صحت

جسم میں یورک ایسڈ کے بڑھنے کی علامات, وجوہات اور علاج

High Uric Acid Level: Causes, Symptoms & Treatment

یورک ایسڈ کی زیادتی ایک سنجیدہ مسئلہ بن سکتی ہے، اگر اس کا بروقت علاج نہ کیا جائے۔ متوازن خوراک، پانی کا زیادہ استعمال، اور جسمانی سرگرمی اس بیماری سے بچاؤ کے مؤثر طریقے ہیں۔ اگر علامات شدت اختیار کر جائیں، تو فوری طور پر معالج سے رجوع کرنا ضروری ہے۔ طبی علاج کے ساتھ ساتھ قدرتی طریقوں کو اپنانا بھی فائدہ مند ثابت ہو سکتا ہے، تاکہ جسم صحت مند اور متحرک رہے۔ آج ہم جس موضوع پر بات کریں گے اسکا عنوان ہے، جسم میں یورک ایسڈ کے بڑھنے کی علامات, وجوہات اورعلاج۔

یورک ایسڈ کیا ہے اور یہ کیوں بڑھتا ہے؟

جسم میں مختلف کیمیائی تعاملات کے نتیجے میں کچھ مادے خارج ہوتے ہیں، جن میں یورک ایسڈ بھی شامل ہے۔ یہ ایک قدرتی فضلہ ہے، جو جسم میں خلیوں کے ٹوٹنے یا پروٹین سے بھرپور غذاؤں کے استعمال کے باعث پیدا ہوتا ہے۔ عام حالات میں گردے اس فضلے کو پیشاب کے ذریعے خارج کر دیتے ہیں، لیکن جب یورک ایسڈ کی مقدار زیادہ ہو جائے یا گردے اسے مؤثر طریقے سے خارج نہ کر سکیں، تو یہ جسم میں جمع ہونے لگتا ہے۔ اس کے نتیجے میں مختلف مسائل جنم لے سکتے ہیں، جن میں جوڑوں کی تکلیف، گردے کی پتھری اور دیگر پیچیدگیاں شامل ہیں۔

مزید  ٹینشن کی علامات، اقسام، تشخیص، وجوہات اور علاج کا طریقہ

جسم میں یورک ایسڈ کے بڑھنے کی علامات

یورک ایسڈ کی زیادتی ابتدا میں زیادہ نمایاں علامات ظاہر نہیں کرتی، لیکن جب اس کی مقدار بڑھ جاتی ہے، تو درج ذیل مسائل سامنے آ سکتے ہیں:

  • جوڑوں میں شدید درد اور سوجن، خاص طور پر پاؤں کے انگوٹھے میں
  • حرکت کے دوران سختی اور تکلیف کا احساس
  • جسم میں مستقل تھکن اور کمزوری
  • گردے میں پتھری بننے کا خطرہ
  • جوڑوں میں سرخی اور حساسیت
  • جلد پر خارش یا دانے نکلنا
  • پیشاب کے دوران جلن یا تکلیف

یہ علامات آہستہ آہستہ شدت اختیار کر سکتی ہیں، اس لیے بروقت تشخیص اور علاج بے حد ضروری ہے۔

جسم میں یورک ایسڈ کے بڑھنے کی وجوہات

یورک ایسڈ کی زیادتی کئی وجوہات کی بنا پر ہو سکتی ہے، جن میں غیر متوازن طرزِ زندگی اور کچھ بیماریوں کا اثر بھی شامل ہے۔

  1. غذائی عادات – زیادہ پروٹین والی غذائیں، جیسے سرخ گوشت، چاول، مچھلی، پھلیاں اور بیکری آئٹمز، یورک ایسڈ کی مقدار بڑھا سکتی ہیں۔
  2. پانی کی کمی – جسم میں پانی کی کمی کے باعث گردے یورک ایسڈ کو مؤثر طریقے سے خارج نہیں کر پاتے، جس کی وجہ سے یہ جسم میں جمع ہونے لگتا ہے۔
  3. موٹاپا – زیادہ وزن کے باعث جسم میں انسولین کی سطح متاثر ہوتی ہے، جو یورک ایسڈ کے اخراج میں رکاوٹ بن سکتی ہے۔
  4. ذیابطیس اور بلڈ پریشر – یہ بیماریاں گردوں کی کارکردگی کو متاثر کر سکتی ہیں، جس کی وجہ سے یورک ایسڈ کی مقدار بڑھنے لگتی ہے۔
  5. ادویات کا استعمال – کچھ ادویات، جیسے ڈائیوریٹکس (پیشاب آور دوائیں) اور کیموتھراپی کی دوا، یورک ایسڈ کی مقدار کو بڑھا سکتی ہیں۔
  6. وراثتی عوامل – بعض افراد میں جینیاتی طور پر یورک ایسڈ کی سطح زیادہ ہونے کا رجحان پایا جاتا ہے۔
  7. زیادہ چینی اور الکوحل – چینی اور الکوحل کا زیادہ استعمال جسم میں یورک ایسڈ کی مقدار میں اضافے کا سبب بن سکتا ہے۔
مزید  کاجو کے فوائد اور بلڈ شوگر اور کولسٹرول اس کا استعمال

