پی ٹی اے نے نئے موبائل فونز خریدنے والوں کو خبردار کر دیا
پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) نے حال ہی میں ایک اہم انتباہ جاری کیا ہے جس میں نئے موبائل فون خریدنے والے صارفین کو خبردار کیا گیا ہے۔ اس انتباہ میں پی ٹی اے نے اس بات پر زور دیا ہے کہ موبائل فون کی خریداری میں احتیاط برتی جائے اور صرف قابلِ اعتماد ذرائع سے ہی موبائل فون خریدے جائیں۔ اس اقدام کا مقصد صارفین کو ممکنہ دھوکہ دہی سے بچانا اور موبائل فون کی خریداری کے عمل کو زیادہ محفوظ بنانا ہے۔
پی ٹی اے کی جانب سے انسٹاگرام پر جاری کردہ پیغام میں واضح طور پر کہا گیا کہ موبائل فون خریدتے وقت فون کے ڈبے پر موجود پی ٹی اے کی اسٹیمپ ضرور چیک کریں، تاکہ یہ تصدیق ہو سکے کہ فون قانونی طریقے سے درآمد یا تیار کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ، پی ٹی اے نے یہ بھی ہدایت کی کہ نیا موبائل خریدنے کے بعد صارفین اپنے فون کی تصدیق پی ٹی اے کی سرکاری ویب سائٹ [https://dirbs.pta.gov.pk](https://dirbs.pta.gov.pk) کے ذریعے کریں۔ یہ ویب سائٹ خاص طور پر موبائل فون کی تصدیق کے لیے تیار کی گئی ہے تاکہ صارفین آسانی سے اپنے فون کا اسٹیٹس چیک کر سکیں اور معلوم کر سکیں کہ فون قانونی طور پر رجسٹرڈ ہے یا نہیں۔
آئی ایم ای آئی نمبر چیک کرنے کا طریقہ
پی ٹی اے نے موبائل فون کے آئی ایم ای آئی (International Mobile Equipment Identity) نمبر کو چیک کرنے کا بھی طریقہ بتایا ہے۔ یہ نمبر ہر موبائل فون میں اس کی تیاری کے وقت شامل کیا جاتا ہے اور یہ 15 یا 17 ہندسوں پر مشتمل ہوتا ہے۔ آئی ایم ای آئی نمبر دراصل موبائل فون کی منفرد شناخت ہوتی ہے اور اس کے ذریعے یہ معلوم کیا جا سکتا ہے کہ فون کہاں تیار ہوا اور اس کا استعمال کہاں ہو رہا ہے۔
آئی ایم ای آئی نمبر چیک کرنے کے لیے، صارفین کو پی ٹی اے کی جانب سے 8484 پر ایک ایس ایم ایس بھیجنے کی سہولت دی گئی ہے، جس میں وہ اپنا موبائل فون کا آئی ایم ای آئی نمبر بھیج کر اس کی تصدیق کر سکتے ہیں۔ یہ طریقہ صارفین کے لیے نہایت آسان اور مؤثر ہے، کیونکہ اس سے وہ فوری طور پر جان سکتے ہیں کہ ان کا موبائل فون قانونی ہے یا نہیں۔
آئی ایم ای آئی نمبر کی اہمیت
آئی ایم ای آئی نمبر کی اہمیت اس وجہ سے ہے کہ یہ موبائل فون کو شناخت کرنے کے لیے ایک اہم عنصر ہے۔ ہر موبائل فون کا آئی ایم ای آئی نمبر مختلف ہوتا ہے اور یہ فون کی انفرادیت کو ظاہر کرتا ہے۔ یہ نمبر نہ صرف فون کی شناخت کرتا ہے بلکہ اس کی تیاری، فیکٹری، اور استعمال کے مقام کی معلومات بھی فراہم کرتا ہے۔ اگر کوئی موبائل فون چوری ہو جاتا ہے یا گم ہو جاتا ہے، تو اس نمبر کی مدد سے اسے ٹریک کیا جا سکتا ہے اور غیر قانونی طور پر استعمال ہونے والے فونز کو بھی بلاک کیا جا سکتا ہے۔
جعلی آئی ایم ای آئی نمبر والے موبائل فونز پر پابندی
پی ٹی اے نے حالیہ برسوں میں موبائل فون کی مارکیٹ میں جعلی فونز کی روک تھام کے لیے کئی اقدامات کیے ہیں۔ ان اقدامات میں سب سے اہم یہ ہے کہ پی ٹی اے نے رواں سال اگست میں اعلان کیا تھا کہ جعلی آئی ایم ای آئی نمبر والے موبائل فونز کو بلاک کر دیا جائے گا۔ یہ فیصلہ اس لیے کیا گیا تاکہ موبائل فون مارکیٹ میں جعلی اور غیر قانونی آلات کا استعمال کم ہو اور صارفین کو قانونی اور محفوظ فونز کی فراہمی یقینی بنائی جا سکے۔
جعلی آئی ایم ای آئی نمبر والے فونز اکثر غیر قانونی طریقے سے اسمگل کیے جاتے ہیں یا ایسے فونز ہوتے ہیں جو قانون کے مطابق رجسٹرڈ نہیں ہوتے۔ اس سے صارفین کو نہ صرف مالی نقصان ہوتا ہے بلکہ وہ ایسے فون استعمال کرتے ہیں جنہیں بعد میں بلاک کر دیا جاتا ہے۔ پی ٹی اے کا یہ اقدام صارفین کو محفوظ رکھنے اور مارکیٹ میں قانونی فونز کی فروخت کو بڑھانے کے لیے انتہائی اہم ہے۔
نان فائلرز کے لیے ٹیکس کٹوتی
علاوہ ازیں، نان فائلرز کے موبائل فون ریچارج پر ٹیکس کٹوتی کا بھی ایک نیا اقدام سامنے آیا ہے۔ اس تجویز کے تحت، نان فائلرز سے 100 روپے کے ریچارج پر 90 روپے تک ٹیکس کٹوتی کی جا سکتی ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ اگر آپ نان فائلر ہیں اور آپ اپنے موبائل میں 100 روپے کا بیلنس ریچارج کرتے ہیں، تو آپ کو اس پر 90 روپے تک کا ٹیکس دینا پڑے گا۔ یہ تجویز اس لیے دی گئی ہے تاکہ ملک میں ٹیکس نیٹ کو بڑھایا جا سکے اور زیادہ سے زیادہ لوگ اپنے ٹیکس گوشوارے جمع کروائیں۔
یہ کٹوتی نان فائلرز کے لیے ایک مالی بوجھ ہو سکتی ہے، مگر اس اقدام کا مقصد حکومت کی جانب سے ٹیکس ادائیگی کے عمل کو زیادہ موثر اور منظم بنانا ہے۔