شاعری

منافقت پر اشعار – منافق چہروں کی حقیقت اردو شاعری میں دیکھیں

Munafiq par Shayari in urdu

منافقت، وہ تلخ سچائی ہے جو بظاہر مسکراہٹوں میں چھپی ہوتی ہے، مگر حقیقت میں دلوں میں رنج اور دوریوں کی دیوار کھڑی کر دیتی ہے۔ منافقت پر اشعار ہمیشہ سے شاعروں کا موضوع رہے ہیں، کیونکہ یہ وہ رویہ ہے جو رشتوں کو توڑ دیتا ہے اور سچائی کو دھندلا دیتا ہے۔ منافقت پر شاعری میں زندگی کے ان پہلوؤں کو اجاگر کیا جاتا ہے جو بظاہر عام نظر آتے ہیں مگر درحقیقت دھوکہ دہی اور دوغلے پن سے بھرے ہوتے ہیں۔

منافقت پر اردو شاعری میں کئی ایسے اشعار ملتے ہیں جو دوستوں کے بدلتے رویوں، پیٹھ پیچھے باتوں اور بظاہر خلوص مگر اندر سے بغض رکھنے والوں کی حقیقت کو بے نقاب کرتے ہیں۔ اگر آپ منافقت ہر دو لائن شاعری پڑھنا چاہتے ہیں تو اس پوسٹ میں آپ کو بہترین اور منفرد اشعار ملیں گے جو آپ کے جذبات کی ترجمانی کریں گے۔

══════════════════════

منافق ہیں جو میرے گِرد صبح و شام رہتے ہیں
مرے اِن مہربانوں میں نہیں ہے مہرباں کوئی

══════════════════════

کم ظرف و منافق تھے سو افسوس نہیں ہے,

جو لوگ مرے حلقہء احباب سے نکلے .

══════════════════════

کسی صورت بھی باطل کی طرف داری نہیں کرنا
منافق کی طرح ہرگز اداکاری نہیں کرنا

مزید  Eid Mubarak Poetry in Urdu | عید مبارک شاعری

══════════════════════

کتنی ہمدردی جتانے آئے ہیں
گہری خندق میں گرانے آئے ہیں

═════════════════════

ارے وہ ہو گا منافق تمہارا یار نہیں
ہر ایک بات پہ جو ہاں میں ہاں ملاتا ہے

══════════════════════

دل میں نہ ہو جو حق تو ہر چیز مکر ہے
سجدہ منافقت اور عبادت منافقت

══════════════════════

دنیا گھار منافِق دے
یا گھر کافِر دے سوہندی ہُو

نقش نِگار کرے جِیوں کردی
عورت سوہنے مُنہ دی ہُو

بجلی وانگ کرے لِشکارے
سِر دے اُتّوں جھوندی ہُو

حضرت عیسیٰ دی سِل وانگوں،
وَیہندیاں راہ کوہیندی ہُو

حوالہ: کلام سلطان باہو،

══════════════════════

منافقت نہ دکھاۓ ،خوشی خوشی نکلے
جسے نکلنا ہے دل سے مرے ،ابھی نکلے

══════════════════════

ڈھونگ اور منافقت کی روایات پر ہنسوں
عہد رواں کی جملہ خرافات پر ہنسوں
مفلس پدر کے زیرک و پرعزم نور چشم
تیرا مذاق اڑاؤں، تری ذات پر ہنسوں

══════════════════════

ممکن نہیں مجھ سے یہ طرز منافقت
دنیا تیرے مزاج کا بندہ نہیں ہوں میں

══════════════════════

منافق لوگ ہیں ہم کب کسی کو داد دیتے ہیں
اگر دیتے بھی ہیں تو زندگی کے بعد دیتے ہیں

══════════════════════

دل منافق تھا شب ہجر میں سویا کیسا
اور جب تجھ سے ملا ٹوٹ کے رویا کیسا
احمد فراز

══════════════════════

دلوں میں نفرتیں رکھے سبھی مسکا کے ملتے ہیں
نہ جانے کس طرح کے ہم منافق لوگ ہیں فیصل

══════════════════════

جوق در جوق لگا تار منافق نکلے
حیف صد حیف مِرے یار منافق نکلے
خون پیتے رہے جو دوستی کے پردے میں
دیکھیے کتنے سمجھ دار منافق نکلے

══════════════════════

‏کیا عجب لوگ ہیں الجھے ہوئے الجھائے ہوئے
ساتھ رہتے ہوئے, ہنستے ہوئے ,اکتائے ہوئے.

