صحت

گردے خراب ہونے کی علامات، اقسام، وجوہات, تشخیص اور علاج

Kidney failure causes symptoms treatment

گردے فیل ہونے کی علامات کو سمجھنا انتہائی اہم ہے، کیونکہ گردے ہمارے جسم کے اہم اعضاء میں سے ہیں جو خون کو صاف کرنے، فاضل مادوں کو خارج کرنے، اور جسم کے سیال اور معدنیات کے توازن کو برقرار رکھنے کا کام کرتے ہیں۔ جب گردے اپنا کام صحیح طریقے سے نہیں کر پاتے، تو جسم میں کئی علامات ظاہر ہوتی ہیں۔ یہ علامات ابتدائی مراحل میں ہلکی ہو سکتی ہیں، لیکن وقت کے ساتھ شدت اختیار کر لیتی ہیں۔ ذیل میں گردے فیل ہونے کی اہم علامات بیان کی گئی ہیں:

1. تھکاوٹ اور کمزوری

گردے فیل ہونے کی سب سے عام علامت مسلسل تھکاوٹ اور کمزوری کا احساس ہے۔ یہ اس لیے ہوتا ہے کہ گردے خون کو صاف نہیں کر پاتے، جس کی وجہ سے جسم میں زہریلے مادے جمع ہو جاتے ہیں۔ اس کے علاوہ، گردے ہارمون "اریتھروپوئیٹن” بناتے ہیں، جو خون کے سرخ خلیات کی پیداوار کو کنٹرول کرتا ہے۔ گردے فیل ہونے کی صورت میں یہ ہارمون کم بنتا ہے، جس کی وجہ سے خون کی کمی (انیمیا) ہو جاتی ہے اور مریض کو تھکاوٹ محسوس ہوتی ہے۔

2. پیشاب میں تبدیلی

گردے فیل ہونے کی صورت میں پیشاب کی مقدار اور اس کی کیفیت میں تبدیلی آتی ہے۔ یہ تبدیلیاں مندرجہ ذیل ہو سکتی ہیں:

  • پیشاب کی مقدار کم ہو جانا۔
  • پیشاب کا رنگ گہرا ہو جانا یا خون آنا۔
  • پیشاب کرتے وقت درد یا جلن کا احساس۔
  • رات کو بار بار پیشاب کے لیے اٹھنا۔

3. سوجن (ایڈیما)

گردے جسم سے اضافی سیال اور نمکیات کو خارج کرنے کا کام کرتے ہیں۔ جب گردے کام کرنا بند کر دیتے ہیں، تو جسم میں سیال جمع ہونے لگتا ہے، جس کی وجہ سے سوجن ہوتی ہے۔ یہ سوجن عام طور پر ٹانگوں، ٹخنوں، پیروں، چہرے اور ہاتھوں میں نظر آتی ہے۔

4. سانس لینے میں دشواری

گردے فیل ہونے کی صورت میں جسم میں اضافی سیال جمع ہو جاتا ہے، جو پھیپھڑوں میں بھی پہنچ سکتا ہے۔ اس کے علاوہ، خون کی کمی کی وجہ سے جسم کو آکسیجن کی کمی کا سامنا ہوتا ہے۔ ان دونوں وجوہات کی بنا پر مریض کو سانس لینے میں دشواری ہو سکتی ہے۔

5. متلی، الٹی اور بھوک کی کمی

گردے فیل ہونے کی صورت میں جسم میں زہریلے مادے جمع ہو جاتے ہیں، جو متلی اور الٹی کا سبب بنتے ہیں۔ اس کے علاوہ، مریض کو کھانے کی خواہش کم ہو جاتی ہے، جس کی وجہ سے وزن میں کمی آ سکتی ہے۔

6. جِلد کا خشک ہونا اور خارش

گردے خون سے فاضل مادوں کو خارج کرتے ہیں۔ جب یہ کام نہیں ہو پاتا، تو فاضل مادے جِلد میں جمع ہو جاتے ہیں، جس کی وجہ سے جِلد خشک ہو جاتی ہے اور خارش ہوتی ہے۔ یہ خارش اکثر شدید ہوتی ہے اور مریض کے لیے بے چینی کا باعث بنتی ہے۔

7. پٹھوں میں کھچاؤ اور کمزوری

گردے جسم میں کیلشیم اور فاسفورس کے توازن کو برقرار رکھتے ہیں۔ جب گردے فیل ہو جاتے ہیں، تو یہ توازن بگڑ جاتا ہے، جس کی وجہ سے پٹھوں میں کھچاؤ، کمزوری اور درد ہو سکتا ہے۔

8. نیند میں خلل

گردے فیل ہونے کی صورت میں خون میں زہریلے مادے جمع ہو جاتے ہیں، جو نیند میں خلل کا سبب بنتے ہیں۔ مریض کو نیند نہ آنے کی شکایت ہو سکتی ہے یا وہ رات کو بار بار جاگ سکتا ہے۔

9. ہائی بلڈ پریشر

گردے بلڈ پریشر کو کنٹرول کرنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ جب گردے فیل ہو جاتے ہیں، تو بلڈ پریشر بڑھ سکتا ہے، جو مزید پیچیدگیوں کا سبب بن سکتا ہے۔

10. سردرد اور ذہنی دباؤ

گردے فیل ہونے کی صورت میں جسم میں زہریلے مادے جمع ہو جاتے ہیں، جو دماغ پر اثر انداز ہو سکتے ہیں۔ اس کی وجہ سے مریض کو سردرد، ذہنی دباؤ، اور توجہ مرکوز کرنے میں دشواری ہو سکتی ہے۔

11. سردی کا احساس

خون کی کمی کی وجہ سے مریض کو ہر وقت سردی کا احساس ہو سکتا ہے، چاہے موسم گرم ہی کیوں نہ ہو۔

