تمہیں مل گئ اِک خدائی حلیمہ ؑ
کہ ہے گود میں مُصطفائیۖ حلیمہ ؑ
کہ کم ہے ! تمہاری بڑھائی حلیمہ ؑ
زمانے کے لب پر ہے مائی حلیمہ ؑ
بہت لوریاں دیں مہِ آمنہ ۖ کو
کہاں تک ہے تیری رسائی حلیمہ ؑ
میسّر نہیں ہے کسی کو جہاں میں
وہ دولت ! جو تم نے کمائی حلیمہ ؑ
لیا گود میں جب شفیعُ الورا ۖ کو
بڑے فخر سے مسکرائی حلیمہ ؑ
رسولِ خدا ﷺ اور آغوش اُنؑ کی
وہ خدمت کے لمحے وہ دائی حلیمہ ؑ
دوعالم کی دولت مجھے مل گئی ہے
اُنہیں ۖ لے کے یہ گنگنائی حلیمہ ؑ
جو تقدیر تم کو عطاء کی خداﷻ نے
کسی اور نے کب وہ پائی حلیمہ ؑ
اُسے ۖ اپنی آغوش میں تم لیے ہو
کہ ! شاہی ہے جس کی گدائی حلیمہ ؑ
وہ عظمت ملی ہے کہ اللّٰہ اکبر !
مقدّر کہ تیری دُہائی حلیمہ ؑ
کسی کی ضیاؤں سے جگ مگ ہے عالم
مبارک ! مہِ مُصطفائی ۖ حلیمہ ؑ
نصیرؔ اپنی قسمت پہ نازاں ہو جس دم
ملے تیرے در کی گدائی حلیمہ ؑ
کلام: یہ ربیع الاول کی نعت کو لکھنے والے
مجدّدِعصر، چراغِ گولڑا، وارثِ علومِ مہرِعلیؓ، شاعرِہفت زباں، نصیرالاولیاء،نصیرِملّت، حضرت خواجہ پیر سیّد نصیرالدّین نصیرؔ گیلانیؓ گولڑوی