شاعری

غربت پر اشعار – مفلسی، بھوک اور غریب کی زندگی کی شاعری

ghurbat poetry in Urdu

غربت صرف ایک مالی حالت نہیں، بلکہ ایک ایسا درد ہے جو دل اور روح دونوں کو جھنجھوڑ دیتا ہے۔ غربت پر اشعار میں اسی مفلسی اور لاچاری کا ذکر ہے جو ایک غریب انسان کی زندگی کا لازمی حصہ بن جاتی ہے۔ غریب کی زندگی پر شاعری ان تلخ حقیقتوں کو بیان کرتی ہے جو دو وقت کی روٹی کے لیے ترستے لوگوں کے دل سے نکلتی ہیں۔

مفلسی پر اشعار میں ان بے بسی کے لمحات کا ذکر ہوتا ہے جب ایک غریب اپنے بچوں کی بھوک کو دیکھ کر تڑپ اٹھتا ہے۔ امیر غریب پر اشعار میں سماجی فرق کو نمایاں کیا جاتا ہے، جہاں ایک طرف محلات کی روشنی ہے اور دوسری طرف بھوک اور مفلسی کا اندھیرا۔ میری غربت شاعری ایک عام غریب انسان کے جذبات کی عکاسی کرتی ہے، جو خواب تو دیکھتا ہے، مگر غربت کی زنجیریں اسے جکڑ لیتی ہیں۔

بھوک پر اشعار میں ان لوگوں کا درد جھلکتا ہے جو اپنی خواہشات کو بھوک کے ہاتھوں مار دیتے ہیں۔ یہ شاعری صرف الفاظ نہیں، بلکہ وہ چیخیں ہیں جو سسکیوں میں دب جاتی ہیں اور دنیا کو سنائی نہیں دیتیں۔

══════════════════════

میں خون بیچ کے روٹی خرید لایا ہوں
امیر شہر بتا یہ حلال ہے کہ نہیں

══════════════════════

‏غربت نے بس ذرا سا حال بگاڑ رکھا ہے
ورنہ میں کسی چاند سے کم تھا کیا

══════════════════════

ہوائیں سرد اورجسم بے لباس ہے میرا
امیر شہر تجھ کو ذرا بھی احساس ہے میرا؟

══════════════════════

‏محسنؔ غریب لوگ بھی تنکوں کا ڈھیر ہیں
ملبے میں دَب گئے کبھی پانی میں بہہ گئے

══════════════════════

کیا وہ بھی پُل صراط سے گزریں گے…؟؟
جنھوں نے دنیا میں جہنم جھیلی ہو..

══════════════════════

‏چند سانسیں ہیں ان غُباروں میں
آپ چاہیں تو خرید سکتے ہیں

══════════════════════

ﺗُﻮ ﮐِﺴﯽ ﺩﺭ ﭘﮧ ﮔﯿﺎ ﮨﻮ ﺗﻮ ﺧﺒﺮ ﮨﻮ ﺗُﺠﮫ ﮐﻮ
ﮐِﺲ ﻗﺪﺭ ﮐﺎﺭِ ﺍﺫﯾّﺖ…………ﮨﮯ ﺳﻮﺍﻟﯽ ﮨﻮﻧﺎ

══════════════════════

‏کتنی بنجر تمھاری آنکھیں ہیں
خواب تو جل کہ مر گئے ہوں گے

══════════════════════

*غربت نے کمسنی میں عطا کر دیا شعور*
*جب کھیلنے کے دن تھے کمانے میں لگ گٸے*

══════════════════════

‏خدا کا رِزق تو ہرگز زمیں پر کم نہیں یارو
مگر یہ کاٹنے والے ! مگر یہ بانٹنے والے !

══════════════════════

شکوے تو — سب–سے بھی بہت تھے !!
مگر پھر یہ دل بولا اِنَّ اللہَ مَعَ صَّابِرِیِنُ

══════════════════════

اٹھا کیمرا اور کھینچ میری تصویر
غریب لوگ ہر روز نہیں ہنسا کرتے….

══════════════════════

میں ستارہ تھا تیری آنکھوں کا ماں!
مجھے دیکھ اب کہاں ہوں ۔۔۔۔۔میں

══════════════════════

تم کو رقبے ملے ہیں ورثے میں.
تم نہ سمجھو گے بےگھروں کا دکھ.