══════════════════════

مزید  Suna Hai Log Use Aankh Bhar Ke Dekhte Hain

کم ظرف منافق شاعری

══════════════════════

کم ظرف منافق تھے ، سو افسوس نہیں ھے
وہ لوگ جو مرے۔۔۔۔۔۔ حلقہ احباب سے نکلے

══════════════════════

کم ظرف لوگوں سے ہم نبھا نہیں کرتے
اور اعلیٰ ظرف لوگوں سے جفا نہیں کرتے

══════════════════════

منافق دوست پر اشعار

══════════════════════

پتھر تو ہزاروں نے مارے تھے مجھے لیکن
جو دل پہ لگا آ کر اک دوست نے مارا ہے

══════════════════════

ممکن تھا کبھی ان کو میں خاطر میں نہ لاتا
ہوتے جو مقابل مرے دو چار منافق

══════════════════════

ان کو کسی بازار سے لانا نہیں پڑتا
یاروں میں ہی مل جاتے ہیں تیار منافق

══════════════════════

جو شخص منافق ہے منافق ہی رہے گا
اک بار منافق ہو یا سو بار منافق

══════════════════════

مخلص ہیں جو کھل کر مری تائید کریں گے
بھڑکیں گے یہ سن کر مرے اشعار منافق

دانشؔ یہ حقیقت ہے بھلے مانو نہ مانو
اخلاص کا طے کرتے ہیں معیار منافق

══════════════════════

کم ظرف پر اشعار

══════════════════════

کم ظرف بھی ہے پی کے بہکتا بھی بہت ہے
بھرتا بھی نہیں اور چھلکتا بھی بہت ہے

══════════════════════

رندِ کم ظرف کو ساقی بھی سزا دیتا ہے
مے چھلکتی ہے تو محفل سے اٹھا دیتا ہے

══════════════════════

یے جو چند کم ظرف ہر سُو چارہ گر بنے پھرتے ہیں

یہی تو اہل جنوں کی راہ میں دیوار بنے پھرتے ہیں

══════════════════════

کتنے کم ظرف ہیں غبارے بھی
چند پھونکوں سے پھول جاتے ہیں
جب کمینے عروج پاتے ہیں
اپنی اوقات بھول جاتے ہیں

══════════════════════

ﮐﺴﯽ ﮐﻢ ﻇﺮﻑ ﮐﮯ ﮨﺎﺗﮭﻮﮞ ﻧﮩﯿﮟ ﮐﮭﺎﺋﯽ ﮨﮯ ﺷﮑﺴﺖ
ﺧﻮﺵ ﻣﯿﮟ ﺍﺱ ﭘﺮ ﮨﻮﮞ ﮐﮯ ﺩﺷﻤﻦ ﻣﺮﮮ ﻣﯿﻌﺎﺭ ﮐﺎ ﺗﮭﺎ

══════════════════════

کم ظرف پُرغرور ذرا اپنا ظرف دیکھ
مانند جوشِ خُم نہ زیادہ اُبل کے چل

══════════════════════

مزید  چائے پر شاعری | Tea Poetry, Chai Shayari in Urdu 2 Line

کتنے کم ظرف دنیا میں وہ لوگ ہیں اک ذرا غم ملا آنکھ نم ہو گئی
غم بھی اللہ کی اک بڑی دین ہے حوصلا چاہیے ضبط غم کے لیے

══════════════════════

اتنے کم ظرف نہیں ہم جو بہکتے جاویں
مثل گل جاویں جدھر جاویں مہکتے جاویں

══════════════════════

اتنے مخلص بھی نہ بن جا کہ پچھتانا پڑے
لوگ اخلاص کو ٹھکرا بھی دیا کرتے ہیں

══════════════════════
گلشن پرست ہوں مجھے گل ہی نہیں عزیز
کانٹوں سے بھی نباہ کیے جا رہا ہوں میں

══════════════════════
تم تکلف کو بھی اخلاص سمجھتے ہو فراز
دوست ہوتا نہیں ہر ہاتھ ملانے والا

══════════════════════
ہم کو تو ہر اک دوست دغا دے کے گیا ہے
تم دوست اگر ہو تو دغا کیوں نہیں دیتے

زندگی میں سچائی اور خلوص ہی اصل دولت ہے، جبکہ منافقت وقتی طور پر کامیابی تو دے سکتی ہے، مگر آخرکار حقیقت آشکار ہو ہی جاتی ہے۔ شاعری کے ذریعے ہم ان چہروں کو بے نقاب کر سکتے ہیں جو سچائی کا لبادہ اوڑھے اندر سے کچھ اور ہوتے ہیں۔ منافقت پر شعر صرف الفاظ نہیں بلکہ تلخ تجربات اور حقیقتوں کی عکاسی کرتے ہیں۔ اگر آپ کو بھی ایسے تجربات کا سامنا رہا ہے تو یہ اشعار آپ کے دل کی بات کہہ سکتے ہیں۔

متعلقہ مضامین

Back to top button