
ہم طلبہ اور طلباء کے لئے اردو میں بچوں کی سبق آموز کہانیاں لکھتے رہتے ہیں، آج ہم نے سچ کی برکت کہانی کا انتخاب کیا ہے۔ اس میں نے ہم نے بتانے کی کوشش کی ہے کہ انسان کے کیسے ہی حالات کیوں نہ ہوں سچ بولنا چاہیے۔ تو چلیں کہانی شروع کرتے ہیں
گاؤں نرالا پور میں ایک غریب مگر ایماندار لڑکا احمد رہتا تھا۔ اس کا والد ایک معمولی مزدور تھا، اور والدہ گھریلو خاتون تھی۔ احمد کی خواہش تھی کہ وہ پڑھ لکھ کر بڑا آدمی بنے اور اپنے والدین کا سہارا بنے۔ وہ محنتی اور ایماندار تھا، مگر غربت کے سبب اس کے لیے تعلیم جاری رکھنا مشکل ہوتا جا رہا تھا۔
ایک دن احمد اپنے اسکول جا رہا تھا کہ راستے میں اسے ایک چمکتا ہوا بٹوا ملا۔ اس نے بٹوا کھول کر دیکھا تو اس میں ہزاروں روپے اور کچھ ضروری کاغذات تھے۔ احمد حیران ہوا اور سوچنے لگا کہ اگر یہ پیسے اس کے ہوتے تو اس کی تمام پریشانیاں ختم ہو جاتیں، وہ اپنی کتابیں خرید سکتا تھا اور اپنی ماں کے علاج کے لیے دوا لا سکتا تھا۔
مگر فوراً ہی اس کے دل نے کہا،’’یہ پیسے تمہارے نہیں ہیں، یہ کسی اور کی امانت ہیں۔ ‘‘ احمد نے فیصلہ کیا کہ وہ بٹوا اس کے اصل مالک کو لوٹائے گا۔ اس نے بٹوا بند کیا اور اپنے اسکول کی طرف چل پڑا۔
اسکول پہنچ کر اس نے اپنے استاد، رحمت صاحب، کو ساری بات بتائی۔ استاد بہت خوش ہوئے اور احمد کی ایمانداری کی تعریف کی۔ انہوں نے احمد کے ساتھ مل کر گاؤں کے چوک میں ایک اعلان کروا دیا کہ جس کا بٹوا گم ہوا ہو، وہ اسکول میں آ کر وصول کر لے۔
دوپہر کے وقت ایک بزرگ اسکول آئے، وہ بہت پریشان لگ رہے تھے۔ انہوں نے بتایا کہ وہ شہر سے آئے تھے اور ان کا بٹوا راستے میں کہیں گر گیا تھا۔ احمد نے ان سے کچھ سوالات کیے تاکہ تصدیق ہو سکے کہ بٹوا واقعی انہی کا ہے۔ جب سب باتیں درست نکلیں تو احمد نے فوراً بٹوا انہیں لوٹا دیا۔
بزرگ کی آنکھوں میں خوشی کے آنسو آ گئے۔ انہوں نے احمد کو دعائیں دیں اور کہا،’’بیٹا، تم جیسے ایماندار لوگ دنیا میں کم ہوتے جا رہے ہیں۔ اللہ تمہیں ہمیشہ کامیاب کرے۔ ‘‘
یہ بزرگ کوئی عام شخص نہیں تھے، بلکہ وہ علاقے کے ایک معزز تاجر تھے۔ انہوں نے احمد کی ایمانداری سے متاثر ہو کر اس کے تعلیمی اخراجات اٹھانے کا اعلان کر دیا۔ احمد کے والدین کو بلایا گیا اور انہیں خوشخبری دی گئی کہ اب احمد کی پڑھائی کے تمام اخراجات یہ بزرگ اٹھائیں گے۔ یہ سن کر احمد کی ماں کی آنکھوں میں خوشی کے آنسو آ گئے، اور اس کے والد نے اللہ کا شکر ادا کیا۔
احمد نے اپنی محنت اور ایمانداری سے تعلیم مکمل کی اور بعد میں ایک کامیاب افسر بن گیا۔ اس نے ہمیشہ اپنے والدین اور استاد کی عزت کی اور دوسروں کی مدد کرتا رہا۔
یہ سب سچائی کی برکت تھی۔ اگر احمد اس دن بٹوا اپنے پاس رکھ لیتا، تو شاید وہ وقتی فائدہ تو اٹھا لیتا مگر وہ موقع کبھی نہ ملتا جس نے اس کی زندگی بدل دی۔ سچائی اور ایمانداری ہمیشہ عزت اور کامیابی دلاتی ہیں، اور احمد کی کہانی اس کا بہترین ثبوت ہے۔
سبق: سچ کی برکت کہانی ہمیں یہ سکھاتی ہے کہ ایمانداری سب سے بڑی دولت ہے۔ جو لوگ سچائی کا راستہ اپناتے ہیں، ان کے لیے اللہ بہترین مواقع پیدا کرتا ہے۔ ہمیں ہمیشہ سچ بولنا اور ایمانداری کے ساتھ زندگی گزارنی چاہیے، کیونکہ سچ کی برکت سے نہ صرف ہماری اپنی زندگی سنورتی ہے بلکہ دوسروں کے دل میں بھی ہمارے لیے عزت پیدا ہوتی ہے۔