══════════════════════

غریب کی زندگی پر شاعری

══════════════════════

غربت کی تیز آگ پہ اکثر پکائی بھوک
خوش حالیوں کے شہر میں کیا کچھ نہیں کیا

══════════════════════

امیر شہر کو خبر نہیں ہوتی
عید گھر گھر نہیں ہوتی

══════════════════════

روٹی امیر شہر کے کتوں نے چھین لی
فاقہ غریب شہر کے بچوں میں بٹ گیا

══════════════════════

جانتا بھی ھے یہ درزی کہ ھے مفلس کا لباس
پھر بھـی کُرتے پـہ میرے جیب بنا دیتا ھے
مسئلہ کچھ تو ھے بچ٘ے کا جو تختی پہ یونہی
کبھی روٹی ، تو کبھی سیب بنا دیتا ھـے

══════════════════════

مزید  کھیل کے موضوع پر اردو شاعری

کھڑا ہوں آج بھی روٹی کے چار حرف لئے
سوال یہ ہے کہ کتابوں نے کیا دیا مجھکو

══════════════════════

غریب شہر تو فاقے سے مر گیا عارفؔ
امیر شہر نے ہیرے سے خودکشی کر لی

══════════════════════

روٹی امیر شہر کے کتوں نے خرید لی
فاقہ غریب شہر کے بچوں میں بٹ گیا

══════════════════════

ہوائیں سرد اورجسم بے لباس ہے میرا
امیر شہر تجھ کو ذرا بھی احساس ہے میرا؟

══════════════════════

سو گئے بچے غریب کے جلدی سے یہ سن کر.
فرشتے آتے ہیں خوابوں میں روٹیاں لے کر..

══════════════════════

درد اتنا کہ چیخ چیخ کے رو دوں
مجبوراتنا کہ سسک بھی نہ سکوں..!

══════════════════════

کاش………! کسی کو پڑھنی آجائیں
بھیگی آنکھیں،خالی ہاتھ،سوالی سوچ..!!

══════════════════════

زندگی تیرے تعقب میں ہم
اتنا چلتے ہیں کہ مر جاتے ہیں

══════════════════════

تو ہماری طرح ایک روز بسر کر تو سہی
زندگی تیرے ماتھے پہ بھی پسینہ آ جائے

══════════════════════

اے خالق کونین!! کیا تو نے بھی سنا ہے،،،؟؟؟
لوگوں کا گماں ہے کہ "غریبوں کا خدا ہے”۔۔۔!!!

══════════════════════

مفلسی پر اشعار

══════════════════════

جب آدمی کے حال پہ آتی ہے مفلسی

کس کس طرح سے اس کو ستاتی ہے مفلسی

══════════════════════

جب آدمی کے حال پہ آتی ہے مفلسی
کس کس طرح سے اس کو ستاتی ہے مفلسی
پیاسا تمام روز بٹھاتی ہے مفلسی
بھوکا تمام رات سلاتی ہے مفلسی
یہ دکھ وہ جانے جس پہ کہ آتی ہے مفلسی
کہیے تو اب حکیم کی سب سے بڑی ہے شاں
تعظیم جس کی کرتے ہیں تو اب اور خاں
مفلس ہوئے تو حضرت لقماں کیا ہے یاں
عیسیٰ بھی ہو تو کوئی نہیں پوچھتا میاں
حکمت حکیم کی بھی ڈوباتی ہے مفلسی
جو اہل فضل عالم و فاضل کہاتے ہیں
مفلس ہوئے تو کلمہ تلک بھول جاتے ہیں
وہ جو غریب غربا کے لڑکے پڑھاتے ہیں
ان کی تو عمر بھر نہیں جاتی ہے مفلسی
نظیر اکبرآبادی

══════════════════════

کیسے کیسوں کا ظرف کھلتا ہے

مفلسی تیری مہربانی سے

══════════════════════

مفلسی کی زندگی کا ذکر کیا

مفلسی کی موت بھی اچھی نہیں

══════════════════════

مری غربت کو شرافت کا ابھی نام نہ دے

وقت بدلا تو تری رائے بدل جائے گی

══════════════════════

سیہ بختی میں کب کوئی کسی کا ساتھ دیتا ہے
کہ تاریکی میں سایہ بھی جدا رہتا ہے انساں سے

