پنجاب میں دو روزہ دفعہ 144 کا نفاذ احتجاج,اجتماعات پر پابندی
پنجاب حکومت نے امن و امان کی بگڑتی ہوئی صورتحال کے پیش نظر پورے صوبے میں دو دن کے لیے دفعہ 144 نافذ کر دی ہے۔
رپورٹ کے مطابق، محکمہ داخلہ پنجاب نے صوبے بھر میں 18 اور 19 اکتوبر کو دفعہ 144 کے نفاذ کا اعلان کیا ہے۔ اس قانون کے تحت ہر قسم کے احتجاج، مظاہروں اور عوامی اجتماعات پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔
محکمہ داخلہ کے جاری کردہ نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ یہ اقدام امن و امان کے قیام اور شہریوں کی حفاظت کے لیے کیا جا رہا ہے۔ نوٹیفکیشن کے مطابق موجودہ سیکیورٹی حالات میں عوامی اجتماعات دہشت گردی کا آسان ہدف بن سکتے ہیں، جس کے نتیجے میں بڑے پیمانے پر جانی اور مالی نقصان کا خدشہ ہے۔
گزشتہ دنوں راولپنڈی میں ایک نجی کالج کی طالبہ سے مبینہ زیادتی کے واقعے پر طلبہ نے شدید احتجاج کیا تھا، جس کے دوران پولیس نے تقریباً 250 طلبہ کو گرفتار کیا اور مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کا استعمال بھی کیا۔
یاد رہے کہ 14 اکتوبر کو لاہور کے ایک نجی کالج کی طالبہ کے ساتھ مبینہ زیادتی کی خبر سوشل میڈیا پر پھیلنے کے بعد طلبہ و طالبات نے کالج میں شدید توڑ پھوڑ اور احتجاج کیا تھا۔ اس دوران پولیس اور طلبہ کے درمیان جھڑپوں میں 27 افراد زخمی ہوئے تھے۔
پولیس نے طلبہ کے الزامات پر کالج کے ایک سیکیورٹی گارڈ کو گرفتار کیا تھا، تاہم متاثرہ لڑکی کے اہل خانہ کی جانب سے مقدمہ درج نہ کرائے جانے کے باعث ابھی تک ایف آئی آر نہیں کاٹی گئی۔
پیر کی شب اے ایس پی شہر بانو نقوی نے ایک ویڈیو بیان جاری کیا جس میں مبینہ طور پر متاثرہ طالبہ کے والد اور چچا موجود تھے، جو اپنا چہرہ ماسک سے چھپائے ہوئے تھے۔ ویڈیو میں ایک شخص نے دعویٰ کیا کہ ان کی بیٹی کے ساتھ کسی قسم کی زیادتی نہیں ہوئی، بلکہ وہ گھر کی سیڑھیوں سے گر کر زخمی ہوئی ہے اور اس وقت آئی سی یو میں زیر علاج ہے۔