Saturday, April 27, 2024
Homeاردو کہانیاںایک اور ایک گیارہ

ایک اور ایک گیارہ

وہ ایک بہت خوبصورت جنگل تھا ، چاروں طرف ہرے بھرے پیڑ تھے ، جن پر خوب میٹھے پھل لگے تھے ، ٹھنڈے اور میٹھے پانی کے ایسے جھرنے تھے جو کسی آئینہ کی طرح چمکتے رہتے تھے ، جنگل کے بیچ میں ایک بہت بدی جھیل تھی ، جسمیں پرندے نہاتے اور تیرتے رہتے تھے ،

  کڈاکل  اور کچھ دوسرے پرندے  ایسے بھی تھے جو دوسرے ملکوں سے سے ہزاروں میل کا سفر طے کر کے  گرمیاں گزارنے کے لئے اس  جھیل  پر آئے تھے ، اور مہینوں یہاں بسیرا کرتے تھے اس جنگل کا ماحول کچھ  بنا ہوا تھا شیر اور بکری ، لومڑی اور سیار ،بھالو اور لکڑبگھا ایک ہی گھاٹ پر پانی پیتے تھے  سبھی ایک دوسرے کا لحاظ کرتے تھے کوئی کسی کو نہ پریشان کرتا تھا ، اور نہ آپس میں لڑتا جھگڑتا تھا تھا یہی حالت پرندوں کی تھی طوطا، مینا ،کبوتر، فاختہ  اور کوا بھی ایک  خاندان کی طرح زندگی بسر کرتے تھے  ، سارے جانور اور پرندے جب  اپنی اپنی بولیاں بولتے تھے تو سارا جنگل کسی خوبصورت کورس  کی طرح کانوں میں رس گھولنے لگتا تھا. 

لیکن جس طرح آدمیوں میں کچھ اچھے آدمی ہوتے ہیں اور کچھ برے ، اسی طرح اچھے اور برے جانور اور پرندے بھی ہوتے ہیں ، ایک دن جنگل کے اس خوبصورت ماحول کو خراب کرنے کے لئے ایک کوا نہ جانے کہاں سے وہاں آ نکلا . 

جنگل کے پرندے نے مہمان سمجھ کر اس کا خوب استقبال کیا ، اس کو کھانے کے لئے طرح طرح کی چیزیں پیش کیں ، مگر وہ کوا تو کسی دوسرے ہی ارادے سے وہاں  آیا تھا، دراصل اس کو فاختہ کے انڈے بہت اچھے لگتے تھے ، ایک دن جب فاختہ دانہ چگنے کے لئے اپنے گھونسلے سے باہر گیی تو کوا بڑی چالاکی سے اس کے انڈے کو لے اڑا ، اس طرح وہ پہلے تو خود چپکے چپکے فاختہ کے انڈے کھانے لگا ، پھر اس ڈر سے کی وہ پکڑا نہ جائے اس نے یہ بری عادت جنگل کے دوسرے کووں میں بھی ڈال دی ، ان کو بھی فاختہ کے انڈوں کا مزہ چکھا دیا، 

بچو ! یہ تو تم جانتے ہی ہو کی فاختہ کتنی امن پسند پرندہ اور خوددار ہوتی ہے ، وہ نہ کسی کو پریشان کرتی ہے ، اور نہ کسی کی برائی کرتی ہے ، وہ تو بس اپنے کام سے کام رکھتی ہے، اب بیچاری فاختہ جب بھی انڈے دیتی جنگل کے کوے خوب مزے لے لے کر ان کو کھا جاتے ، دکھ سہیں بی فاختہ اور کوے انڈے کھایں ، 