══════════════════════

غریبی جب بھی آتی ہے بڑا دکھ درد دیتی ہے
کبھی خود کو کبھی سب کو کبھی سارے زمانے کو

══════════════════════

امیر شہر تو نے تنگ کر دی ہے زمیں ہم پر

مگر پھر بھی تو کہتا ہے کوئی قدغن نہیں ہم پر

═════════════════════

جس دیس سے مائوں بہنو ں کو اغیار اٹھا کر لے جائیں
جس دیس سے وقاتل غنڈوں کو اشراف چھڑا کر لے جائیں
جس دیس کی کورٹ کچہری میں انصاف ٹکوں میں بکتا ہو
جس دیس کا منشی قاضی بھی مجرم سے پوچھ کے لکھتا ہو
جس دیس کے چپے چپے پر پولیس کے ناکے ہوتے ہوں
جس دیس کے مسجد مندر میں ہر روز دھماکے ہوتے ہوں
جس دیس میں جان کے رکھوالے خود جانیں لیں معصوموں کی
جس دیس میں حاکم ظالم ہوں ، سسکی نہ سنیں مجبوروں کی
جس دیس کے عادل بہرے ہوں ، آہیں نہ سنیں معصوموں کی
جس دیس کی گلی کوچوں میں ہر سمت فحاشی پھیلی ہو
جس دیس میں بنت حوا کی چادر بھی داغ سے میلی ہو
جس دیس میں آٹے چینی کا بحران فلک تک جا پہنچے
جس دیس میں بجلی پانی کا فقدان حلق تک جا پہنچے
جس دیس کے ہر چوراہے پر دو چار بھکاری پھرتے ہوں
جس دیس میں روز جہازوں سے امدادی تھیلے گرتے ہوں
جس دیس میں غربت مائوں سے بچے نیلام کراتی ہو
جس دیس میں دولت شرفاء سے ناجائز کا م کراتی ہو
جس دیس کے عہدیداروں سے عہدے نہ سنبھالے جاتے ہوں
جس دیس کے سادہ لوح انسان وعدوں پہ ہی ٹالے جاتے ہوں
اس دیس کے ہر اک لیڈر پر آواز اٹھانا واجب ہے
اس دیس کے ہر اک حاکم کو سولی پہ چڑھانا واجب ہے

مزید  Two Line Best Urdu Poetry | 2 line Shayari in Urdu Text

══════════════════════

امیر غریب پر اشعار

══════════════════════

‏ﺟﻮ ﻣﺎﻧﮕﺘﮯ ﮨﯿﮟ ﺩﻋﺎﺋﯿﮟ ،ﻋﻤﺮِ ﺩﺭﺍﺯ ﮐﯽ محسن
ﺍﻧﮩﯿﮟ سمجھاﺅ کہ ﺟﯿﻨﺎ ﮐﻮﺋﯽ۔۔۔۔ ﻣﺬﺍﻕ ﻧﮩﯿﮟ

══════════════════════

روزی کس قدر ظالم ہے میاں
کھا جاتی ہے بچپن کو بھی

══════════════════════

بے وقت اگر جاؤں گا سب چونک اْٹھیں گے
اِک عْمر ہوئی دِن میں کبهی گهر نہیں دیکھا

══════════════════════

زندگی جبر مسلسل کی طرح کاٹی ہے
جانےکس جرم کی پائی ہے سزا یاد نہیں
آؤ اک سجدہ کریں عالمِ مدہوشی میں
لوگ کہتے ہیں کہ ساغر کو خدا یاد نہیں۔

══════════════════════

جس عہد میں لٹ جائے غریبوں کی کمائی،،،
اس عہد کے سلطاں سے کوئی بھول ہوئی ہے.

══════════════════════

‏اچھے کپڑے،اچھا کھانا، مہنگی جوتی، اچھا گھر
کالے دل، گھٹیا سوچ، سستے شوق، منافق لوگ!

══════════════════════

‏ہِل جایئں گے اک بار تو عرشوں کے در و بام
یہ خاک نشین لوگ جو بولیں گے۔۔۔کسی دن۔!!

