کراچی سمیت ملک بھر میں بجلی ایک روپے 74 پیسے فی یونٹ مہنگی
نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) کی جانب سے جاری کردہ نوٹیفکیشن کے مطابق ملک بھر میں بجلی کی قیمتوں میں ایک بار پھر اضافہ کر دیا گیا ہے۔ اس فیصلے کے تحت بجلی کی قیمت میں ایک روپے 74 پیسے فی یونٹ کا اضافہ کیا گیا ہے، جو سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ کے تحت اپریل سے جون 2024 تک کی مدت میں لاگو کیا جائے گا۔ نیپرا کے اس اعلان نے عوام میں شدید تشویش پیدا کر دی ہے کیونکہ اس اضافے سے نہ صرف گھریلو بلکہ کمرشل صارفین بھی متاثر ہوں گے۔
نیپرا کی جانب سے جاری ہونے والے نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ یہ اضافہ ستمبر سے نومبر 2024 تک کے دوران صارفین سے وصول کیا جائے گا۔ اس فیصلے کے تحت صارفین پر 43 ارب 23 کروڑ روپے کا اضافی بوجھ ڈالا جائے گا، جو کہ ملک بھر میں بجلی کے نرخوں میں اضافے کی وجہ بنے گا۔ نیپرا کے مطابق یہ اضافہ اپریل تا جون 2024 کی سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ کے تحت کیا گیا ہے، جس میں کپیسٹی چارجز، فیول ایڈجسٹمنٹ، سسٹم کے استعمال کے چارجز، اور ترسیلی نقصانات شامل ہیں۔
نیپرا کا کہنا ہے کہ بجلی کی قیمتوں میں اضافے کا فیصلہ اس لیے کیا گیا ہے تاکہ بجلی کے نظام کو بہتر بنایا جا سکے اور اس کے آپریشن اور مینٹیننس کی لاگت کو پورا کیا جا سکے۔ نیپرا کے مطابق بجلی کی پیداوار اور ترسیل کے نظام کو موثر بنانے کے لیے ضروری ہے کہ اس قسم کی ایڈجسٹمنٹ کی جائے، تاکہ نظام میں استحکام برقرار رکھا جا سکے۔ نیپرا کے اس فیصلے کو مالی سال 2023-24 کی چوتھی سہ ماہی کے اخراجات کی مد میں ایک اہم اقدام قرار دیا جا رہا ہے۔
بجلی کی قیمتوں میں اضافہ عوام کے لیے کسی صدمے سے کم نہیں۔ ملک بھر میں عام آدمی پہلے ہی مہنگائی کے بوجھ تلے دبا ہوا ہے اور اس فیصلے نے ان کی مشکلات میں مزید اضافہ کر دیا ہے۔ عوامی حلقوں میں شدید ردعمل پایا جاتا ہے اور لوگ حکومت سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ وہ اس فیصلے پر نظر ثانی کرے۔ بجلی کی بڑھتی ہوئی قیمتیں نہ صرف عوامی زندگی کو متاثر کر رہی ہیں بلکہ کاروباری طبقے کے لیے بھی مشکلات پیدا کر رہی ہیں، جو پہلے ہی مہنگی بجلی کی وجہ سے مشکلات کا شکار ہے۔
یہ اضافہ کراچی کے صارفین پر بھی لاگو ہوگا۔ کراچی میں کے الیکٹرک کے صارفین کو بھی اس سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ کے تحت اضافی چارجز ادا کرنا ہوں گے۔ نیپرا کے مطابق یہ اضافہ لائف لائن اور پری پیڈ صارفین کے علاوہ تمام صارفین پر لاگو ہوگا، جس سے کراچی کے ہزاروں گھریلو اور کمرشل صارفین متاثر ہوں گے۔ کے الیکٹرک کے صارفین کے لیے بھی بجلی کی قیمتوں میں یہ اضافہ ایک بڑی تشویش کا باعث بن رہا ہے۔
حکومت کی جانب سے اس اضافے کے دفاع میں کہا گیا ہے کہ یہ اقدام بجلی کے نظام کو مستحکم رکھنے کے لیے ناگزیر ہے۔ حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ بجلی کی پیداوار اور ترسیل کے اخراجات میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے، جس کی وجہ سے نیپرا کو سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ کے تحت بجلی کے نرخوں میں اضافہ کرنا پڑا۔ حکومت نے عوام کو یقین دلایا ہے کہ اس اضافے کا مقصد ملک میں بجلی کی فراہمی کو بلا تعطل جاری رکھنا ہے اور اس سے بجلی کی پیداواری لاگت میں کمی بھی متوقع ہے۔
بجلی کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ ایک اہم مسئلہ بنتا جا رہا ہے جس کا براہ راست اثر عوام کی زندگیوں پر پڑتا ہے۔ مہنگی بجلی کی وجہ سے نہ صرف گھریلو صارفین بلکہ صنعتیں اور کاروباری طبقہ بھی متاثر ہو رہا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ حکومت کو توانائی کے متبادل ذرائع پر توجہ دینی چاہیے تاکہ بجلی کی پیداواری لاگت میں کمی کی جا سکے اور عوام کو سستی بجلی فراہم کی جا سکے۔
سوشل میڈیا پر بھی بجلی کی قیمتوں میں اضافے کے حوالے سے عوامی ردعمل دیکھنے میں آیا ہے۔ کئی صارفین نے نیپرا کے اس فیصلے پر تنقید کی ہے اور اسے عوام کے لیے مزید مشکلات پیدا کرنے والا قرار دیا ہے۔ عوامی رائے یہ ہے کہ حکومت کو بجلی کی قیمتوں میں استحکام لانے کے لیے اقدامات کرنے چاہئیں اور نیپرا کو اس فیصلے پر دوبارہ غور کرنا چاہیے۔