
رات کو دیر سے کھانے کے حوالے سے اکثر مشورہ دیا جاتا ہے کہ یہ صحت پر منفی اثر ڈال سکتا ہے اور وزن بڑھنے کا سبب بن سکتا ہے۔ تاہم، حالیہ تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ اگر اگلے دن کا ناشتہ تھوڑی تاخیر سے کیا جائے تو رات کو دیر سے کھانے سے زیادہ نقصان نہیں ہوتا۔ اس مضمون میں رات کو دیر سے کھانے کے فوائد اور نقصانات پر تفصیل سے روشنی ڈالی جائے گی، تاکہ پڑھنے والے اس موضوع کو بہتر انداز میں سمجھ سکیں۔
تحقیق کی تفصیلات
کنگز کالج لندن میں جینیٹک ایپڈیمیولوجی کے پروفیسر ٹِم اسپیکٹر کی جانب سے برطانیہ کے 80 ہزار افراد پر تحقیق کی گئی۔ اس تحقیق میں کھانے کے مختلف اوقات اور ان کے صحت پر اثرات کا جائزہ لیا گیا۔ ابتدائی نتائج سے یہ معلوم ہوا کہ کچھ افراد رات کو 9 بج کر 30 منٹ تک کھانے کے باوجود صحت اور وزن کے مسائل سے محفوظ رہ سکتے ہیں، بشرطیکہ اگلے دن کا ناشتہ 11:30 یا اس کے بعد کیا جائے۔
یہ تحقیق اس بات پر زور دیتی ہے کہ رات کو دیر سے کھانے کے نقصانات کو کم کرنے کے لیے روزانہ کم از کم 14 گھنٹوں کا وقفہ رکھنا ضروری ہے۔ اس وقفے کو "فاقے کا دورانیہ” کہا جاتا ہے جو استحالہ (میٹابولزم) کو بہتر بناتا ہے اور جسم کو اضافی توانائی فراہم کرتا ہے۔
رات کو دیر سے کھانے کے فوائد
رات کو دیر سے کھانے کے نقصانات کے بارے میں عام رائے کے برعکس، تحقیق میں یہ دیکھا گیا کہ وہ افراد جو 14 گھنٹوں کے فاقے کا وقفہ رکھتے ہیں، زیادہ توانا محسوس کرتے ہیں اور ان کے جسمانی افعال بہتر ہوتے ہیں۔
- فاقے کا مثبت اثر: اگر رات کا کھانا دیر سے کھایا جائے اور اگلے دن کا ناشتہ تاخیر سے کیا جائے تو جسم کو ضروری آرام اور استحالہ کے لیے وقت ملتا ہے، جو صحت کے لیے مفید ہے۔
- جسمانی گھڑی کی ترتیب: فاقے کا دورانیہ جسمانی گھڑی کو متوازن رکھنے میں مددگار ثابت ہوتا ہے، جس سے توانائی کا معیار بہتر ہوتا ہے۔
- ذہنی صحت پر اثر: دیر سے کھانے کے باوجود اگر خوراک متوازن ہو تو ذہنی دباؤ کم ہو سکتا ہے اور دماغی کارکردگی میں بہتری آ سکتی ہے۔
رات کو دیر سے کھانے کے نقصانات
تحقیق میں یہ بھی واضح کیا گیا کہ رات کو دیر سے کھانے کے کچھ نقصانات بھی ہو سکتے ہیں، خاص طور پر اگر کھانے کے اوقات اور خوراک کا مناسب خیال نہ رکھا جائے۔
- پیٹ کے گرد چربی کا ذخیرہ: دیر سے کھانے کی وجہ سے جسم میں چربی جمع ہونے کا امکان بڑھ جاتا ہے، خاص طور پر پیٹ کے گرد۔
- سینے میں جلن: دیر سے کھانے کی عادت معدے میں تیزابیت بڑھا سکتی ہے، جو سینے میں جلن کا باعث بن سکتی ہے۔
- بلڈ پریشر میں اضافہ: رات کو دیر سے کھانے سے خون کی گردش متاثر ہو سکتی ہے، جس کے نتیجے میں بلڈ پریشر بڑھنے کا خطرہ ہوتا ہے۔
- نیند کے مسائل: دیر سے کھانے کے باعث نیند متاثر ہو سکتی ہے، کیونکہ جسم کو ہضم کرنے میں وقت درکار ہوتا ہے، جو سکون آور نیند میں رکاوٹ پیدا کرتا ہے۔
- دانتوں کے مسائل: کھانے کے فوراً بعد دانت صاف نہ کرنے سے دانتوں پر مضر اثرات پڑ سکتے ہیں، خاص طور پر اگر کھانے میں چینی کی مقدار زیادہ ہو۔
- جسمانی گھڑی پر اثر: جسمانی گھڑی دیر سے کھانے کی وجہ سے متاثر ہو سکتی ہے، جو دن بھر کی کارکردگی کو کمزور کر سکتی ہے۔
متوازن خوراک اور فاقے کی اہمیت
رات کو دیر سے کھانے کے اثرات کو کم کرنے کے لیے متوازن خوراک اور مناسب فاقے کا وقفہ ضروری ہے۔ اس بات کا خیال رکھا جائے کہ رات کا کھانا ہلکا اور غذائیت سے بھرپور ہو۔
- ہلکی غذا کا انتخاب: رات کے کھانے میں ہلکی اور کم کیلوریز والی غذائیں شامل کی جائیں، جیسے سلاد، سبزیاں، اور پروٹین سے بھرپور اشیاء۔
- فاقے کا دورانیہ: روزمرہ کے معمولات میں کم از کم 14 گھنٹوں کا فاقہ شامل کیا جائے تاکہ جسم کو ضروری آرام مل سکے۔
- کھانے کے اوقات کا تعین: رات کا کھانا جلدی کھانے کی کوشش کی جائے، اور اگر دیر سے کھایا جائے تو اگلے دن کا ناشتہ تاخیر سے کیا جائے۔
حرف آخر
رات کو دیر سے کھانے کے بارے میں مختلف آراء موجود ہیں، لیکن حالیہ تحقیق نے یہ ثابت کیا ہے کہ اگر فاقے کے دورانیے کو برقرار رکھا جائے تو دیر سے کھانے کے نقصانات کم کیے جا سکتے ہیں۔ طلباء کے لیے یہ جاننا ضروری ہے کہ متوازن خوراک، مناسب اوقات، اور صحت مند عادات کو اپنانے سے جسمانی اور ذہنی صحت بہتر بنائی جا سکتی ہے۔
یہ مضمون اس بات کی وضاحت کرتا ہے کہ دیر سے کھانے کے باوجود صحت کے مسائل سے کیسے بچا جا سکتا ہے۔ متوازن خوراک، مناسب فاقے، اور دانشمندانہ خوراکی عادات کے ذریعے صحت مند زندگی کا لطف اٹھایا جا سکتا ہے۔
Disclaimer: This is for information purpose only and should not be considered as a substitute for medical expertise. These are opinions from an external panel of individual doctors or nutritionists and not to be considered as opinion of urdughar. Please seek professional help regarding any health conditions or concerns. Medical advice varies across region. Advice from professionals outside your region should be used at your own discretion. Or you should contact a local health professional.