نعت شریف
زہے مقدر حضور حق سے سلام آیا پیام آیا
زہے مقدر حضور حق سے
زہے مقدر حضور حق سے سلام آیا پیام آیا
جھکاؤ نظریں بچھاؤ پلکیں ادب کا اعلیٰ مقام آیا
یہ کون سر سے کفن لپیٹے چلا ہے الفت کے راستے پر
فرشتے حیرت سے تک رہے ہیں یہ کون ذی احترام آیا
فضا میں لبیک کی صدائیں زفرش تا عرش گونجتی ہیں
ہر ایک قربان ہو رہا ہے زباں پہ یہ کس کا نام آیا
یہ راہِ حق ہے سنبھل کے چلنا یہاں ہے منزل قدم قدم پر
پہنچنا در پہ تو کہنا آقا سلام لیجیے غلام آیا
یہ کہنا آقا بہت سے عاشق تڑپتے سے چھوڑ آیا ہوں میں
بلاوے کے منتظر ہیں لیکن نہ صبح آیا نہ شام آیا
دعا جو نکلی تھی دل سے آخر پلٹ کے مقبول ہو کے آئی
وہ جذبہ جس میں تڑپ تھی سچی وہ جذبہ آخر کو کام آیا
خدا ترا حافط و نگہباں اور راہ بطحا کے جانے والے
نوید صد انبساط بن کر پیام دارالسلام آیا