══════════════════════

بھرے بازار سے اکثر خالی لوٹ آتا ہوں ،ساحر^
کبھی خواہش نہیں ہوتی کبھی پیسے نہیں ہوتے،،

══════════════════════

پوچھو کسی غریب کے اجڑے دیار سے

بیٹھا ہے کیوں خموش در و بام کی طرح

══════════════════════

ہو برا انسان کے افلاس کا

چھین لیتا ہے سبھی اچھائیاں

══════════════════════

ہم بھکاری سے بھی کرتے ہیں تجارت اکثر

ایک پیسہ میں جو لاکھوں کی دعا دیتا ہے

══════════════════════

زر والے باخدا نہیں ہوتے

اور بےزروں کا خدا نہیں ہوتا

══════════════════════

مفلسی لاتی ہے انسان کو ایماں کے قریب

اور مسلسل ہو تو کافر بھی بنا دیتی ہے

══════════════════════

مفلسی نے جان پر چرکے لگائے اس قدر

مفلسی شرما رہی ہے مفلسی کے نام پر

══════════════════════

میری غربت  شاعری

══════════════════════

 زندگی جبر مسلسل کی طرح کاٹی ہے
جانے کس جرم کی پائی ہے سزا یاد نہیں

══════════════════════

ایسی غُربت تھی محبت کے دِنوں میں ہم پر
اُس سے ملنے کے بھی اَسباب نہیں ہوتے تھے
اتنے بے رنگ جوانی کے تھے وہ سال کہ جب
آنکھیں ہوتی تھیں مگر خواب نہیں ہوتے تھے

══════════════════════

کیسے کہہ دوں تھک گیا ہوں میں
نہ جانے کس کس کا حوصلہ ہوں میں

══════════════════════

اجارہ دار کہاں جانتے ہیں اس کے دکھ
غریبِ شہر کی قسمت ارے معاذ اللہ!

══════════════════════

امیر شہر نے الزام دھر دیئےورنہ
غریب شہر کچھ اتنا گناہگار نہ تھا

══════════════════════

امیرِ شہر کو ضد ہے کہ شامِ غُربت میں
غریبِ شہر کی کُٹیا میں چاندنی بھی نہ ہو

══════════════════════

امیرِ شہر سے سارا حساب لے لیں گے
غریبِ شہر کے بچے جوان ہونے دو

══════════════════════

میں تماشا ہوں مجھے دیکھ رہی ہے دنیا
تم تو خالق ہو مجھے ڈهانپ کیوں نہیں دیتے

══════════════════════

اگر ہوں پیٹ میں لقمے ،بدل جاتے ہیں موسم بھی
مئ میں برف پڑتی ہے ، دسمبر گرم ہوتا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔

══════════════════════

سوال میرا مجھے خاموشی سے لوٹا دو
تو بھیک دے نہ دے, آبرو تو رہنے دے

══════════════════════

ذہنوں پر صدموں کا بوجھ لیے,,,
ہم نے مرنے تک تو جینا ہے….

══════════════════════

وحشت جاں! مری حسرت کےیوں ریشے نہ ادھیڑ
یوں میرےخوابوں کی لاشوں میں سے رستہ نہ بنا
زندگی دیکھ تیرے دیدہ تمسخرکی قسم
ہم تجھے چھوڑنے والے ہیں تماشا نہ بنا

══════════════════════

کَمر یوں ہی نہیں جُھکی، صاحب
زندگی کندھوں پہ جو اٹھا رکھی ہے

══════════════════════

مزید  والد کی وفات پر اشعار | Father Death Poetry in Urdu

بھوک پر اشعار

══════════════════════

بھوک قاتل ، وبال روٹی ہے
کب میسر یہ دال روٹی ہے
اس میں حل ہیں غریب کے آنسو
کیا یہ حاکم ! حلال روٹی ہے ؟