فاختہ کا گھونسلہ جہاں تھا اس کے پاس کے دوسرے پیڑوں میں گوریا ، کبوتر اور مینا بھی رہتے تھے ، پہلے انکو پتا ہی نہیں چلا کی انکے پڑوس میں کیا ہو رہا ہے ، لیکن جب فاختہ نے ڈر کے مارے اپنے گھونسلے سے نکلنا ہی چھوڈ  دیا اور ہر دم آنسو بہانے لگی تو وہ سب چونکے ، انہونے نے فاختہ سے پوچھا ” کیوں بی فاختہ ! آپ کیوں رو رہی ہیں ؟ 

فاختہ نے رو رو کر ان کو پوری بات بتلا دی ، گوریا ،مینا اور کبوتر کو کوے کے ظلم کی بات سن کر دکھ تو بہت ھوا مگر انہوں نے سوچا ” فاختہ کسی سے میل ملاپ تو رکھتی نہیں ہے نہ ہی کسی سے ملتی جلتی ہے اور نہ کہیں آتی جاتی ہے اس لئے کووں نے اس کے ساتھ شرارت کی ہے ، کچھ دنوں میں سب کچھ ٹھیک ہو جاےگا” 

مگر وہ کوا جو باہر سے آیا تھا وہ تو بہت ہی شیطان تھا ، اس نے  جنگل کے سارے کووں کو ایسی چاٹ لگا دی کی جب انکو فاختہ کے انڈے نہیں ملتے تو وہ کبھی کبوتر اور گوریا کے انڈوں پر بھی ہاتھ صاف کرنے لگے . جب کبوتر اور گوریا کے انڈے غایب ہونے لگے تو وہ دکھ سے بلبلا اٹھے . اب انکو فاختہ کے دکھ کا احساس ہوا . 

مینا جو سامنے کے پیڑ پر رہتی تھی مزے سے پیڑکی چوٹی پر بیٹھ کے گانے گاتی ، وہ اس خوش فہمی میں تھی کی کووں کی نظر اس پر نہیں ہے ، لیکن اس کی خوشی زیادہ دنوں تک قایم نہیں رہ سکی ، کووں کی جسارت بڑھتی جا رہی تھی ، انہوں نے جب مینا کے گھونسلے میں چھوٹے چھوٹے بچوں کو دیکھا تو وہ ان کو چونچ میں دبا کر اڑا لے گیے اور مینا اپنا سارا گانا بھول گیی ، اب وہ چاروں پرندے اپنے اپنے گھونسلوں میں بیٹھ کر آنسو بہانے لگے ، انکی سمجھ میں نہیں آ رہا تھا کی وہ شیطان کووں کو کس طرح بھگاہیں . 

ایک دن گوریا جو ان میں سے ضعیف اور کمزور تھی اپنے گھونسلے سے اڑی اور کبوتر کے پاس جا بیٹھی ، کبوتر نے اپنے آنسو پونچھ کر اس کی طرف دیکھا تو گوریا بولا ” کبوتر بھائی ! ایسا کب تک چلیگا ؟ یہ شیطان کوے کبھی میرے انڈے کھا جاتے ہیں اور کبھی آپکے ، سامنے والی مینا اور فاختہ کو بھی نہیں چھوڑتے ، کچھ کیجئے ، آپ تو طاقت ور ہیں ، آپ تو آندھی اور طوفان کا بھی سینہ چیرتے ہوئے    اڑتے ہیں ، ”

کبوتر اپنی تعریف سن کر پھولا نہیں سمایا وہ بولا  ” تم ٹھیک کہتی ہو مگر میں کیا کر سکتا ہوں ، تم تو جانتی ہو میں امن کا نشان ہوں، میں کسی سے لڑنا پسند نہیں کرتا ”. 

