
غربت صرف ایک مالی حالت نہیں، بلکہ ایک ایسا درد ہے جو دل اور روح دونوں کو جھنجھوڑ دیتا ہے۔ غربت پر اشعار میں اسی مفلسی اور لاچاری کا ذکر ہے جو ایک غریب انسان کی زندگی کا لازمی حصہ بن جاتی ہے۔ غریب کی زندگی پر شاعری ان تلخ حقیقتوں کو بیان کرتی ہے جو دو وقت کی روٹی کے لیے ترستے لوگوں کے دل سے نکلتی ہیں۔
مفلسی پر اشعار میں ان بے بسی کے لمحات کا ذکر ہوتا ہے جب ایک غریب اپنے بچوں کی بھوک کو دیکھ کر تڑپ اٹھتا ہے۔ امیر غریب پر اشعار میں سماجی فرق کو نمایاں کیا جاتا ہے، جہاں ایک طرف محلات کی روشنی ہے اور دوسری طرف بھوک اور مفلسی کا اندھیرا۔ میری غربت شاعری ایک عام غریب انسان کے جذبات کی عکاسی کرتی ہے، جو خواب تو دیکھتا ہے، مگر غربت کی زنجیریں اسے جکڑ لیتی ہیں۔
بھوک پر اشعار میں ان لوگوں کا درد جھلکتا ہے جو اپنی خواہشات کو بھوک کے ہاتھوں مار دیتے ہیں۔ یہ شاعری صرف الفاظ نہیں، بلکہ وہ چیخیں ہیں جو سسکیوں میں دب جاتی ہیں اور دنیا کو سنائی نہیں دیتیں۔
══════════════════════
میں خون بیچ کے روٹی خرید لایا ہوں
امیر شہر بتا یہ حلال ہے کہ نہیں
══════════════════════
══════════════════════
ہوائیں سرد اورجسم بے لباس ہے میرا
امیر شہر تجھ کو ذرا بھی احساس ہے میرا؟
══════════════════════
══════════════════════
══════════════════════
══════════════════════
══════════════════════
══════════════════════
*غربت نے کمسنی میں عطا کر دیا شعور*
*جب کھیلنے کے دن تھے کمانے میں لگ گٸے*
══════════════════════
══════════════════════
══════════════════════
══════════════════════
══════════════════════
══════════════════════
غریب کی زندگی پر شاعری
══════════════════════
غربت کی تیز آگ پہ اکثر پکائی بھوک
خوش حالیوں کے شہر میں کیا کچھ نہیں کیا
══════════════════════
امیر شہر کو خبر نہیں ہوتی
عید گھر گھر نہیں ہوتی
══════════════════════
روٹی امیر شہر کے کتوں نے چھین لی
فاقہ غریب شہر کے بچوں میں بٹ گیا
══════════════════════
══════════════════════
کھڑا ہوں آج بھی روٹی کے چار حرف لئے
سوال یہ ہے کہ کتابوں نے کیا دیا مجھکو
══════════════════════
غریب شہر تو فاقے سے مر گیا عارفؔ
امیر شہر نے ہیرے سے خودکشی کر لی
══════════════════════
روٹی امیر شہر کے کتوں نے خرید لی
فاقہ غریب شہر کے بچوں میں بٹ گیا
══════════════════════
ہوائیں سرد اورجسم بے لباس ہے میرا
امیر شہر تجھ کو ذرا بھی احساس ہے میرا؟
══════════════════════
══════════════════════
══════════════════════
══════════════════════
══════════════════════
══════════════════════
══════════════════════
مفلسی پر اشعار
══════════════════════
جب آدمی کے حال پہ آتی ہے مفلسی
کس کس طرح سے اس کو ستاتی ہے مفلسی
══════════════════════
══════════════════════
کیسے کیسوں کا ظرف کھلتا ہے
مفلسی تیری مہربانی سے
══════════════════════
مفلسی کی زندگی کا ذکر کیا
مفلسی کی موت بھی اچھی نہیں
══════════════════════
مری غربت کو شرافت کا ابھی نام نہ دے
وقت بدلا تو تری رائے بدل جائے گی
══════════════════════
سیہ بختی میں کب کوئی کسی کا ساتھ دیتا ہے
کہ تاریکی میں سایہ بھی جدا رہتا ہے انساں سے
══════════════════════
غریبی جب بھی آتی ہے بڑا دکھ درد دیتی ہے
کبھی خود کو کبھی سب کو کبھی سارے زمانے کو
══════════════════════
امیر شہر تو نے تنگ کر دی ہے زمیں ہم پر
مگر پھر بھی تو کہتا ہے کوئی قدغن نہیں ہم پر
═════════════════════
جس دیس سے مائوں بہنو ں کو اغیار اٹھا کر لے جائیں
جس دیس سے وقاتل غنڈوں کو اشراف چھڑا کر لے جائیں
جس دیس کی کورٹ کچہری میں انصاف ٹکوں میں بکتا ہو
جس دیس کا منشی قاضی بھی مجرم سے پوچھ کے لکھتا ہو
جس دیس کے چپے چپے پر پولیس کے ناکے ہوتے ہوں
جس دیس کے مسجد مندر میں ہر روز دھماکے ہوتے ہوں
جس دیس میں جان کے رکھوالے خود جانیں لیں معصوموں کی