12. دل کی دھڑکن میں بے ترتیبی

گردے فیل ہونے کی صورت میں جسم میں پوٹاشیم کی مقدار بڑھ سکتی ہے، جو دل کی دھڑکن میں بے ترتیبی کا سبب بن سکتا ہے۔ یہ ایک سنگین علامت ہے اور فوری طبی امداد کی ضرورت ہوتی ہے۔

گردے کی ناکامی کی اقسام

جب گردے اپنا کام درست طریقے سے انجام دینے میں ناکام ہو جاتے ہیں، تو اس حالت کو "گردے کی ناکامی” کہا جاتا ہے۔ گردے کی ناکامی کی دو بنیادی اقسام ہیں

ایکیوٹ گردے کی ناکامی (Acute Kidney Failure)

کرونک گردے کی ناکامی (Chronic Kidney Failure)

آئیے، ان دونوں اقسام کو تفصیل سے سمجھتے ہیں۔

مزید  ڈینگی بخار کی علامات، وجوہات اورعلاج

1. ایکیوٹ گردے کی ناکامی (Acute Kidney Failure)

ایکیوٹ گردے کی ناکامی اچانک اور تیزی سے ہوتی ہے۔ یہ عام طور پر چند گھنٹوں یا دنوں کے اندر ظاہر ہوتی ہے۔ اس کی کچھ اہم وجوہات درج ذیل ہیں:

  • خون کی کمی یا شدید ڈی ہائیڈریشن: اگر جسم میں پانی کی شدید کمی ہو جائے، تو گردے خون کو صاف کرنے کے قابل نہیں رہتے۔
  • زہریلے مادوں کا استعمال: کچھ ادویات یا کیمیکلز گردوں کو نقصان پہنچا سکتے ہیں۔
  • گردے میں خون کا بہاؤ رک جانا: دل کے دورے یا شدید انفیکشن کی وجہ سے گردے تک خون کا بہاؤ متاثر ہو سکتا ہے۔
  • پیشاب کی نالی میں رکاوٹ: مثانے یا پیشاب کی نالی میں پتھری یا ٹیومر کی وجہ سے پیشاب کا اخراج رک سکتا ہے، جس سے گردے متاثر ہوتے ہیں۔

علامات:

  • پیشاب کی مقدار میں کمی
  • جسم میں سوجن
  • تھکاوٹ اور کمزوری
  • سانس لینے میں دشواری
  • ذہنی الجھن

علاج:
ایکیوٹ گردے کی ناکامی کا علاج اس کی وجہ پر منحصر ہوتا ہے۔ ڈی ہائیڈریشن کی صورت میں فوری طور پر سیال دیے جاتے ہیں، جبکہ زہریلے مادوں کے اثرات کو کم کرنے کے لیے ادویات استعمال کی جاتی ہیں۔ بعض صورتوں میں ڈائیلاسس (Dialysis) کی ضرورت پڑ سکتی ہے۔


2. کرونک گردے کی ناکامی (Chronic Kidney Failure)

کرونک گردے کی ناکامی ایک طویل المدتی حالت ہے، جس میں گردے بتدریج اپنا کام کرنا چھوڑ دیتے ہیں۔ یہ عمل مہینوں یا سالوں میں ہوتا ہے۔ اس کی اہم وجوہات میں شامل ہیں:

  • ہائی بلڈ پریشر: بلند فشار خون گردوں کی خون کی نالیوں کو نقصان پہنچاتا ہے۔
  • ذیابیطس: شوگر کی زیادتی گردوں کے فلٹرز کو خراب کر دیتی ہے۔
  • گردوں کی سوزش: گلومیرولونفریٹس (Glomerulonephritis) جیسی بیماریاں گردوں کو نقصان پہنچاتی ہیں۔
  • پولی سسٹک گردے کی بیماری: یہ موروثی بیماری ہے، جس میں گردوں پر سسٹ بن جاتے ہیں۔

علامات:

  • بار بار پیشاب آنا
  • بھوک میں کمی
  • متلی اور الٹی
  • نیند کی خرابی
  • جلد کا خشک ہونا اور خارش

علاج:
کرونک گردے کی ناکامی کا علاج اس کے مرحلے پر منحصر ہوتا ہے۔ ابتدائی مراحل میں ادویات اور غذا میں تبدیلی سے بیماری کو کنٹرول کیا جا سکتا ہے۔ تاہم، آخری مراحل میں ڈائیلاسس یا گردے کی پیوند کاری (Kidney Transplant) کی ضرورت پڑ سکتی ہے۔


گردے کی ناکامی سے بچاؤ کے طریقے

گردے کی ناکامی سے بچنے کے لیے درج ذیل اقدامات اہم ہیں:

  1. بلڈ پریشر اور شوگر کو کنٹرول میں رکھیں۔
  2. روزانہ کم از کم 8 گلاس پانی پئیں۔
  3. نمک اور چینی کا استعمال کم کریں۔
  4. تمباکو نوشی اور الکحل سے پرہیز کریں۔
  5. باقاعدہ ورزش کریں اور وزن کو متوازن رکھیں۔

 

گردے فیل ہونے کی ابتدائی علامات

گردے کی ناکامی کی ابتدائی علامات کو پہچاننا انتہائی ضروری ہے، کیونکہ بروقت تشخیص اور علاج سے سنگین پیچیدگیوں سے بچا جا سکتا ہے۔ آئیے، گردے فیل ہونے کی ابتدائی علامات کو تفصیل سے سمجھتے ہیں۔


1. پیشاب میں تبدیلی

گردے کی خرابی کی سب سے پہلی علامت پیشاب میں تبدیلی ہے۔ یہ تبدیلیاں درج ذیل ہو سکتی ہیں:

