں
قرآں تری خاطر ابھی مصروفِ ثنا ہے

اب اور بیاں کیا ہوکسی سے تیری مدحت
یہ کم تو نہیں ہے کہ تو محبوبِ خدا ہے

اے گنبدِ خضرا کے مکیں میری مدد کر
یا پھر یہ بتا کون مرا تیرے سوا ہے

بخشش تیری آنکھوں کی طرف دیکھ رہی ہے
محسن تیرے دربار میں چپ چاپ کھڑا ہے

  نعت عربی زبان کا لفظ ہے جس کے معنی وصف و خوبی اور تعریف و توصیف کے ہیں۔ لیکن عُرفِ عام میں نعت یا نعتیہ کلام؛ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ثناو تعریف و توصیف بیان کرنے والی منظومات کو کہا جاتاہے   اور جب یہ لفظ استعمال کیا جاتا ہے تو وہ تمام خزائن اور ذخائر مراد ہوتے ہیں جو حضور رحمتِ عالم صلی اللہ علیہ وسلم کے فضائل و مناقب ،شمائل و خصائل ،اخلاق و کردار،تعریف و توصیف اور مدح و ثنا پر مشتمل ہوتے ہی

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button