اردو خبریں

پاکستان زراعت اور ٹیکسٹائل کی مراعات ختم کرے : آئی ایم ایف

بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے حال ہی میں پاکستان کی معاشی پالیسیوں کے حوالے سے اپنی اسٹاف رپورٹ میں زور دیا ہے کہ پاکستان کو اپنے زراعت اور ٹیکسٹائل کے شعبوں کو دی جانے والی مراعات، ٹیکس کی چھوٹ اور دیگر تحفظات کو فوری طور پر ختم کرنا چاہیے۔ آئی ایم ایف کی اس رپورٹ میں ان دو اہم شعبوں کی ناکافی کارکردگی اور قومی محصولات میں ان کے کمزور کردار کی نشاندہی کی گئی ہے۔ یہ دونوں شعبے کئی دہائیوں سے حکومتی وسائل اور سبسڈیز پر انحصار کرتے آ رہے ہیں، جس کی وجہ سے ملک کی معیشت پر منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق، آئی ایم ایف نے پاکستان کی معاشی مشکلات کے اصل اسباب کی نشاندہی کرتے ہوئے کہا ہے کہ زراعت اور ٹیکسٹائل کے شعبے نہ صرف ناکافی کارکردگی کا مظاہرہ کر رہے ہیں بلکہ یہ عوامی فنڈز کا بڑا حصہ بھی ضائع کر رہے ہیں۔ ان شعبوں کو دی جانے والی مراعات کا مقصد ملکی معیشت کو ترقی دینا تھا، لیکن بدقسمتی سے یہ شعبے قومی محصولات میں اپنا مناسب حصہ ڈالنے میں ناکام رہے ہیں۔

زراعت اور ٹیکسٹائل کے شعبے کا ملکی معیشت پر بوجھ

 

زراعت اور ٹیکسٹائل پاکستان کی معیشت کے دو بڑے ستون تصور کیے جاتے ہیں، لیکن ان شعبوں کو دی جانے والی رعایات اور مراعات نے ان کی کارکردگی میں کوئی خاص بہتری نہیں لائی۔ آئی ایم ایف کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ان شعبوں نے عوامی وسائل کا غیر مؤثر استعمال کیا ہے، جس کی وجہ سے ملکی معیشت مسلسل دباؤ کا شکار رہی ہے۔ پاکستان میں زراعت کو ہمیشہ سے ہی خصوصی اہمیت دی گئی ہے کیونکہ اس شعبے پر لاکھوں لوگوں کا انحصار ہے، لیکن یہ حقیقت ہے کہ زراعت کی پیداوار اور برآمدات کا دائرہ محدود رہا ہے۔

مزید  سندھ میں گاڑیوں کی رجسٹریشن, ٹرانسفر کیلئے بائیو میٹرک لازمی

ٹیکسٹائل سیکٹر، جو ملکی برآمدات کا ایک اہم حصہ ہے، بھی اپنی حقیقی صلاحیت سے کم کارکردگی کا مظاہرہ کر رہا ہے۔ آئی ایم ایف کے مطابق، ٹیکسٹائل کے شعبے کو دی جانے والی سبسڈیز اور دیگر مراعات نے اسے جدیدیت سے دور رکھا ہے۔ یہ شعبہ ویلیو ایڈڈ مصنوعات پر توجہ دینے کی بجائے روایتی پیداوار پر انحصار کر رہا ہے، جس کی وجہ سے پاکستان کی برآمدات میں جدت کا فقدان ہے۔

قرض پروگرام اور پاکستان کی معاشی اصلاحات

 

آئی ایم ایف نے حالیہ 7 ارب ڈالر کے قرض پروگرام کی منظوری کے بعد پاکستان کو یہ مشورہ دیا ہے کہ وہ اپنی معیشت کو بار بار "بوم بسٹ سائیکل” یعنی معاشی عروج و زوال کے دائرے سے نکالنے کے لیے گزشتہ 75 سال کی پالیسیوں کا ازسرنو جائزہ لے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کی معیشت دوسرے ترقی پذیر ممالک کے مقابلے میں پیچھے رہ گئی ہے، اور اس جمود نے نہ صرف عوام کے معیار زندگی کو متاثر کیا ہے بلکہ لاکھوں افراد کو غربت کی لکیر سے نیچے دھکیل دیا ہے۔