  • پیشاب کی مقدار میں کمی یا زیادتی: عام سے کم یا زیادہ پیشاب آنا۔
  • پیشاب کا رنگ تبدیل ہونا: پیشاب کا رنگ گہرا یا خون آلود ہو جانا۔
  • پیشاب میں جھاگ آنا: یہ پیشاب میں پروٹین کی موجودگی کی علامت ہو سکتی ہے۔
  • رات کو بار بار پیشاب آنا: خاص طور پر اگر یہ عادت نئی ہو۔

2. جسم میں سوجن

گردے جسم سے فاضل مادوں اور اضافی سیال کو خارج کرنے میں ناکام ہو جاتے ہیں، جس کی وجہ سے جسم میں سوجن پیدا ہوتی ہے۔ یہ سوجن عام طور پر درج ذیل جگہوں پر ہوتی ہے:

  • ٹخنوں اور پیروں میں سوجن
  • ہاتھوں اور چہرے پر سوجن
  • آنکھوں کے گرد پفiness

3. تھکاوٹ اور کمزوری

گردے کی خرابی کی وجہ سے خون میں فاضل مادے جمع ہو جاتے ہیں، جس سے جسم میں تھکاوٹ اور کمزوری محسوس ہوتی ہے۔ یہ علامت اس لیے بھی ہوتی ہے کہ گردے ہارمون "اریتھروپوئیٹن” بناتے ہیں، جو خون کے سرخ خلیات کی پیداوار میں مدد دیتا ہے۔ گردے کی خرابی کی صورت میں یہ ہارمون کم بنتا ہے، جس سے خون کی کمی (انیمیا) ہو سکتی ہے۔


4. سانس لینے میں دشواری

گردے کی خرابی کی وجہ سے جسم میں اضافی سیال جمع ہو جاتا ہے، جو پھیپھڑوں میں بھی پہنچ سکتا ہے۔ اس کے علاوہ، خون میں فاضل مادوں کی زیادتی بھی سانس لینے میں دشواری کا سبب بنتی ہے۔ اگر آپ کو بغیر کسی وجہ کے سانس لینے میں دشواری ہو، تو یہ گردے کی خرابی کی علامت ہو سکتی ہے۔


5. متلی اور الٹی

گردے کی خرابی کی وجہ سے خون میں فاضل مادے جمع ہو جاتے ہیں، جو متلی اور الٹی کا باعث بنتے ہیں۔ یہ علامت عام طور پر صبح کے وقت زیادہ محسوس ہوتی ہے۔ اگر آپ کو بار بار متلی یا الٹی ہو، تو یہ گردے کی خرابی کی طرف اشارہ ہو سکتا ہے۔


6. بھوک میں کمی

گردے کی خرابی کی وجہ سے جسم میں فاضل مادے جمع ہو جاتے ہیں، جو بھوک کو متاثر کرتے ہیں۔ مریضوں کو اکثر کھانے کی خواہش کم ہو جاتی ہے، اور کھانے کا ذائقہ بدل جاتا ہے۔


7. جلد کی خشکی اور خارش

گردے خون سے فاضل مادوں کو خارج کرتے ہیں۔ جب گردے اپنا کام درست طریقے سے نہیں کرتے، تو یہ فاضل مادے جلد میں جمع ہو جاتے ہیں، جس سے جلد خشک اور خارش زدہ ہو جاتی ہے۔


8. پٹھوں میں کھچاؤ اور درد

گردے کی خرابی کی وجہ سے جسم میں الیکٹرولائٹس کا توازن بگڑ جاتا ہے، جس سے پٹھوں میں کھچاؤ اور درد ہو سکتا ہے۔ خاص طور پر کیلشیم اور فاسفورس کا عدم توازن اس کی بڑی وجہ ہو سکتا ہے۔


کب ڈاکٹر سے رجوع کریں؟

اگر آپ کو مندرجہ بالا علامات میں سے کوئی بھی محسوس ہو، تو فوری طور پر ڈاکٹر سے رجوع کریں۔ ابتدائی تشخیص اور علاج سے گردے کی خرابی کو بڑھنے سے روکا جا سکتا ہے۔

 

گردے کی ناکامی کی اعلی درجے کی علامات

گردے کی ناکامی ایک سنگین طبی حالت ہے، جس میں گردے اپنے بنیادی کاموں کو انجام دینے میں ناکام ہو جاتے ہیں۔ اگر ابتدائی علامات کو نظر انداز کیا جائے، تو یہ بیماری اعلی درجے تک پہنچ سکتی ہے، جس کی علامات انتہائی شدید ہوتی ہیں۔ ان علامات کو پہچاننا اور فوری علاج کرانا جان بچانے کے مترادف ہے۔ آئیے، گردے کی ناکامی کی اعلی درجے کی علامات کو تفصیل سے سمجھتے ہیں۔


1. پیشاب کا بالکل بند ہو جانا

گردے کی ناکامی کے اعلی درجے میں پیشاب کی مقدار انتہائی کم ہو جاتی ہے یا بالکل بند ہو جاتی ہے۔ یہ اس بات کی علامت ہے کہ گردے خون کو صاف کرنے اور فاضل مادوں کو خارج کرنے کے قابل نہیں رہے۔


2. شدید سانس لینے میں دشواری

گردے کی ناکامی کی وجہ سے جسم میں اضافی سیال جمع ہو جاتا ہے، جو پھیپھڑوں میں پہنچ کر سانس لینے میں شدید دشواری کا باعث بنتا ہے۔ اس کے علاوہ، خون میں فاضل مادوں کی زیادتی بھی سانس کی تکلیف کو بڑھا سکتی ہے۔


