
بچوں میں ذہنی تناؤ ایک ایسا اہم مسئلہ ہے جو نہ صرف ان کی موجودہ حالت کو متاثر کرتا ہے بلکہ ان کے مستقبل کی صحت اور زندگی کے معیار پر بھی گہرا اثر ڈال سکتا ہے۔ موجودہ دور میں امتحانات کا دباؤ، سوشل میڈیا کا بے تحاشہ استعمال، اور زندگی کے دیگر عوامل نوعمروں میں ذہنی تناؤ اور بے چینی کا سبب بن رہے ہیں۔ تاہم، یہ مسائل صرف ان عوامل تک محدود نہیں بلکہ اس کے پیچھے دیگر وجوہات بھی شامل ہیں جو بچوں اور نوعمروں میں تناؤ کو جنم دے سکتی ہیں۔
ذہنی تناؤ کے اہم اسباب
نوعمری میں ذہنی تناؤ کے پیچھے کئی عوامل کارفرما ہوتے ہیں، جن میں بلوغت کے دورانیے میں جسمانی اور جذباتی تبدیلیاں، تعلقات میں کشیدگی، اور تعلیمی دباؤ شامل ہیں۔
- بلوغت کا دورانیہ:
یہ ایک ایسا وقت ہے جب بچوں کو نہ صرف جسمانی تبدیلیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے بلکہ جذباتی اتار چڑھاؤ بھی برداشت کرنا پڑتا ہے۔ اس دوران ان کا رویہ بدل جاتا ہے، اور وہ زیادہ حساس ہو جاتے ہیں۔ - تعلیمی دباؤ:
اسکول اور کالج میں بہترین کارکردگی دکھانے کی خواہش، اسکالرشپ کے لیے کوالیفائی کرنے کا دباؤ، اور تعلیمی و غیر نصابی سرگرمیوں میں نمایاں کارکردگی کی توقعات بچوں کے ذہنی سکون کو متاثر کرتی ہیں۔ - سوشل میڈیا کا کردار:
سوشل میڈیا کے بڑھتے ہوئے استعمال نے بچوں میں موازنہ، مسابقت، اور خوداعتمادی کی کمی جیسے مسائل کو بڑھا دیا ہے۔ عالمی خبریں اور سیاسی واقعات بھی ان کے ذہنوں پر منفی اثر ڈال سکتے ہیں، جس سے خوف اور بے چینی پیدا ہوتی ہے۔ - بچپن کے تجربات:
بعض اوقات بچپن میں پیدا ہونے والا ذہنی دباؤ نوعمری میں بھی ساتھ رہتا ہے۔ اسکول جانے سے ہچکچاہٹ، سرپرستوں سے علیحدگی کا خوف، اندھیرے یا دیگر چیزوں کا خوف، نیند کے مسائل، اور جسمانی علامات جیسے کہ پیٹ میں درد یا ہاضمہ کی خرابی جیسی علامات بعد کے مراحل میں زیادہ شدت اختیار کر سکتی ہیں۔
ذہنی تناؤ کی علامات
جب بچہ نوعمری میں داخل ہوتا ہے تو ذہنی تناؤ کی علامات نئی شکل اختیار کر لیتی ہیں، جن میں درج ذیل شامل ہیں:
- جسمانی علامات:
بچوں میں بے خوابی، تھکاوٹ، سر درد، بھولپن، الجھن، اور متلی جیسی علامات ذہنی دباؤ کا واضح اشارہ ہو سکتی ہیں۔ - معاشرتی لاتعلقی:
نوعمروں میں دوستوں اور خاندان کے افراد سے دوری، میل جول سے گریز، اور تنہائی اختیار کرنا عام علامات ہیں۔ - توجہ مرکوز کرنے میں دشواری:
ذہنی دباؤ کی حالت میں بچے اپنی توجہ کسی بھی کام پر مرکوز رکھنے میں ناکام رہتے ہیں، جو ان کی تعلیمی کارکردگی پر بھی اثر ڈالتا ہے۔ - چڑچڑاپن:
بچوں میں غیر ضروری غصہ اور چڑچڑاپن بھی ذہنی تناؤ کا نتیجہ ہو سکتا ہے۔ - پرفیکشنزم:
ذہنی دباؤ کے شکار بچے ہر کام میں پرفیکشن کی توقع کرتے ہیں اور ناکامی کی صورت میں شدید مایوسی کا شکار ہو جاتے ہیں۔
مسائل کے حل
بچوں کے ذہنی تناؤ کو کم کرنے کے لیے والدین اور اساتذہ کو ان کے مسائل کو سمجھنا اور ان کا ساتھ دینا ضروری ہے۔ بچوں کو پرسکون ماحول فراہم کریں، ان کی باتوں کو غور سے سنیں، اور ان کے جذبات کو سمجھنے کی کوشش کریں۔
- معیاری وقت گزاریں:
بچوں کے ساتھ وقت گزاریں اور ان کی سرگرمیوں میں دلچسپی لیں تاکہ وہ آپ کے ساتھ اپنی مشکلات شیئر کرنے میں راحت محسوس کریں۔ - سوشل میڈیا کا محدود استعمال:
بچوں کو سوشل میڈیا کے بے جا استعمال سے روکیں اور انہیں حقیقی زندگی کے تجربات میں شامل کریں۔ - تعلیمی دباؤ کم کریں:
بچوں پر تعلیمی دباؤ ڈالنے کے بجائے ان کی کوششوں کی تعریف کریں اور ان کی حوصلہ افزائی کریں۔ - ماہرین سے رجوع کریں:
اگر بچوں کے مسائل زیادہ سنگین ہو جائیں تو ماہر نفسیات سے مدد لینا بہتر ہے۔
حرف آخر
بچوں میں ذہنی تناؤ کے مسئلے کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا، کیونکہ یہ ان کی زندگی کے ہر پہلو کو متاثر کر سکتا ہے۔ والدین، اساتذہ، اور معاشرے کو مل کر ایسے اقدامات کرنے کی ضرورت ہے جو بچوں کو ایک محفوظ، خوشحال، اور ذہنی سکون سے بھرپور ماحول فراہم کریں۔ ایک مضبوط اور مستحکم نسل کی تعمیر کے لیے ان کے ذہنی مسائل کو سمجھنا اور ان کا حل نکالنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔
Disclaimer: This is for information purpose only and should not be considered as a substitute for medical expertise. These are opinions from an external panel of individual doctors or nutritionists and not to be considered as opinion of urdughar. Please seek professional help regarding any health conditions or concerns. Medical advice varies across region. Advice from professionals outside your region should be used at your own discretion. Or you should contact a local health professional.