پشاور ہائی کورٹ: جج ہمایوں دلاور کی گرفتاری پر حکم امتناع جاری
پشاور ہائی کورٹ نے اینٹی کرپشن ٹیم کو بنوں میں سرکاری اراضی پر مبینہ قبضے کے کیس میں جج ہمایوں دلاور کی گرفتاری سے روک دیا۔ یہ فیصلہ اُس وقت سامنے آیا جب جج کے وکلا نے عدالت میں ایف آئی آر کو چیلنج کیا۔
پشاور ہائی کورٹ کے بنوں بینچ میں سرکاری اراضی کے اسکینڈل کی سماعت ہوئی، جس میں جج ہمایوں دلاور کے وکلا نے شرکت کی اور ایف آئی آر کو عدالت میں چیلنج کیا۔ وکیل کا کہنا تھا کہ 419 کنال اراضی کا ریکارڈ محکمہ مال میں موجود ہے، جو جج کے والد حاجی دلاور خان کی ملکیت میں ہے۔ وکیل نے مزید وضاحت کی کہ اس اراضی پر رہائشی کالونی بنانے کے لیے انتظامیہ نے باقاعدہ این اوسی جاری کیا تھا۔
وکیل کا دعویٰ تھا کہ 9 ستمبر کو جج ہمایوں دلاور کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی، جس کے اگلے ہی روز وارنٹ جاری کیے گئے۔ ان کے مطابق یہ مقدمہ عمران خان کے خلاف توشہ خانہ کیس میں سزا دینے کے بعد سیاسی بنیادوں پر بنایا گیا۔
پشاور ہائی کورٹ نے اینٹی کرپشن ٹیم کو جج ہمایوں دلاور کی گرفتاری سے روک دیا، جس سے معاملے کی قانونی کارروائی وقتی طور پر رک گئی۔ جوڈیشل مجسٹریٹ نے پہلے ہی جج کے وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے تھے، جس میں ان کے والد حاجی دلاور خان، بھائی صادق خان اور رجسٹرار کا نام بھی شامل تھا۔ ان پر الزام ہے کہ انہوں نے غیر قانونی طریقے سے قیمتی سرکاری اراضی پر قبضہ کیا۔
محکمہ اینٹی کرپشن کا کہنا ہے کہ 1976 اور 1980 کے درمیان 39 کنال اراضی کا غیر قانونی طور پر انتقال کیا گیا، جس پر یہ مقدمہ درج کیا گیا۔ خیال رہے کہ اسلام آباد کی عدالت کے جج ہمایوں دلاور نے 5 اگست 2023 کو توشہ خانہ کیس میں عمران خان کو قید اور جرمانے کی سزا سنائی تھی، تاہم بعد میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے اس سزا کو معطل کرتے ہوئے عمران خان کی ضمانت پر رہائی کا حکم دیا تھا۔