3. جسم میں شدید سوجن

گردے کی ناکامی کے اعلی درجے میں جسم میں سیال جمع ہونے کی وجہ سے شدید سوجن ہوتی ہے۔ یہ سوجن عام طور پر درج ذیل جگہوں پر ہوتی ہے:

  • ٹخنوں اور پیروں میں سوجن
  • ہاتھوں اور چہرے پر سوجن
  • پیٹ میں سیال جمع ہونا (ایسائٹس)

4. مسلسل متلی اور الٹی

گردے کی ناکامی کی وجہ سے خون میں فاضل مادے جمع ہو جاتے ہیں، جو مسلسل متلی اور الٹی کا باعث بنتے ہیں۔ یہ علامت مریض کے لیے انتہائی تکلیف دہ ہوتی ہے اور اس کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرتی ہے۔

مزید  اجوائن کے فوائد، نقصانات اور قہوہ اور پانی بنانے کا طریقہ

5. ذہنی الجھن اور بے ہوشی

گردے کی ناکامی کے اعلی درجے میں خون میں یوریا اور دیگر فاضل مادے جمع ہو جاتے ہیں، جو دماغ کو متاثر کرتے ہیں۔ اس کی وجہ سے مریض کو ذہنی الجھن، بے چینی، اور بعض اوقات بے ہوشی بھی ہو سکتی ہے۔


6. شدید تھکاوٹ اور کمزوری

گردے کی ناکامی کی وجہ سے خون کے سرخ خلیات کی پیداوار متاثر ہوتی ہے، جس سے شدید تھکاوٹ اور کمزوری محسوس ہوتی ہے۔ مریض چلنے پھرنے یا روزمرہ کے کام کرنے میں بھی دشواری محسوس کرتا ہے۔


7. بلڈ پریشر کا انتہائی بڑھ جانا

گردے بلڈ پریشر کو کنٹرول کرنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ گردے کی ناکامی کی صورت میں بلڈ پریشر انتہائی بڑھ سکتا ہے، جو دل کے دورے یا فالج کا باعث بن سکتا ہے۔


8. جلد پر خراشوں اور دھبوں کا ظاہر ہونا

گردے کی ناکامی کی وجہ سے خون میں فاضل مادے جمع ہو جاتے ہیں، جو جلد پر خراشوں، دھبوں، اور شدید خارش کا باعث بنتے ہیں۔ یہ علامت مریض کے لیے انتہائی پریشان کن ہوتی ہے۔


9. دل کی دھڑکن میں بے ترتیبی

گردے کی ناکامی کی وجہ سے خون میں پوٹاشیم کی مقدار بڑھ سکتی ہے، جس سے دل کی دھڑکن میں بے ترتیبی (Arrhythmia) ہو سکتی ہے۔ یہ علامت جان لیوا بھی ہو سکتی ہے۔


کب فوری طبی امداد کی ضرورت ہوتی ہے؟

اگر آپ یا آپ کے کسی قریبی شخص کو مندرجہ بالا علامات میں سے کوئی بھی محسوس ہو، تو فوری طور پر ہسپتال جانا ضروری ہے۔ گردے کی ناکامی کے اعلی درجے میں ڈائیلاسس (Dialysis) یا گردے کی پیوند کاری (Kidney Transplant) جیسے علاج کی ضرورت پڑ سکتی ہے۔

گردے کی ناکامی میں معاون عوامل

گردے کی ناکامی ایک پیچیدہ طبی حالت ہے، جس میں گردے اپنے بنیادی کاموں کو انجام دینے میں ناکام ہو جاتے ہیں۔ یہ بیماری اچانک نہیں ہوتی، بلکہ کئی عوامل اس کے لیے ذمہ دار ہوتے ہیں۔ ان عوامل کو سمجھنا اور ان پر قابو پانا گردے کی ناکامی سے بچاؤ کے لیے انتہائی ضروری ہے۔ آئیے، گردے کی ناکامی میں معاون عوامل کو تفصیل سے سمجھتے ہیں۔


1. ذیابیطس (شوگر)

ذیابیطس گردے کی ناکامی کی سب سے بڑی وجہ ہے۔ شوگر کی زیادتی گردوں کے فلٹرز (نفرون) کو نقصان پہنچاتی ہے، جس سے گردے اپنا کام درست طریقے سے انجام نہیں دے پاتے۔ ذیابیطس کے مریضوں کو باقاعدہ چیک اپ اور شوگر کنٹرول کرنا چاہیے۔


2. ہائی بلڈ پریشر

ہائی بلڈ پریشر گردوں کی خون کی نالیوں کو نقصان پہنچاتا ہے، جس سے گردے کی کارکردگی متاثر ہوتی ہے۔ بلند فشار خون کو کنٹرول نہ کرنا گردے کی ناکامی کا باعث بن سکتا ہے۔


3. موٹاپا

موٹاپا ذیابیطس اور ہائی بلڈ پریشر کا خطرہ بڑھاتا ہے، جو بالواسطہ طور پر گردے کی ناکامی کا باعث بنتا ہے۔ وزن کو متوازن رکھنا گردوں کی صحت کے لیے انتہائی ضروری ہے۔


4. تمباکو نوشی

تمباکو نوشی خون کی نالیوں کو تنگ کرتی ہے، جس سے گردوں تک خون کا بہاؤ متاثر ہوتا ہے۔ یہ گردے کی ناکامی کا ایک اہم معاون عامل ہے۔


5. دل کی بیماریاں

دل کی بیماریاں، جیسے دل کا دورہ یا ہارٹ فیلئیر، گردوں تک خون کے بہاؤ کو متاثر کرتی ہیں۔ یہ گردے کی ناکامی کا باعث بن سکتا ہے۔