جس دیس میں حاکم ظالم ہوں ، سسکی نہ سنیں مجبوروں کی
جس دیس کے عادل بہرے ہوں ، آہیں نہ سنیں معصوموں کی
جس دیس کی گلی کوچوں میں ہر سمت فحاشی پھیلی ہو
جس دیس میں بنت حوا کی چادر بھی داغ سے میلی ہو
جس دیس میں آٹے چینی کا بحران فلک تک جا پہنچے
جس دیس میں بجلی پانی کا فقدان حلق تک جا پہنچے
جس دیس کے ہر چوراہے پر دو چار بھکاری پھرتے ہوں
جس دیس میں روز جہازوں سے امدادی تھیلے گرتے ہوں
جس دیس میں غربت مائوں سے بچے نیلام کراتی ہو
جس دیس میں دولت شرفاء سے ناجائز کا م کراتی ہو
جس دیس کے عہدیداروں سے عہدے نہ سنبھالے جاتے ہوں
جس دیس کے سادہ لوح انسان وعدوں پہ ہی ٹالے جاتے ہوں
اس دیس کے ہر اک لیڈر پر آواز اٹھانا واجب ہے
اس دیس کے ہر اک حاکم کو سولی پہ چڑھانا واجب ہے
══════════════════════
امیر غریب پر اشعار
══════════════════════
══════════════════════
══════════════════════
══════════════════════
══════════════════════
══════════════════════
══════════════════════
══════════════════════
══════════════════════
پوچھو کسی غریب کے اجڑے دیار سے
بیٹھا ہے کیوں خموش در و بام کی طرح
══════════════════════
ہو برا انسان کے افلاس کا
چھین لیتا ہے سبھی اچھائیاں
══════════════════════
ہم بھکاری سے بھی کرتے ہیں تجارت اکثر
ایک پیسہ میں جو لاکھوں کی دعا دیتا ہے
══════════════════════
زر والے باخدا نہیں ہوتے
اور بےزروں کا خدا نہیں ہوتا
══════════════════════
مفلسی لاتی ہے انسان کو ایماں کے قریب
اور مسلسل ہو تو کافر بھی بنا دیتی ہے
══════════════════════
مفلسی نے جان پر چرکے لگائے اس قدر
مفلسی شرما رہی ہے مفلسی کے نام پر
══════════════════════
میری غربت شاعری
══════════════════════
زندگی جبر مسلسل کی طرح کاٹی ہے
جانے کس جرم کی پائی ہے سزا یاد نہیں
══════════════════════
══════════════════════
══════════════════════
اجارہ دار کہاں جانتے ہیں اس کے دکھ
غریبِ شہر کی قسمت ارے معاذ اللہ!
══════════════════════
امیر شہر نے الزام دھر دیئےورنہ
غریب شہر کچھ اتنا گناہگار نہ تھا
══════════════════════
امیرِ شہر کو ضد ہے کہ شامِ غُربت میں
غریبِ شہر کی کُٹیا میں چاندنی بھی نہ ہو
══════════════════════
امیرِ شہر سے سارا حساب لے لیں گے
غریبِ شہر کے بچے جوان ہونے دو
══════════════════════
══════════════════════
══════════════════════
══════════════════════
══════════════════════
══════════════════════
══════════════════════
بھوک پر اشعار
══════════════════════
══════════════════════
چہرہ بتا رہا تھا کہ مارا ہے بھوک نے
حکیم یہ کہتے تھے کہ کچھ کھا کے مرگیا
══════════════════════
میں کہیں بھوک سے نہ مر جاوں اے امیر شہر
گر مستقبل ہوں تمھارا تو بچالو مجھ کو
══════════════════════
══════════════════════
══════════════════════
══════════════════════
══════════════════════
══════════════════════
شام ہی سے بجھا سا رہتا
ہےدل ہوا ہے چراغ مفلس کا
══════════════════════
عید و دیوالی منانے سے کہیں بہتر ہے
ہم کسی مفلس و نادار کے ہم دم ہوتے
══════════════════════
سر چھپائے تو بدن کھلتا ہے
زیست مفلس کی ردا ہو جیسے
══════════════════════
مفلسی میں بھی سلامت رہا پندار مرا
کسی بگڑے ہوئے سلطان کے تیور کی طرح
══════════════════════
میرے بچوں کو بھی احساس ہے غربت کا مری
اب کھلونوں کے لئے کوئی مچلتا بھی نہیں
══════════════════════
مفلسی پر شعر
══════════════════════
بے زری فاقہ کشی مفلسی بے سامانی
ہم فقیروں کے بھی ہاں کچھ نہیں اور سب کچھ ہے
══════════════════════
غم کی دنیا رہے آباد شکیل
مفلسی میں کوئی جاگیر تو ہے
══════════════════════
══════════════════════
══════════════════════
══════════════════════
══════════════════════
══════════════════════
══════════════════════
══════════════════════
══════════════════════