ایک اور ایک گیارہ | سبق آموز بچوں کی کہانیاں اردو میں

وہ ایک بہت خوبصورت جنگل تھا۔ چاروں طرف ہرے بھرے پیڑ تھے، جن پر خوش ذائقہ میٹھے پھل لگے تھے۔ ٹھنڈے اور میٹھے پانی کے ایسے جھرنے تھے جو کسی آئینے کی طرح چمکتے رہتے تھے۔ جنگل کے بیچ میں ایک بڑی جھیل تھی، جس میں پرندے نہاتے اور خوشی سے تیرتے تھے۔
کئی پرندے، جیسے کڈاکل اور کچھ دیگر، ہزاروں میل کا سفر طے کرکے دوسرے ملکوں سے گرمیاں گزارنے کے لیے اس جھیل پر آتے تھے اور مہینوں یہاں بسیرا کرتے تھے۔ اس جنگل کا ماحول بہت پرامن تھا۔ شیر اور بکری، لومڑی اور سیار، بھالو اور لکڑبھگا ایک ہی گھاٹ پر پانی پیتے تھے۔ سب ایک دوسرے کا لحاظ کرتے تھے، کوئی کسی کو نہ پریشان کرتا اور نہ آپس میں لڑائی جھگڑا ہوتا تھا۔ یہی حالت پرندوں کی بھی تھی۔ طوطا، مینا، کبوتر، فاختہ اور کوا سب ایک خاندان کی طرح زندگی بسر کرتے تھے۔ جب سارے پرندے اپنی اپنی بولیاں بولتے تو سارا جنگل کسی خوبصورت کورس کی طرح سنائی دیتا تھا، جو کانوں میں رس گھول دیتا۔
لیکن جیسے انسانوں میں کچھ اچھے اور کچھ برے لوگ ہوتے ہیں، ویسے ہی جانوروں اور پرندوں میں بھی کچھ اچھے اور برے ہوتے ہیں۔ ایک دن، جنگل کے اس خوبصورت ماحول کو خراب کرنے کے لیے ایک بدتمیز کوا جانے کہاں سے آ نکلا۔
جنگل کے پرندوں نے اسے مہمان سمجھ کر خوش آمدید کہا اور کھانے کے لیے مختلف چیزیں پیش کیں۔ مگر وہ کوا کسی اور ارادے سے آیا تھا۔ دراصل، اسے فاختہ کے انڈے بہت پسند تھے۔ ایک دن، جب فاختہ دانہ چگنے کے لیے اپنے گھونسلے سے باہر گئی، تو وہ کوا چالاکی سے اس کے انڈے چرا لے گیا۔ پہلے تو وہ انڈے خود کھانے لگا، مگر پھر یہ خوف پیدا ہوا کہ کہیں پکڑا نہ جائے، اس نے یہ بری عادت جنگل کے دوسرے کووں میں بھی ڈال دی۔
بچو! آپ جانتے ہیں کہ فاختہ کتنی امن پسند اور خوددار پرندہ ہوتی ہے۔ وہ نہ کسی کو پریشان کرتی ہے، نہ کسی سے الجھتی ہے۔ لیکن بیچاری فاختہ جب بھی انڈے دیتی، کوے مزے سے انہیں کھا جاتے۔ فاختہ بیچاری دکھ سہتی رہی اور کوے انڈے کھاتے رہے۔
فاختہ کے گھونسلے کے قریب گوریا، کبوتر اور مینا بھی رہتے تھے۔ پہلے انہیں معلوم نہیں تھا کہ ان کے پڑوس میں کیا ہو رہا ہے، لیکن جب فاختہ نے خوف کے مارے اپنے گھونسلے سے نکلنا چھوڑ دیا اور ہر وقت آنسو بہانے لگی، تو وہ سب چونک گئے۔ انہوں نے فاختہ سے پوچھا:
"فاختہ بہن، تم کیوں رو رہی ہو؟”
فاختہ نے روتے روتے انہیں ساری بات بتائی۔ گوریا، مینا اور کبوتر کو فاختہ کے دکھ کی بات سن کر بہت افسوس ہوا، مگر انہوں نے سوچا:
"فاختہ کسی سے میل جول نہیں رکھتی، اس لیے کووں نے اس کے ساتھ شرارت کی ہے۔ کچھ دنوں میں سب ٹھیک ہو جائے گا۔”
لیکن وہ باہر سے آیا ہوا کوا بہت شیطان تھا۔ اس نے جنگل کے تمام کووں کو یہ بری عادت لگا دی کہ جب فاختہ کے انڈے نہیں ملتے تو وہ گوریا اور کبوتر کے انڈے بھی کھانے لگے۔ جب گوریا اور کبوتر کے انڈے غائب ہونے لگے، تو وہ دکھ سے بلبلا اٹھے۔ تب انہیں فاختہ کے دکھ کا احساس ہوا۔