6. گردوں کی سوزش

گردوں کی سوزش (Glomerulonephritis) یا انفیکشن گردوں کو نقصان پہنچاتے ہیں۔ اگر اس کا بروقت علاج نہ کیا جائے، تو یہ گردے کی ناکامی کا باعث بن سکتا ہے۔


7. پیشاب کی نالی میں رکاوٹ

پیشاب کی نالی میں رکاوٹ، جیسے پتھری یا ٹیومر، پیشاب کے اخراج کو روکتی ہے۔ یہ رکاوٹ گردوں پر دباؤ ڈالتی ہے اور گردے کی ناکامی کا باعث بن سکتی ہے۔


8. ادویات کا غلط استعمال

کچھ ادویات، جیسے درد کش ادویات (NSAIDs)، گردوں کو نقصان پہنچا سکتی ہیں۔ ان کا بے جا یا طویل مدتی استعمال گردے کی ناکامی کا باعث بن سکتا ہے۔


9. موروثی بیماریاں

کچھ موروثی بیماریاں، جیسے پولی سسٹک گردے کی بیماری (Polycystic Kidney Disease)، گردوں کو نقصان پہنچاتی ہیں۔ یہ بیماریاں گردے کی ناکامی کا باعث بن سکتی ہیں۔


10. عمر

عمر بڑھنے کے ساتھ گردوں کی کارکردگی قدرتی طور پر کم ہوتی جاتی ہے۔ بوڑھے افراد میں گردے کی ناکامی کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔


11. ڈی ہائیڈریشن

جسم میں پانی کی کمی (ڈی ہائیڈریشن) گردوں کے لیے نقصان دہ ہوتی ہے۔ طویل مدتی ڈی ہائیڈریشن گردے کی ناکامی کا باعث بن سکتی ہے۔


12. غیر صحت مند غذا

نمک، چینی، اور چکنائی سے بھرپور غذا گردوں پر بوجھ ڈالتی ہے۔ غیر صحت مند غذا گردے کی ناکامی کے خطرات کو بڑھاتی ہے۔


گردے کی ناکامی سے بچاؤ کے لیے تجاویز

  • بلڈ پریشر اور شوگر کو کنٹرول میں رکھیں۔
  • روزانہ کم از کم 8 گلاس پانی پئیں۔
  • نمک اور چینی کا استعمال کم کریں۔
  • تمباکو نوشی اور الکحل سے پرہیز کریں۔
  • باقاعدہ ورزش کریں اور وزن کو متوازن رکھیں۔
  • ادویات کا استعمال ڈاکٹر کے مشورے سے کریں۔

گردے کی خرابی کی تشخیص: طریقے اور ٹیسٹ

گردے کی خرابی کی بروقت تشخیص انتہائی ضروری ہے، کیونکہ اس سے بیماری کو بڑھنے سے روکا جا سکتا ہے۔ آئیے، گردے کی خرابی کی تشخیص کے طریقوں کو تفصیل سے سمجھتے ہیں۔


1. بلڈ ٹیسٹ

بلڈ ٹیسٹ گردے کی خرابی کی تشخیص کا اہم ذریعہ ہیں۔ ان ٹیسٹوں میں درج ذیل شامل ہیں:

  • سیرم کریٹینین ٹیسٹ: کریٹینین ایک فاضل مادہ ہے جو گردوں کے ذریعے خارج ہوتا ہے۔ اگر خون میں کریٹینین کی مقدار زیادہ ہو، تو یہ گردے کی خرابی کی علامت ہو سکتی ہے۔
  • GFR (گلومیرولر فلٹریشن ریٹ): یہ ٹیسٹ گردوں کے کام کرنے کی صلاحیت کو ماپتا ہے۔ GFR کی کم مقدار گردے کی خرابی کی نشاندہی کرتی ہے۔

2. یورین ٹیسٹ

یورین ٹیسٹ گردے کی خرابی کی تشخیص کے لیے استعمال ہوتے ہیں۔ ان میں درج ذیل شامل ہیں:

  • یورین کا معائنہ: پیشاب میں پروٹین، خون، یا دیگر غیر معمولی مادوں کی موجودگی گردے کی خرابی کی علامت ہو سکتی ہے۔
  • 24 گھنٹے کا یورین ٹیسٹ: اس ٹیسٹ میں مریض کے 24 گھنٹے کے پیشاب کو جمع کیا جاتا ہے اور اس میں پروٹین یا دیگر مادوں کی مقدار کو ماپا جاتا ہے۔

3. امیجنگ ٹیسٹ

امیجنگ ٹیسٹ گردوں کی ساخت اور کام کرنے کی صلاحیت کو جانچنے کے لیے استعمال ہوتے ہیں۔ ان میں درج ذیل شامل ہیں:

  • الٹراساؤنڈ: یہ ٹیسٹ گردوں کی ساخت اور سائز کو دیکھنے کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ یہ گردوں میں پتھری، سسٹ، یا ٹیومر کی نشاندہی کر سکتا ہے۔
  • سی ٹی اسکین: یہ ٹیسٹ گردوں کی تفصیلی تصویر فراہم کرتا ہے اور گردوں میں کسی بھی غیر معمولی تبدیلی کو دیکھنے میں مدد دیتا ہے۔
  • ایم آر آئی: یہ ٹیسٹ گردوں کی ساخت اور کام کرنے کی صلاحیت کو جانچنے کے لیے استعمال ہوتا ہے۔

4. گردے کی بائیوپسی

گردے کی بائیوپسی میں گردے کے ایک چھوٹے سے ٹکڑے کو نکال کر لیبارٹری میں جانچا جاتا ہے۔ یہ ٹیسٹ گردے کی خرابی کی وجہ اور شدت کو سمجھنے کے لیے استعمال ہوتا ہے۔


