
منافقت، وہ تلخ سچائی ہے جو بظاہر مسکراہٹوں میں چھپی ہوتی ہے، مگر حقیقت میں دلوں میں رنج اور دوریوں کی دیوار کھڑی کر دیتی ہے۔ منافقت پر اشعار ہمیشہ سے شاعروں کا موضوع رہے ہیں، کیونکہ یہ وہ رویہ ہے جو رشتوں کو توڑ دیتا ہے اور سچائی کو دھندلا دیتا ہے۔ منافقت پر شاعری میں زندگی کے ان پہلوؤں کو اجاگر کیا جاتا ہے جو بظاہر عام نظر آتے ہیں مگر درحقیقت دھوکہ دہی اور دوغلے پن سے بھرے ہوتے ہیں۔
منافقت پر اردو شاعری میں کئی ایسے اشعار ملتے ہیں جو دوستوں کے بدلتے رویوں، پیٹھ پیچھے باتوں اور بظاہر خلوص مگر اندر سے بغض رکھنے والوں کی حقیقت کو بے نقاب کرتے ہیں۔ اگر آپ منافقت ہر دو لائن شاعری پڑھنا چاہتے ہیں تو اس پوسٹ میں آپ کو بہترین اور منفرد اشعار ملیں گے جو آپ کے جذبات کی ترجمانی کریں گے۔
══════════════════════
منافق ہیں جو میرے گِرد صبح و شام رہتے ہیں
مرے اِن مہربانوں میں نہیں ہے مہرباں کوئی
══════════════════════
کم ظرف و منافق تھے سو افسوس نہیں ہے,
جو لوگ مرے حلقہء احباب سے نکلے .
══════════════════════
کسی صورت بھی باطل کی طرف داری نہیں کرنا
منافق کی طرح ہرگز اداکاری نہیں کرنا
══════════════════════
کتنی ہمدردی جتانے آئے ہیں
گہری خندق میں گرانے آئے ہیں
═════════════════════
ارے وہ ہو گا منافق تمہارا یار نہیں
ہر ایک بات پہ جو ہاں میں ہاں ملاتا ہے
══════════════════════
دل میں نہ ہو جو حق تو ہر چیز مکر ہے
سجدہ منافقت اور عبادت منافقت
══════════════════════
دنیا گھار منافِق دے
یا گھر کافِر دے سوہندی ہُو
نقش نِگار کرے جِیوں کردی
عورت سوہنے مُنہ دی ہُو
بجلی وانگ کرے لِشکارے
سِر دے اُتّوں جھوندی ہُو
حضرت عیسیٰ دی سِل وانگوں،
وَیہندیاں راہ کوہیندی ہُو
══════════════════════
منافقت نہ دکھاۓ ،خوشی خوشی نکلے
جسے نکلنا ہے دل سے مرے ،ابھی نکلے
══════════════════════
ڈھونگ اور منافقت کی روایات پر ہنسوں
عہد رواں کی جملہ خرافات پر ہنسوں
مفلس پدر کے زیرک و پرعزم نور چشم
تیرا مذاق اڑاؤں، تری ذات پر ہنسوں
══════════════════════
ممکن نہیں مجھ سے یہ طرز منافقت
دنیا تیرے مزاج کا بندہ نہیں ہوں میں
══════════════════════
══════════════════════
دل منافق تھا شب ہجر میں سویا کیسا
اور جب تجھ سے ملا ٹوٹ کے رویا کیسا
احمد فراز
══════════════════════
دلوں میں نفرتیں رکھے سبھی مسکا کے ملتے ہیں
نہ جانے کس طرح کے ہم منافق لوگ ہیں فیصل
══════════════════════
══════════════════════
══════════════════════
کم ظرف منافق شاعری
══════════════════════
══════════════════════
کم ظرف لوگوں سے ہم نبھا نہیں کرتے
اور اعلیٰ ظرف لوگوں سے جفا نہیں کرتے
══════════════════════
منافق دوست پر اشعار
══════════════════════
══════════════════════
ممکن تھا کبھی ان کو میں خاطر میں نہ لاتا
ہوتے جو مقابل مرے دو چار منافق
══════════════════════
ان کو کسی بازار سے لانا نہیں پڑتا
یاروں میں ہی مل جاتے ہیں تیار منافق
══════════════════════
جو شخص منافق ہے منافق ہی رہے گا
اک بار منافق ہو یا سو بار منافق
══════════════════════
مخلص ہیں جو کھل کر مری تائید کریں گے
بھڑکیں گے یہ سن کر مرے اشعار منافق
دانشؔ یہ حقیقت ہے بھلے مانو نہ مانو
اخلاص کا طے کرتے ہیں معیار منافق
══════════════════════
کم ظرف پر اشعار
══════════════════════
کم ظرف بھی ہے پی کے بہکتا بھی بہت ہے
بھرتا بھی نہیں اور چھلکتا بھی بہت ہے
══════════════════════
══════════════════════
یے جو چند کم ظرف ہر سُو چارہ گر بنے پھرتے ہیں
یہی تو اہل جنوں کی راہ میں دیوار بنے پھرتے ہیں
══════════════════════
══════════════════════
══════════════════════
══════════════════════
کتنے کم ظرف دنیا میں وہ لوگ ہیں اک ذرا غم ملا آنکھ نم ہو گئی
غم بھی اللہ کی اک بڑی دین ہے حوصلا چاہیے ضبط غم کے لیے
══════════════════════
══════════════════════
اتنے مخلص بھی نہ بن جا کہ پچھتانا پڑے
لوگ اخلاص کو ٹھکرا بھی دیا کرتے ہیں
══════════════════════
گلشن پرست ہوں مجھے گل ہی نہیں عزیز
کانٹوں سے بھی نباہ کیے جا رہا ہوں میں
══════════════════════
تم تکلف کو بھی اخلاص سمجھتے ہو فراز
دوست ہوتا نہیں ہر ہاتھ ملانے والا
══════════════════════
ہم کو تو ہر اک دوست دغا دے کے گیا ہے
تم دوست اگر ہو تو دغا کیوں نہیں دیتے