══════════════════════

چہرہ بتا رہا تھا کہ مارا ہے بھوک نے
حکیم یہ کہتے تھے کہ کچھ کھا کے مرگیا

══════════════════════

میں کہیں بھوک سے نہ مر جاوں اے امیر شہر
گر مستقبل ہوں تمھارا تو بچالو مجھ کو

══════════════════════

حسرتوں کی اداس بستی میں
مستعد مسئلوں کا پہرا ہے

══════════════════════

بھوک کو حاضر ناظر جان کے کہتا ہوں
اک روٹی کی خوشبو عشق پہ بھاری ہے

══════════════════════

یہ عجب لوگوں کی بستی ہے کہ جنہیں
فقط اس لئے جینا ہے ۔۔۔ کہ مر جانا ہے

══════════════════════

چلتی ہے روندتے ہوئے پل پل مرا وجود
ہر سانس خواہشات کا لشکر لیئے ہوئے

══════════════════════

بھوک پھرتی ہے میرے ملک میں ننگے پاؤں
رِزق ظالم کی تجوری میں چُھپا بیٹھا ہے

══════════════════════

شام ہی سے بجھا سا رہتا

ہےدل ہوا ہے چراغ مفلس کا

══════════════════════

عید و دیوالی منانے سے کہیں بہتر ہے

ہم کسی مفلس و نادار کے ہم دم ہوتے

══════════════════════

سر چھپائے تو بدن کھلتا ہے

زیست مفلس کی ردا ہو جیسے

══════════════════════

مفلسی میں بھی سلامت رہا پندار مرا

کسی بگڑے ہوئے سلطان کے تیور کی طرح

══════════════════════

میرے بچوں کو بھی احساس ہے غربت کا مری

اب کھلونوں کے لئے کوئی مچلتا بھی نہیں

══════════════════════

مفلسی پر شعر

══════════════════════

بے زری فاقہ کشی مفلسی بے سامانی
ہم فقیروں کے بھی ہاں کچھ نہیں اور سب کچھ ہے

══════════════════════

غم کی دنیا رہے آباد شکیل
مفلسی میں کوئی جاگیر تو ہے

══════════════════════

‏پھر یوں ہوا کہ بات حدوں سے نکل گئی ،،،!!!
کچھ خواب رنجشوں کی حراست میں مر گئے

══════════════════════

کہاں مرنے کے ڈر سے کاٹ پائے زندگی ڈھنگ سے
یہ اک جینے کی حسرت نے جہاں میں خاک کر ڈالا
یہاں پر کون دیکھے گا کسی بھوکے کی حسرت کو
کہ اس افلاس نے ہر ہر بشر سفاک کر ڈالا

══════════════════════

*میرا لباس چھوڑ میری مسکان دیکھ*
*میں مفلسوں میں سب سے زیادہ حسین ھوں

══════════════════════

‏مفلس جو اگر تَن کی قَبا بیچ رہا ہے
واعظ بھی تو منبر پہ دعا بیچ رہا ہے
دونوں کو ہے درپیش سوال اپنے شِکَم کا
ایک اپنی خودی، ایک خدا بیچ رہا ہے

══════════════════════

کیوں زمانے نے ہدف ہم کو بنایا تھا کہ ہم
خاک زادے بھی نہ تھے، راج دُلارے بھی نہ تھے

══════════════════════

وقت سے پہلے بچوں نے چہروں پہ بڑھاپا اوڑھ لیا
تتلی بن کر اُڑنے والے ___ سوچ میں ڈوبے رہتے ہیں

══════════════════════

کاش………! کسی کو پڑھنی آجائیں
بھیگی آنکھیں،خالی ہاتھ،سوالی سوچ..!!

══════════════════════

ہیں یہ بھی چند ۔۔۔۔ مجبوریاں ورنہ
کون پھینکتا ہے کوڑے میں جگر اپنا

══════════════════════

غربت، بھوک اور مفلسی صرف کتابوں میں لکھی جانے والی کہانیاں نہیں بلکہ کروڑوں انسانوں کی روزمرہ حقیقت ہے۔ غربت شاعری میں ان تلخ حقائق کو سمویا گیا ہے جو ہمیں جھنجھوڑ کر یہ احساس دلاتے ہیں کہ دنیا میں بے شمار لوگ ایسے ہیں جو زندگی کی بنیادی ضروریات سے بھی محروم ہیں۔ شاعری ان درد بھری حقیقتوں کو آواز دیتی ہے، تاکہ یہ احساس کبھی مر نہ سکے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button