5. دیگر ٹیسٹ

  • الیکٹرولائٹس ٹیسٹ: یہ ٹیسٹ خون میں سوڈیم، پوٹاشیم، اور دیگر الیکٹرولائٹس کی مقدار کو ماپتا ہے۔
  • ہیموگلوبن ٹیسٹ: گردے کی خرابی کی وجہ سے خون کی کمی (انیمیا) ہو سکتی ہے، جس کی تشخیص کے لیے ہیموگلوبن ٹیسٹ کیا جاتا ہے۔

گردے کی خرابی کی تشخیص کے بعد کیا کرنا چاہیے؟

اگر آپ کے ٹیسٹ کے نتائج گردے کی خرابی کی نشاندہی کرتے ہیں، تو فوری طور پر ڈاکٹر سے مشورہ کریں۔ ڈاکٹر آپ کو درج ذیل اقدامات کرنے کی ہدایت دے سکتے ہیں:

  • ادویات: گردے کی خرابی کو کنٹرول کرنے کے لیے ادویات دی جاتی ہیں۔
  • غذا میں تبدیلی: نمک، پروٹین، اور پوٹاشیم کی مقدار کو کم کرنے کی ہدایت دی جاتی ہے۔
  • ڈائیلاسس: اگر گردے کی خرابی شدید ہو، تو ڈائیلاسس کی ضرورت پڑ سکتی ہے۔
  • گردے کی پیوند کاری: بعض صورتوں میں گردے کی پیوند کاری کی ضرورت پڑ سکتی ہے۔
مزید  نیند کی کمی کی وجوہات، علامات، اور علاج کے جدید طریقے

گردے کی ناکامی کے علاج کے اختیارات

خوش قسمتی سے، جدید طبی سائنس نے گردے کی ناکامی کے علاج کے لیے کئی مؤثر اختیارات فراہم کیے ہیں۔ ان اختیارات میں ادویات، ڈائیلاسس، اور گردے کی پیوند کاری شامل ہیں۔ آئیے، گردے کی ناکامی کے علاج کے اختیارات کو تفصیل سے سمجھتے ہیں۔


1. ادویات

گردے کی ناکامی کے ابتدائی مراحل میں ادویات کے ذریعے بیماری کو کنٹرول کیا جا سکتا ہے۔ یہ ادویات درج ذیل مسائل کو حل کرنے کے لیے استعمال ہوتی ہیں:

  • بلڈ پریشر کو کنٹرول کرنا: ہائی بلڈ پریشر گردے کی ناکامی کا اہم سبب ہے۔ ACE inhibitors یا ARBs جیسی ادویات بلڈ پریشر کو کنٹرول کرنے میں مدد دیتی ہیں۔
  • شوگر کو کنٹرول کرنا: ذیابیطس کے مریضوں کے لیے شوگر کنٹرول کرنے والی ادویات استعمال کی جاتی ہیں۔
  • خون کی کمی کو دور کرنا: Erythropoietin جیسی ادویات خون کے سرخ خلیات کی پیداوار کو بڑھاتی ہیں۔
  • فاسفورس اور کیلشیم کو متوازن رکھنا: فاسفورس بائنڈرز اور کیلشیم سپلیمنٹس استعمال کیے جاتے ہیں۔

2. ڈائیلاسس (Dialysis)

جب گردے اپنا کام مکمل طور پر انجام دینے میں ناکام ہو جاتے ہیں، تو ڈائیلاسس کی ضرورت پڑتی ہے۔ ڈائیلاسس ایک ایسا علاج ہے جس میں خون سے فاضل مادوں اور اضافی سیال کو خارج کیا جاتا ہے۔ ڈائیلاسس کی دو اہم اقسام ہیں:

  • ہیمو ڈائیلاسس: اس میں خون کو ایک مشین کے ذریعے صاف کیا جاتا ہے۔ یہ عمل عام طور پر ہسپتال یا ڈائیلاسس سنٹر میں ہفتے میں تین بار کیا جاتا ہے۔
  • پیرٹونیل ڈائیلاسس: اس میں پیٹ کے اندر ایک خاص سیال ڈالا جاتا ہے، جو فاضل مادوں کو جذب کرتا ہے۔ یہ عمل گھر پر بھی کیا جا سکتا ہے۔

3. گردے کی پیوند کاری (Kidney Transplant)

گردے کی پیوند کاری گردے کی ناکامی کا ایک مؤثر علاج ہے۔ اس عمل میں مریض کے خراب گردے کو ایک صحت مند گردے سے تبدیل کیا جاتا ہے۔ یہ گردے کسی زندہ یا مرحوم ڈونر سے حاصل کیا جا سکتا ہے۔

  • فوائد: پیوند کاری کے بعد مریض کو ڈائیلاسس کی ضرورت نہیں رہتی اور وہ معمول کی زندگی گزار سکتا ہے۔
  • چیلنجز: پیوند کاری کے بعد مریض کو طویل مدتی ادویات لینا پڑتی ہیں تاکہ جسم نئے گردے کو رد نہ کرے۔

4. غذا اور طرز زندگی میں تبدیلی

گردے کی ناکامی کے علاج میں غذا اور طرز زندگی میں تبدیلی بھی اہم کردار ادا کرتی ہے۔ درج ذیل اقدامات مفید ہو سکتے ہیں:

  • نمک اور پروٹین کی مقدار کم کریں: یہ گردوں پر بوجھ کو کم کرتا ہے۔
  • پوٹاشیم اور فاسفورس والی غذاؤں سے پرہیز کریں: یہ گردے کی خرابی کو بڑھا سکتے ہیں۔
  • پانی کا استعمال متوازن رکھیں: ڈاکٹر کے مشورے سے پانی کی مقدار طے کریں۔
  • تمباکو نوشی اور الکحل سے پرہیز کریں: یہ گردوں کو نقصان پہنچاتے ہیں۔
  • باقاعدہ ورزش کریں: صحت مند طرز زندگی گردوں کی صحت کو بہتر بناتی ہے۔

