اردو خبریں

ڈاکٹر ذاکر نائیک کی پی آئی اے واقعے پر معذرت اور وضاحت

 

حکومت پاکستان کی خصوصی دعوت پر آنے والے عالمی شہرت یافتہ اسلامی اسکالر ڈاکٹر ذاکر نائیک نے اپنے حالیہ بیان پر، جس میں انہوں نے پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) کے چیف ایگزیکٹو افسر کا ذکر کیا تھا، معافی مانگ لی ہے۔

گزشتہ دنوں ڈاکٹر ذاکر نائیک کو جامعہ کراچی کی جانب سے پی ایچ ڈی کی اعزازی ڈگری دی گئی، جس کی تقریب گورنر ہاؤس کراچی میں منعقد ہوئی۔ گورنر سندھ اور یونیورسٹی کے چانسلر کامران ٹیسوری نے انہیں "ڈاکٹر آف فلاسفی” کی ڈگری سے نوازا۔

تقریب میں خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر ذاکر نائیک نے بتایا کہ گورنر سندھ نے ان سے درخواست کی کہ وہ پی آئی اے کے واقعے کو بھول جائیں۔ اس پر ڈاکٹر نائیک نے کہا کہ انہیں یہ بات بھول چکی تھی اور گورنر صاحب نے انہیں دوبارہ یاد دلایا۔

انہوں نے مزید کہا کہ سوشل میڈیا پر اس واقعے کے حوالے سے خاصا تنازع پیدا ہوا تھا، جس سے انہیں بعد میں احساس ہوا کہ ان کا بیان ٹھیک تھا یا نہیں۔ لیکن ساتھ ہی انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ وہ کسی بھی قسم کی نفرت کو فروغ دینا نہیں چاہتے، جس طرح انگریزوں نے ہندوستان اور پاکستان کے درمیان نفرت پیدا کی تھی۔

ڈاکٹر ذاکر نائیک نے کہا کہ وہ امن کے علمبردار ہیں اور ان کا مقصد دنیا میں امن پھیلانا ہے۔ اگر ان کے بیان سے پاکستانی بھائیوں کو تکلیف پہنچی ہے تو وہ معافی مانگتے ہیں، کیونکہ ان کا اصل مقصد جنت کا راستہ پانا ہے، نہ کہ دنیاوی مسائل میں الجھنا۔

مزید  حبا بخاری کے حاملہ ہونے پرحکیم شہزاد لوہا پاڑ،کا حیران کن دعویٰ

پس منظر

ڈاکٹر ذاکر نائیک 30 ستمبر کو پاکستان کے دورے پر اسلام آباد پہنچے، جہاں ان کا استقبال وزارت مذہبی امور کے سینئر عہدیداروں نے کیا۔ اس دوران وہ پاکستان کی متعدد اہم شخصیات، جن میں وزیراعظم شہباز شریف، اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق اور مولانا فضل الرحمان شامل ہیں، سے ملاقات کر چکے ہیں۔

کراچی کے دورے میں ان کے اعزاز میں ایک شاندار تقریب گورنر ہاؤس میں منعقد ہوئی اور دو عوامی لیکچرز کا بھی انتظام کیا گیا، جہاں انہوں نے مختلف دینی موضوعات پر روشنی ڈالی اور سامعین کے سوالات کے جوابات بھی دیے۔

ان لیکچرز میں سے ایک کے دوران، انہوں نے پی آئی اے کے ساتھ پیش آنے والے واقعے کا ذکر کیا اور بتایا کہ جب وہ ملائیشیا سے پاکستان آ رہے تھے تو ان کے ساتھ موجود سامان کا وزن 1000 کلو گرام تھا۔

انہوں نے پی آئی اے کے سی ای او سے رابطہ کیا اور ان سے بات کی، جس کے بعد انہوں نے قومی ایئرلائن کے کنٹری مینیجر سے بھی بات کی۔ کنٹری مینیجر نے ان سے کہا کہ ان کے لیے کچھ بھی کر سکتا ہے، لیکن جب ڈاکٹر نائیک نے اضافی سامان کی رعایت کی بات کی تو انہیں صرف 50 فیصد رعایت کی پیشکش کی گئی۔

ڈاکٹر ذاکر نائیک نے اس رویے پر برہمی کا اظہار کیا اور کہا کہ بھارت میں غیر مسلم افراد انہیں دیکھ کر 1000 سے 2000 کلو گرام تک کا سامان چھوڑ دیتے ہیں، جبکہ پاکستان میں ان کے ساتھ ایسا سلوک کیا جا رہا ہے حالانکہ وہ ریاست کے مہمان ہیں۔

مزید  شینگن ویزا مسترد ہونے میں پاکستانی شہری سرفہرست- رپورٹ

ڈاکٹر ذاکر نائیک نے واضح کیا کہ ان کا مقصد دنیا میں امن اور بھائی چارے کا فروغ ہے اور اگر ان کے بیان سے کسی کو تکلیف پہنچی ہے تو وہ اس پر معافی چاہتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ان کا مقصد جنت کا حصول ہے، نہ کہ دنیاوی فائدے۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button