پاکستان کی معیشت کا یہ جمود ملکی ترقی کی راہ میں ایک بڑی رکاوٹ ثابت ہو رہا ہے۔ آئی ایم ایف کی رپورٹ کے مطابق، پاکستان کو اپنی روایتی معاشی پالیسیوں کو ترک کرکے نئی اور جدید حکمت عملیوں کو اپنانا ہوگا تاکہ ملک کو اقتصادی بحرانوں سے نکالا جا سکے۔ خاص طور پر زراعت اور ٹیکسٹائل کے شعبوں کو جدید تقاضوں کے مطابق ڈھالنے کی ضرورت ہے تاکہ یہ شعبے قومی خزانے میں اپنا بھرپور حصہ ڈال سکیں اور برآمدات میں اضافہ ہو سکے۔

جدید مصنوعات کی برآمدات میں مشکلات

 

آئی ایم ایف کی رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ پاکستان کو جدید مصنوعات کی برآمدات میں بھی مشکلات کا سامنا ہے۔ ملک کی برآمدات زیادہ تر زراعت اور ٹیکسٹائل کی مصنوعات تک محدود ہیں، جو عالمی منڈی میں مقابلہ کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتیں۔ اس کے برعکس، دیگر ترقی پذیر ممالک اپنی معیشت کو جدید خطوط پر استوار کرکے اعلیٰ ٹیکنالوجی کی مصنوعات برآمد کر رہے ہیں، جس کی بدولت ان کی برآمدات میں اضافہ ہوا ہے۔

مزید  حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں تاریخی کمی کا اعلان

پاکستان کی علم پر مبنی معیشت میں سرمایہ کاری کی کمی رہی ہے، جس کی وجہ سے ملک جدیدیت کی دوڑ میں پیچھے رہ گیا ہے۔ 2022 میں پاکستان "اکنامک کمپلیکسٹی انڈیکس” میں 85 ویں نمبر پر تھا، جبکہ 2000 میں بھی اس کا یہی درجہ تھا۔ یہ ظاہر کرتا ہے کہ ملک کی معاشی ترقی کی رفتار بہت سست رہی ہے اور گزشتہ دو دہائیوں میں کوئی خاطر خواہ بہتری نہیں آئی۔

زراعت اور ٹیکسٹائل کی مراعات کا جائزہ

 

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان کی برآمدات کا زیادہ تر انحصار زراعت اور ٹیکسٹائل کی مصنوعات پر ہے، جبکہ ملک کو اپنی معیشت کو جدید ٹیکنالوجی کی مصنوعات کی طرف منتقل کرنے میں مشکلات کا سامنا ہے۔ زراعت پر بہت زیادہ انحصار نے پاکستان کی معیشت کی ترقی میں رکاوٹ پیدا کی ہے۔ حالانکہ پاکستان کچھ اعلیٰ معیار کی مصنوعات جیسے ادویات، طبی آلات اور پلاسٹک کی اشیاء برآمد کرتا ہے، لیکن ان شعبوں کو سخت اقتصادی حالات میں کام کرنا پڑ رہا ہے۔

زراعت کے شعبے کو دی جانے والی مراعات اور پروٹیکشنز نے اس کی کارکردگی کو محدود کر دیا ہے۔ آئی ایم ایف کے مطابق، یہ شعبہ ملکی معیشت کو مستحکم کرنے میں ناکام رہا ہے، کیونکہ یہ روایتی طریقوں پر چل رہا ہے اور جدید تقاضوں کو اپنانے میں ناکام رہا ہے۔ ٹیکسٹائل کے شعبے کو دی جانے والی سبسڈیز اور رعایتی اسکیموں نے بھی اس کی کارکردگی کو بہتر نہیں کیا۔

ٹیکسٹائل سیکٹر کی کارکردگی اور مراعات

 