5. نئے طبی طریقے

جدید طبی تحقیق نے گردے کی ناکامی کے علاج کے لیے کئی نئے طریقے متعارف کرائے ہیں، جیسے:

  • بایو آرٹیفیشل گردے: یہ ایک مصنوعی آلہ ہے جو گردوں کے کام کو انجام دیتا ہے۔
  • سٹیم سیل تھراپی: اس تھراپی کے ذریعے خراب گردوں کے خلیات کو دوبارہ بحال کیا جا سکتا ہے۔

گردے کی صحت کے لیے احتیاطی تدابیر

گردے انسانی جسم کے انتہائی اہم اعضاء ہیں جو خون کو صاف کرنے، فاضل مادوں کو خارج کرنے، اور جسم کے سیال توازن کو برقرار رکھنے کا کام کرتے ہیں۔ گردوں کی صحت کو برقرار رکھنا مجموعی صحت کے لیے انتہائی ضروری ہے۔ خوش قسمتی سے، کچھ احتیاطی تدابیر اختیار کر کے گردے کی بیماریوں سے بچا جا سکتا ہے۔ آئیے، گردے کی صحت کے لیے احتیاطی تدابیر کو تفصیل سے سمجھتے ہیں۔


1. پانی کا مناسب استعمال

پانی گردوں کی صحت کے لیے انتہائی ضروری ہے۔ مناسب مقدار میں پانی پینے سے گردے خون سے فاضل مادوں کو آسانی سے خارج کرتے ہیں۔ روزانہ کم از کم 8 گلاس پانی پینا چاہیے۔ تاہم، پانی کی مقدار جسمانی ضروریات اور موسم کے مطابق ہونی چاہیے۔


2. بلڈ پریشر کو کنٹرول میں رکھیں

ہائی بلڈ پریشر گردوں کو نقصان پہنچاتا ہے۔ بلڈ پریشر کو کنٹرول میں رکھنے کے لیے درج ذیل اقدامات کریں:

  • نمک کا استعمال کم کریں۔
  • باقاعدہ ورزش کریں۔
  • تناؤ کو کم کریں۔
  • ڈاکٹر کے مشورے سے ادویات استعمال کریں۔

3. شوگر کو کنٹرول میں رکھیں

ذیابیطس گردے کی ناکامی کی اہم وجہ ہے۔ شوگر کو کنٹرول میں رکھنے کے لیے درج ذیل اقدامات کریں:

  • میٹھی چیزوں کا استعمال کم کریں۔
  • باقاعدہ چیک اپ کروائیں۔
  • ڈاکٹر کے مشورے سے ادویات استعمال کریں۔
  • صحت مند غذا کا استعمال کریں۔

4. صحت مند غذا کا استعمال

گردوں کی صحت کے لیے صحت مند غذا انتہائی ضروری ہے۔ درج ذیل غذائی تجاویز پر عمل کریں:

  • تازہ پھل اور سبزیاں کھائیں۔
  • پروٹین کی مقدار کو متوازن رکھیں۔
  • نمک اور چینی کا استعمال کم کریں۔
  • پوٹاشیم اور فاسفورس والی غذاؤں سے پرہیز کریں۔

5. تمباکو نوشی اور الکحل سے پرہیز

تمباکو نوشی اور الکحل گردوں کو نقصان پہنچاتے ہیں۔ تمباکو نوشی خون کی نالیوں کو تنگ کرتی ہے، جس سے گردوں تک خون کا بہاؤ متاثر ہوتا ہے۔ الکحل گردوں پر اضافی بوجھ ڈالتا ہے۔


6. باقاعدہ ورزش کریں

باقاعدہ ورزش نہ صرف وزن کو کنٹرول میں رکھتی ہے بلکہ بلڈ پریشر اور شوگر کو بھی کنٹرول کرتی ہے۔ روزانہ کم از کم 30 منٹ کی ورزش کریں، جیسے تیز چلنا، جاگنگ، یا یوگا۔


7. ادویات کا محتاط استعمال

کچھ ادویات، جیسے درد کش ادویات (NSAIDs)، گردوں کو نقصان پہنچا سکتی ہیں۔ ادویات کا استعمال ڈاکٹر کے مشورے سے کریں اور بے جا ادویات سے پرہیز کریں۔


8. باقاعدہ چیک اپ کروائیں

گردے کی بیماری کی ابتدائی علامات اکثر واضح نہیں ہوتیں۔ باقاعدہ چیک اپ سے گردے کی خرابی کی بروقت تشخیص ہو سکتی ہے۔ سال میں کم از کم ایک بار بلڈ پریشر، شوگر، اور گردے کے فنکشن ٹیسٹ کروائیں۔


9. وزن کو متوازن رکھیں

موٹاپا ذیابیطس اور ہائی بلڈ پریشر کا خطرہ بڑھاتا ہے، جو گردے کی ناکامی کا باعث بن سکتا ہے۔ وزن کو متوازن رکھنے کے لیے صحت مند غذا کا استعمال کریں اور باقاعدہ ورزش کریں۔


10. تناؤ کو کم کریں

تناؤ بلڈ پریشر کو بڑھاتا ہے، جو گردوں کے لیے نقصان دہ ہے۔ تناؤ کو کم کرنے کے لیے یوگا، مراقبہ، یا دیگر آرام دہ سرگرمیوں کا سہارا لیں۔

 

