اردو کہانیاں

سانچ کو آنچ نہیں کہانی – سچائی کی جیت کی دلچسپ کہانی

Saanch ko Aanch Nahin Story in Urdu

آج ہم طلبا کو ایک دلچسپ کہانی سنانے جا رہے ہیں جس کا عنوان ہے "سانچ کو آنچ نہیں کہانی”۔ یہ کہانی سچائی، ایمانداری اور دیانت داری کی اہمیت کو اجاگر کرتی ہے۔ "سانچ کو آنچ نہیں کا معنی” یہ ہے کہ سچائی کبھی نہیں چھپتی اور نہ ہی اسے کوئی نقصان پہنچا سکتا ہے۔ جو لوگ سچ کا دامن تھامے رکھتے ہیں، وہ ہمیشہ کامیاب اور عزت دار رہتے ہیں۔ اس کہانی میں ایک ایسا کردار ملے گا جو سچائی کی راہ پر چلتا ہے اور آخرکار اپنی دیانت داری کی بدولت سرخرو ہوتا ہے۔ اس کہانی سے طلبا کو یہ سیکھنے کو ملے گا کہ جھوٹ وقتی فائدہ تو دے سکتا ہے. لیکن انجام کار سچ ہی غالب آتا ہے۔ تو چلیں کہانی شروع کرتے ہیں

ایک گاؤں میں اکرم نامی ایک غریب مگر ایماندار دیہاتی رہتا تھا۔ اس کی دیانت داری کی مثال پورے گاؤں میں دی جاتی تھی۔ وہ گاؤں کے بازار میں سبزی بیچ کر اپنا گزر بسر کرتا اور ہمیشہ سچ بولنے کو ترجیح دیتا تھا۔ اس کی ایمانداری کے باعث لوگ اس پر بھروسہ کرتے اور اکثر اسی سے سبزی خریدتے۔

گاؤں میں ایک امیر اور چالاک تاجر کریم بھی رہتا تھا جو ہمیشہ دھوکہ دہی کے طریقے ڈھونڈتا۔ اس کا کام ناجائز منافع کمانا تھا، اور اس کے دل میں اکرم کی ایمانداری کے لیے حسد پیدا ہو چکا تھا۔ وہ سوچتا کہ اگر سب لوگ اکرم سے سبزی خریدنے لگے تو اس کا کاروبار ختم ہو جائے گا۔ اس نے اکرم کو بدنام کرنے کے لیے ایک چالاکی سے بھری سازش تیار کی۔

مزید  سچ کی برکت کہانی : اردو میں بچوں کی سبق آموز کہانیاں

ایک دن کریم نے قیمتی سونے کی انگوٹھی اپنی دکان میں چھپائی اور پھر پورے گاؤں میں شور مچا دیا کہ اس کی انگوٹھی چوری ہو گئی ہے۔ اس نے چالاکی سے گاؤں کے لوگوں کو یقین دلایا کہ اس کی دکان پر آخری بار اکرم آیا تھا، اور ممکن ہے کہ انگوٹھی اسی نے چرائی ہو۔

گاؤں کے بزرگ اور کچھ لوگ، جو اکرم کی ایمانداری سے واقف تھے، اس الزام پر یقین کرنے کو تیار نہ تھے۔ لیکن کچھ لوگ کریم کی دولت اور چالاکی کے آگے خاموش تھے۔ کریم نے سرپنچ کے سامنے جا کر اکرم کے خلاف شکایت درج کروا دی۔ سرپنچ نے فیصلہ کیا کہ اکرم کو گاؤں کے سب لوگوں کے سامنے اپنا دفاع کرنے کا موقع دیا جائے۔

اکرم کو گاؤں کی پنچایت میں بلایا گیا۔ اس پر الزام لگایا گیا کہ اس نے کریم کی انگوٹھی چرائی ہے۔ اکرم حیران رہ گیا لیکن اس نے اپنا موقف مضبوطی سے پیش کیا کہ اس نے کبھی کسی کا مال نہیں چرایا۔ وہ سچ بولنے پر یقین رکھتا تھا اور جانتا تھا کہ جھوٹ بول کر وقتی بچاؤ ممکن ہے لیکن سچائی ہی کامیابی کی ضمانت ہوتی ہے۔

سرپنچ نے فیصلہ کیا کہ اکرم کی جھونپڑی کی تلاشی لی جائے۔ اکرم نے بلا جھجک اجازت دے دی کیونکہ وہ جانتا تھا کہ اس نے کچھ غلط نہیں کیا۔ گاؤں کے کچھ لوگ اس کے ساتھ گئے اور جھونپڑی کی ہر چیز کی اچھی طرح تلاشی لی، مگر وہاں انگوٹھی نہ ملی۔

دوسری طرف، کریم نے موقع دیکھ کر اپنی دکان کے ایک کونے سے انگوٹھی "ڈھونڈ” نکالی اور سب کے سامنے بلند آواز میں اعلان کیا کہ انگوٹھی مل گئی ہے۔ اس کا خیال تھا کہ اس حرکت سے وہ لوگوں کو مزید الجھا سکے گا، لیکن گاؤں کے عقلمند افراد کو اس کی چالاکی پر شک ہونے لگا۔

مزید  لالچ بری بلا ہے کہانی | بچوں کی اخلاقی کہانیاں

سرپنچ اور چند بزرگوں نے معاملے کی گہرائی میں جانے کا فیصلہ کیا اور کریم سے سوالات کیے کہ اگر اکرم چور تھا، تو انگوٹھی اس کی جھونپڑی میں کیوں نہیں ملی؟ کریم کوئی تسلی بخش جواب نہ دے سکا اور بار بار اپنی باتیں بدلنے لگا۔ آخر کار، اس کی چالاکی سب کے سامنے بے نقاب ہو گئی۔

اکرم کو سچا ثابت کر دیا گیا اور گاؤں والوں نے کریم کی دھوکہ دہی پر سخت غصے کا اظہار کیا۔ سرپنچ نے فیصلہ دیا کہ کریم کو گاؤں کے سب افراد سے معافی مانگنی ہو گی اور اسے کچھ دنوں کے لیے بازار میں کاروبار کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی تاکہ وہ اپنی غلطیوں کا احساس کرے۔

یہ واقعہ پورے گاؤں کے لیے ایک سبق بن گیا کہ جھوٹ اور فریب کا انجام برا ہوتا ہے، جبکہ سچائی ہمیشہ جیتتی ہے۔ اکرم کی ایمانداری نے اسے عزت بخشی، اور لوگ پہلے سے زیادہ اس کی عزت کرنے لگے۔ اس کہانی نے ثابت کر دیا کہ "سانچ کو آنچ نہیں” یعنی سچائی چاہے جتنی بھی آزمائش میں ڈال دی جائے، وہ ہمیشہ اپنی روشنی بکھیرتی ہے۔

سبق:

سانچ کو آنچ نہیں کہانی، ہمیں سکھاتی ہے کہ ایمانداری اور سچائی سب سے بڑی طاقت ہوتی ہے۔ جھوٹ وقتی فائدہ دے سکتا ہے، لیکن سچائی ہمیشہ فتح یاب ہوتی ہے۔ ہمیں چاہیے کہ ہم ہمیشہ سچ بولیں اور کسی بھی دباؤ میں آ کر اپنی دیانت داری سے پیچھے نہ ہٹیں، کیونکہ "سانچ کو آنچ نہیں”۔

متعلقہ مضامین

Back to top button