اردو گرائمر

جملے کی اقسام، تعریف اور ساخت کی مثالیں : آسان اردو گرامر

Jumla ki Iqsam aur Tareef in Urdu

اس مضمون میں ہم نے جملے کی اقسام، اس کی تعریف اور جملے کی ساخت کو مثالوں کے ساتھ تفصیل سے بیان کیا ہے، تاکہ قارئین بہتر طور پر سمجھ سکیں۔ طلبہ کے لیے جملے کے بنیادی اجزا اور اس کی مختلف اقسام کو واضح اور آسان  انداز میں پیش کیا گیا ہے۔ امید ہے آپ کو ہمارا آسان اردو گرامر کا سلسلہ پسند آئے گا۔

جملے کی تعریف

جب الفاظ کو اس انداز میں ترتیب دیا جائے کہ سننے یا پڑھنے والے کے لیے مفہوم واضح ہو، تو اسے جملہ کہا جاتا ہے۔ جملے کا بنیادی مقصد کسی بات کو  بہترین طریقے سے لکھنا یا بولنا ہوتا ہے۔ ہر جملہ عموماً دو بنیادی اجزا پر مشتمل ہوتا ہے

1۔ مبتدا

وہ اسم جس کے متعلق کچھ کہا جائے، مبتدا کہلاتا ہے۔

مزید  واحد جمع، جمع الجمع کی تعریف، انکی اقسام،استعمال اور فہرست

2۔ خبر

جو کچھ مبتدا کے متعلق بیان کیا جائے، اسے خبر کہا جاتا ہے۔

مثالیں:

  • علی محنتی طالب علم ہے۔
  • پرندے درختوں پر بیٹھے ہیں۔
  • بچے پارک میں کھیل رہے ہیں۔

جملے کے دو بڑے اجزا

 

1۔ مسند الیہ

جس چیز یا شخص کے متعلق کوئی بات کہی جائے، اسے مسند الیہ کہا جاتا ہے۔

2۔ مسند

جو کچھ مسند الیہ کے بارے میں کہا جائے، وہ مسند کہلاتا ہے۔

مثالیں:

  • رات گزر گئی۔
  • چور بھاگ گیا۔
  • ہوا چل رہی ہے۔

اوپر دی گئی مثالوں میں "رات”، "چور” اور "ہوا” مسند الیہ ہیں، جبکہ "گزر گئی”، "بھاگ گیا” اور "چل رہی ہے” مسند ہیں۔


جملے کی اقسام

 

جملے کو مختلف بنیادوں پر تقسیم کیا جاتا ہے تاکہ ان کے مفہوم کو بہتر طور پر سمجھا جا سکے۔

(الف) ترکیب کے لحاظ سے جملے کی اقسام

1۔ مفرد جملہ

ایسا جملہ جس میں ایک مسند اور ایک مسند الیہ ہو، مفرد جملہ کہلاتا ہے۔

مثالیں:

  • احمد کتاب پڑھ رہا ہے۔
  • بچے اسکول جا رہے ہیں۔
  • چاندنی رات بہت خوبصورت ہوتی ہے۔

2۔ مرکب جملہ

ایسا جملہ جس میں دو یا زیادہ مفرد جملے مل کر ایک مکمل مفہوم ظاہر کریں، مرکب جملہ کہلاتا ہے۔

مثالیں:

  • اگر تم محنت کرو گے، تو کامیاب ہو جاؤ گے۔
  • احمد آیا اور بلال چلا گیا۔
  • علی کتاب پڑھ رہا تھا جبکہ عمر کھیل رہا تھا۔

 

مرکب جملے کی دو اقسام

 

(i) مرکب مطلق
ایسا مرکب جملہ جس کے دونوں حصے آزاد ہوں اور ایک دوسرے کے معنی کے محتاج نہ ہوں۔

مزید  اسم نکرہ کی اقسام اسکی تعریف اور مثالیں : اردو گرامر

مثالیں:

  • احمد آیا اور علی چلا گیا۔
  • بارش ہوئی اور دریا میں پانی بڑھ گیا۔

(ii) مرکب ملتف
ایسا مرکب جملہ جس میں ایک جملہ اصل ہو اور دوسرا جملہ اس کا تابع ہو۔

مثالیں:

  • وہ کتاب جو گم ہوگئی تھی، مل گئی ہے۔
  • جب بارش شروع ہوئی، تو موسم خوشگوار ہو گیا۔

(ب) معنی کے لحاظ سے جملے کی اقسام

1۔ جملہ خبریہ

ایسا جملہ جس میں کسی واقعے یا حالت کے متعلق خبر دی جائے۔

مثالیں:

  • علی اسکول جا رہا ہے۔
  • آج موسم بہت سرد ہے۔
  • دریا کا پانی ٹھنڈا ہوتا ہے۔

2۔ جملہ انشائیہ

ایسا جملہ جو کسی سوال، حکم، دعا، خواہش، یا تعجب کو ظاہر کرے۔

مثالیں:

  • کیا تم نے ہوم ورک مکمل کر لیا؟
  • اللہ تمہیں کامیاب کرے!
  • کاش! میں پرندہ ہوتا۔
  • تمہیں خبردار کیا جا رہا ہے!