جسم میں یورک ایسڈ کے بڑھنے کا علاج

اگر یورک ایسڈ کی مقدار حد سے تجاوز کر جائے، تو اسے متوازن رکھنے کے لیے چند اقدامات ضروری ہیں۔ طبی ماہرین کے مطابق، خوراک میں تبدیلی، جسمانی سرگرمی، اور ادویات کا مناسب استعمال اس مسئلے کے حل میں مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔

قدرتی اور غذائی علاج

  1. زیادہ پانی پینا – روزانہ 8 سے 10 گلاس پانی پینے سے گردے بہتر طریقے سے یورک ایسڈ خارج کر سکتے ہیں۔
  2. سبزیوں کا استعمال – پالک، کھیرا، ٹماٹر اور گاجر جیسی سبزیاں جسم کو قدرتی ڈیٹوکس فراہم کرتی ہیں، جو یورک ایسڈ کی سطح کم کرنے میں مددگار ثابت ہوتی ہیں۔
  3. چاول اور یورک ایسڈ – زیادہ چاول کھانے سے یورک ایسڈ کی مقدار میں اضافہ ہو سکتا ہے، اس لیے متوازن مقدار میں استعمال کرنا بہتر ہے۔
  4. بادام اور یورک ایسڈ – بادام میں ایسے غذائی اجزا موجود ہوتے ہیں جو جسم میں سوزش کم کرنے میں مدد دیتے ہیں اور یورک ایسڈ کے منفی اثرات کو کم کر سکتے ہیں۔
  5. پیاز اور یورک ایسڈ – پیاز اینٹی آکسیڈنٹس سے بھرپور ہوتا ہے اور اس کا استعمال یورک ایسڈ کی سطح کو کنٹرول کرنے میں مددگار ہو سکتا ہے۔
  6. لیموں پانی اور سیب کا سرکہ – یہ دونوں قدرتی اجزا جسم کے پی ایچ لیول کو متوازن رکھتے ہیں اور یورک ایسڈ کے اخراج میں مدد فراہم کرتے ہیں۔

طبِ نبوی میں یورک ایسڈ کا علاج

اسلامی طب میں بھی یورک ایسڈ کی زیادتی کے علاج کے کئی مؤثر طریقے موجود ہیں۔ نبی کریم ﷺ نے کھجور، زیتون کا تیل، کلونجی اور شہد کو مختلف بیماریوں کے علاج کے لیے مفید قرار دیا ہے۔ ان اجزا کا مستقل استعمال جسمانی صحت کو بہتر بنانے کے ساتھ ساتھ یورک ایسڈ کے مسائل میں بھی مدد فراہم کر سکتا ہے۔

مزید  انجائنا کی علامات، وجوہات اقسام، تشخیص اور علاج کے طریقے

میڈیکل علاج اور ٹیسٹ

اگر یورک ایسڈ کی سطح زیادہ ہو جائے، تو ڈاکٹرز مختلف ٹیسٹ تجویز کرتے ہیں، جیسے:

  • یورک ایسڈ بلڈ ٹیسٹ – خون میں یورک ایسڈ کی مقدار کو جانچنے کے لیے کیا جاتا ہے۔
  • یورک ایسڈ یورین ٹیسٹ – پیشاب کے ذریعے یورک ایسڈ کے اخراج کا معائنہ کیا جاتا ہے۔
  • جوڑوں کا ایکسرے – اگر یورک ایسڈ کی وجہ سے جوڑوں میں سوزش ہو، تو اس کا جائزہ لینے کے لیے ایکسرے کیا جا سکتا ہے۔

ادویات کے ذریعے بھی اس مسئلے کا علاج ممکن ہے۔ ڈاکٹرز عام طور پر ایسی میڈیسن تجویز کرتے ہیں جو جسم میں یورک ایسڈ کی سطح کو کم کرنے میں مدد دیتی ہیں۔ تاہم، کسی بھی دوا کا استعمال صرف ماہر ڈاکٹر کے مشورے سے کرنا چاہیے۔

 

Disclaimer: This is for information purpose only and should not be considered as a substitute for medical expertise. These are opinions from an external panel of individual doctors or nutritionists and not to be considered as opinion of urdughar. Please seek professional help regarding any health conditions or concerns. Medical advice varies across region. Advice from professionals outside your region should be used at your own discretion. Or you should contact a local health professional.

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button