Ab kahan jaon tadapte dil ki ye khwahish nikal
اب کہاں جاؤں تڑپ کے دل کی یہ خواہش نکال
اب کہاں جاؤں تڑپ کے دل کی یہ خواہش نکال
اے مدینے کی زمیں میری بھی گنجائش نکال
بارگاہ مصطفیٰ میں دل سے یہ آئی صدا
آج کی تاریخ سے تاریخ پیدائش نکال
پیش کردینا قمر سرمایہ نعتِ نبی
حشر میں جب حکم ہوگا نامۂ پرسش نکال