” لیکن یہ لڑایی وہ لڑایی نہیں ہسی ” . گوریا بولی . ” یہ تو زندہ `رہنے کے حق کا معاملہ ہے ، اگر آپ ٹھیک سمجھیں تو ہم فاختہ کے پاس چلیں شاید وہ کوئی راستہ بتایں . ” 

اور وہ دونوں فاختہ کے پاس  جا بیٹھے   فاختہ ساری کارروائی  کو اپنے گھونسلے میں بیٹھی دیکھ رہی تھی ، گوریا نے جب اس کو پوری بات بتلایی تو وہ غصے سے بولی ”ہمیں کووں کو مار ڈالنا چاہیے ”

گوریا نے سمجھایا ” چاہتے تو ہم بھی یہی ہیں مگر ہماری سمجھ میں کوئی ترکیب نہیں آرہی ہے . تم ہی کوئی راستہ بتاؤ  ”

فاختہ ایک دم سے جوش میں تن کر بولی ” ترکیب تو ابھی ابھی تمھارے آنے سے میری سمجھ میں آگیی ہے ، لیکن پہلے آؤ ذرا اپنی پڑوسن مینا سے بھی بات کر لیں کیونکی اس کو اس ترکیب میں ایک بڑا کردار نبھانا ہے ، ” 

مینا پیڑ کی اونچی ڈال پر بیٹھ کر بڑے دکھ بھرے الاپ لگا رہی تھی فاختہ نے اس کو سمجھایا ” مینا جی ! دکھی ہونے سے کام نہیں چلیگا کووں کو سزا دینے کے لئے کوئی نہ کوئی راستہ نکالنا ہوگا  ”

مینا نے دھیمی کمزور آواز  میں کہا ” میں گانا تو گا سکتی ہوں مگر کسی پر حملہ نہیں کر سکتی  , پھر کوا اتنا طاقت ور اور چالاک ہے کی اسکو مار بھگانا آسان کام نہیں ہے، اب تو ہم کووں سے ڈر کر ہی رہنا ہوگا” 

فاختہ نے اسکو سمجھایا ” ہم لوگوں کو ڈر کر ہمّت ہارنے کی ضرورت نہیں ہے گوریا ہم سب میں کمزور ہے مگر آج اس نے ایک راستہ ہم سب کو ایسا دکھایا ہے جس پر چل کر اگر ہم چاہیں تو بڑے  سے بڑے  ظالم سے بھی لڑ سکتے ہیں اور اپنے حق کو منوا سکتے ہیں ” 

کبوتر اور مینا  بڑے  تعجّب سے فاختہ کی طرف دیکھنے لگے ، گوریا آھستہ آھستہ مسکرانے لگی

فاختہ نے سب کو سمجھایا ” وہ راستہ اور کوئی نہیں وہ راستہ ہماری ایکتا میں ہے ہم الگ الگ تو کمزور اور چھوٹے چھوٹے دکھایی دیتے ہیں مگر ایک بار ہم ساتھ مل جایں تو ہماری ایکتا کی طاقت سے کوا تو کیا کوئی شیر بھی مقابلہ نہیں کر سکتا ”’

سب لوگ حیرت سے فاختہ کی طرف دیکھنے لگے ، ایکتا کے احساس نے ان سب کے دلوں میں یکایک ایک بجلی سی بھر دی تھی ، جیسے وہ سب بہت طاقتور ہو گے ہوں ، ان چاروں نے مل کر کووں کے مظالم کی کہانی جنگل کے سارے پرندے اور جانوروں کو سنا دی 

دوسرے دن جب لالچی کوے اس طرف  آے تو جنگل کے سارے پرندوں اور جانوروں کو ایک جگہ پر جمع دیکھ کر گھبرا گیے اور وہ کوا جس نے جنگل کے سارے کووں کو بری عادت ڈال دی تھی جنگل کی ایکتا کو دیکھ کر وہاں سے ہمیشہ کے لئے بھاگ گیا  

بچو ! اگر ہم بھی اپنے ملک میں ایسی ہی ایکتا اور بھائی چارہ بنا دیں تو ذرا سوچو ، ہمارا ملک بھی اس جنگل کی طرح کتنا خوبصورت اور طاقتور ہو جاےگا 

از قلم        رضا جعفری 

متعلقہ مضامین

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here

متعلقہ