ڈائیلاسز کی اقسام

ڈائیلاسز گردے کی ناکامی کے علاج کا ایک اہم طریقہ ہے۔ جب گردے اپنا کام درست طریقے سے انجام دینے میں ناکام ہو جاتے ہیں، تو ڈائیلاسز کے ذریعے خون سے فاضل مادوں اور اضافی سیال کو خارج کیا جاتا ہے۔ ڈائیلاسز کی دو بنیادی اقسام ہیں: ہیمو ڈائیلاسز اور پیرٹونیل ڈائیلاسز۔ آئیے، ان دونوں اقسام کو تفصیل سے سمجھتے ہیں۔


1. ہیمو ڈائیلاسز (Hemodialysis)

ہیمو ڈائیلاسز ڈائیلاسز کی سب سے عام قسم ہے۔ اس میں خون کو ایک مشین کے ذریعے صاف کیا جاتا ہے۔ یہ عمل عام طور پر ہسپتال یا ڈائیلاسز سنٹر میں کیا جاتا ہے۔

طریقہ کار:

  • مریض کے بازو میں ایک خاص قسم کی نالی (فسٹولا یا کیٹھیٹر) لگائی جاتی ہے۔
  • خون کو اس نالی کے ذریعے مشین میں منتقل کیا جاتا ہے۔
  • مشین خون سے فاضل مادوں اور اضافی سیال کو خارج کرتی ہے۔
  • صاف شدہ خون دوبارہ مریض کے جسم میں واپس چلا جاتا ہے۔

فوائد:

  • ہفتے میں تین بار کیا جاتا ہے، جس سے مریض کو باقی دن آرام ملتا ہے۔
  • ہسپتال یا سنٹر میں ماہر عملہ کی نگرانی میں کیا جاتا ہے۔

نقصانات:

  • ہر سیشن 3 سے 4 گھنٹے تک چلتا ہے۔
  • مریض کو ہفتے میں تین بار سنٹر جانا پڑتا ہے۔
  • فسٹولا یا کیٹھیٹر لگانے کے بعد انفیکشن کا خطرہ ہوتا ہے۔

2. پیرٹونیل ڈائیلاسز (Peritoneal Dialysis)

پیرٹونیل ڈائیلاسز میں پیٹ کے اندر ایک خاص سیال ڈالا جاتا ہے، جو فاضل مادوں کو جذب کرتا ہے۔ یہ عمل گھر پر بھی کیا جا سکتا ہے۔

طریقہ کار:

  • مریض کے پیٹ میں ایک کیٹھیٹر لگایا جاتا ہے۔
  • اس کیٹھیٹر کے ذریعے پیٹ کے اندر ایک خاص سیال ڈالا جاتا ہے۔
  • یہ سیال فاضل مادوں اور اضافی سیال کو جذب کرتا ہے۔
  • چند گھنٹوں بعد یہ سیال باہر نکال دیا جاتا ہے۔

فوائد:

  • گھر پر کیا جا سکتا ہے، جس سے مریض کو سنٹر جانے کی ضرورت نہیں ہوتی۔
  • روزمرہ کی سرگرمیوں کو جاری رکھا جا سکتا ہے۔
  • خون کے بہاؤ میں تبدیلیوں کا کم خطرہ ہوتا ہے۔

نقصانات:

  • روزانہ کئی بار کرنا پڑتا ہے۔
  • پیٹ میں انفیکشن کا خطرہ ہوتا ہے۔
  • سیال کو تبدیل کرنے کے لیے مخصوص جگہ اور وقت درکار ہوتا ہے۔

3. مسلسل گردشی ڈائیلاسز (Continuous Ambulatory Peritoneal Dialysis – CAPD)

یہ پیرٹونیل ڈائیلاسز کی ایک قسم ہے، جس میں مریض کو دن میں 4 سے 5 بار سیال کو تبدیل کرنا پڑتا ہے۔

فوائد:

  • مشین کی ضرورت نہیں ہوتی۔
  • مریض اپنے معمولات جاری رکھ سکتا ہے۔

نقصانات:

  • روزانہ کئی بار سیال کو تبدیل کرنا پڑتا ہے۔
  • انفیکشن کا خطرہ ہوتا ہے۔

4. خودکار پیرٹونیل ڈائیلاسز (Automated Peritoneal Dialysis – APD)

یہ پیرٹونیل ڈائیلاسز کی ایک جدید قسم ہے، جس میں ایک مشین کے ذریعے رات کے وقت سیال کو تبدیل کیا جاتا ہے۔

فوائد:

  • دن کے وقت مریض کو سیال تبدیل کرنے کی ضرورت نہیں ہوتی۔
  • مشین کی مدد سے عمل آسان ہو جاتا ہے۔

نقصانات:

  • مشین کی ضرورت ہوتی ہے۔
  • رات کے وقت مشین کے ساتھ منسلک رہنا پڑتا ہے۔

کون سا طریقہ بہتر ہے؟

ڈائیلاسز کا انتخاب مریض کی صحت، طرز زندگی، اور طبی حالت پر منحصر ہوتا ہے۔ ہیمو ڈائیلاسز ان مریضوں کے لیے موزوں ہے جو ہفتے میں تین بار سنٹر جانے کے قابل ہوں، جبکہ پیرٹونیل ڈائیلاسز ان مریضوں کے لیے بہتر ہے جو گھر پر علاج کرنا چاہتے ہوں۔

Disclaimer: This is for information purpose only and should not be considered as a substitute for medical expertise. These are opinions from an external panel of individual doctors or nutritionists and not to be considered as opinion of urdughar. Please seek professional help regarding any health conditions or concerns. Medical advice varies across region. Advice from professionals outside your region should be used at your own discretion. Or you should contact a local health professional.

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button