آئی ایم ایف کی رپورٹ میں ٹیکسٹائل کے شعبے کا خاص طور پر ذکر کیا گیا ہے۔ اس شعبے کو گزشتہ کئی سالوں سے بڑی تعداد میں سبسڈیز، ان پٹ پر خصوصی قیمتیں، اور رعایتی مالیاتی اسکیمیں دی جا رہی ہیں۔ 2007 سے 2022 کے درمیان ٹیکسٹائل کے شعبے کو عوامی وسائل کا بڑا حصہ ملا، لیکن اس کے باوجود یہ شعبہ عالمی منڈی میں اپنا مقام بنانے میں ناکام رہا۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مئی 2024 تک پاکستان کے مرکزی بینک کو واجب الادا رعایتی قرضوں میں سے 70 فیصد حصہ صرف ٹیکسٹائل سیکٹر کے ذمے ہے۔ یہ ظاہر کرتا ہے کہ حکومت نے اس شعبے کو مالیاتی لحاظ سے بھرپور تعاون فراہم کیا ہے، لیکن اس کے نتائج تسلی بخش نہیں رہے۔ ویلیو ایڈڈ مصنوعات پر توجہ نہ ہونے کی وجہ سے ٹیکسٹائل سیکٹر عالمی مارکیٹ میں زیادہ مسابقتی نہیں بن سکا۔

مزید  آسٹریلیا کا غیر ملکی طلبہ کے داخلوں میں کمی کا اعلان

نیشنل ٹیرف پالیسی اور اصلاحات کی سفارشات

 

آئی ایم ایف نے اپنی رپورٹ میں سفارش کی ہے کہ حکومت اپنی آئندہ نیشنل ٹیرف پالیسی (2025-29) کے تحت تجارتی پالیسیوں کو مزید آسان بنائے اور "غیر مؤثر” شعبہ جات کے تحفظ کے لیے ٹیرف کے استعمال سے گریز کرے۔ رپورٹ میں دلیل دی گئی ہے کہ ایسی پالیسیاں ملکی برآمدات کو کمزور کرتی ہیں اور معیشت کو نقصان پہنچاتی ہیں۔

رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ پاکستان کو جدید مصنوعات کی پیداوار اور برآمدات پر زیادہ توجہ دینی چاہیے۔ خاص طور پر شیشے کے برتن، پینٹ، کیمیکلز، صنعتی کپڑے، کاغذ، کاسمیٹکس، اور ربڑ کی مصنوعات ایسی اشیاء ہیں جن میں پاکستان کو اپنی برآمدات بڑھانے کے لیے سرمایہ کاری کرنے کی ضرورت ہے۔

جدید ٹیکنالوجی کی مصنوعات کی اہمیت

 

آئی ایم ایف کی رپورٹ میں اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ پاکستان کو اپنی معیشت کو جدید بنانے کے لیے اعلیٰ معیار کی ٹیکنالوجی کی حامل مصنوعات کی پیداوار پر توجہ دینی چاہیے۔ عالمی منڈی میں مقابلہ کرنے کے لیے ضروری ہے کہ پاکستان اپنی برآمدات کا دائرہ وسیع کرے اور روایتی زراعت اور ٹیکسٹائل کے شعبوں پر انحصار کم کرے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دنیا بھر کے ترقی پذیر ممالک اپنی معیشتوں کو جدید خطوط پر استوار کرکے عالمی منڈی میں اپنی جگہ بنا رہے ہیں، جبکہ پاکستان اب بھی پرانے طریقوں پر عمل پیرا ہے۔ اس کے نتیجے میں ملک کی معیشت جمود کا شکار ہے اور اس کی برآمدات عالمی مارکیٹ میں مقابلہ کرنے کے قابل نہیں ہیں۔

معاشی بہتری کے لیے حکومتی اقدامات

 

آئی ایم ایف کی رپورٹ میں زور دیا گیا ہے کہ پاکستان کو اپنی معاشی پالیسیوں میں بنیادی اصلاحات کی ضرورت ہے۔ زراعت اور ٹیکسٹائل کے شعبوں کو دی جانے والی مراعات اور پروٹیکشنز کو ختم کرنا اس عمل کا پہلا قدم ہو سکتا ہے۔ حکومت کو چاہیے کہ وہ ایسے شعبوں کی حمایت کرے جو جدید ٹیکنالوجی کی حامل مصنوعات پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتے ہوں اور عالمی منڈی میں اپنا مقام بنا سکیں۔

آئی ایم ایف کی رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ حکومت کو نیشنل ٹیرف پالیسی کے تحت تجارتی پالیسیوں کو مزید آزاد بنانا چاہیے تاکہ ملکی برآمدات میں اضافہ ہو اور معیشت کو مضبوط بنایا جا سکے۔ اس کے ساتھ ہی حکومت کو "غیر مؤثر” شعبوں کے تحفظ کے لیے ٹیرف کا استعمال کم کرنا چاہیے، کیونکہ یہ پالیسیاں ملکی معیشت کو کمزور کر رہی ہیں۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button