(ج) مسند کے لحاظ سے جملے کی اقسام

1۔ جملہ اسمیہ کی تعریف

ایسا جملہ جس میں مبتدا اور خبر موجود ہو، جملہ اسمیہ کہلاتا ہے۔

جملہ اسمیہ کی مثال :

  • علی ذہین لڑکا ہے۔
  • پرندے درختوں پر بیٹھے ہیں۔
  • پاکستان ایک خوبصورت ملک ہے۔
جملہ اسمیہ کے ارکان
  1. مبتدا: وہ اسم جس کے متعلق کچھ بیان کیا جائے۔
  2. خبر: وہ جز جو مبتدا کے متعلق خبر دے۔
  3. فعل ناقص: وہ فعل جو جملے کو مکمل نہ کرے۔
  4. متعلقات خبر و مبتدا: وہ الفاظ جو جملے کی وضاحت کریں۔
جملہ اسمیہ کی پہچان
  • اگر جملے میں فعل ناقص ہو، تو وہ جملہ اسمیہ ہوگا۔
  • جملہ اسمیہ میں دو اسم ہوتے ہیں، جن میں ایک معرفہ اور دوسرا نکرہ ہوتا ہے۔
  • اگر ایک اسم ذات ہو اور دوسرا صفت ہو، تو ذات کو مبتدا اور صفت کو خبر کہتے ہیں۔
  • جملہ اسمیہ میں مبتدا عام طور پر پہلے اور خبر بعد میں آتی ہے۔
مزید  الفاظ مترادف کی تعریف : مثالیں اور انکا جملوں استعمال

2۔ جملہ فعلیہ کی تعریف

ایسا جملہ جس میں مسند الیہ اسم یا فاعل ہو، اور مسند فعل ہو۔

جملہ فعلیہ کی مثال :

  • احمد نے کھانا کھایا۔
  • استاد سبق پڑھا رہا ہے۔
  • بچے پارک میں کھیل رہے ہیں۔
جملہ فعلیہ کے ارکان
  1. فاعل: وہ اسم جس کی طرف فعل منسوب ہو۔
  2. مفعول: وہ اسم جس پر فاعل کا فعل واقع ہو۔
  3. فعل: وہ عمل جو فاعل سے صادر ہو۔
  4. فعل تام: وہ فعل جو جملے کو مکمل کرے۔
جملہ فعلیہ کی پہچان
  • اگر جملے میں فعل تام ہو، تو وہ جملہ فعلیہ ہوگا۔
  • جملہ فعلیہ میں فاعل اور مفعول دونوں آ سکتے ہیں۔
  • اگر فعل لازم ہو، تو جملہ فاعل پر ختم ہو جاتا ہے۔
  • اگر فعل متعدی ہو، تو مفعول ضرور آتا ہے۔
  • فعل بعض اوقات حذف بھی کیا جا سکتا ہے، لیکن مفہوم برقرار رہتا ہے۔

حرف آخر

جملہ زبان کا بنیادی جز ہے، جس کے ذریعے خیالات اور احساسات کا اظہار کیا جاتا ہے۔ اس مضمون میں جملے کی تعریف، اس کے بنیادی اجزا اور مختلف اقسام کو تفصیل سے بیان کیا گیا ہے تاکہ طلبہ کے لیے سمجھنا آسان ہو۔ جملہ اسمیہ، جملہ فعلیہ، جملہ خبریہ اور جملہ انشائیہ جیسے موضوعات کو واضح مثالوں کے ساتھ بیان کیا گیا، تاکہ قارئین کو عملی طور پر سمجھنے میں سہولت ہو۔

زبان کی خوبصورتی  جملوں کی درستگی پر منحصر ہوتی ہے، اس لیے جملوں کی اقسام کو سمجھنا اور درست استعمال کرنا ضروری ہے۔ امید ہے کہ یہ مضمون طلبہ اور دیگر قارئین کے لیے مفید ثابت ہوگا اور وہ اسے اپنی تعلیمی اور عملی زندگی میں بہتر انداز میں استعمال کر سکیں گے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button